شیعہ اگر قطعیاتِ اسلام کے منکر ہیں تو سنی کے وارث نہیں ہو سکتے
شیعہ اگر قطعیاتِ اسلام کے منکر ہیں تو سنی کے وارث نہیں ہو سکتے
سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ میں کہ: عورت فوت ہو گئی ہے دو مادری بھائی اور ایک پدری بھائی اور دو پدری بہنیں اور ایک خاوند اور ایک مادری پدری بہن چھوڑ گئی ہے لیکن ان ورثاء میں خاوند اور دو قدری بہنیں شیعہ ہیں ان تمام کو شرعی وراثت کس طرح تقسیم ہو گی؟ اور جو شخص شہداء کربلا کو زبان سے مردہ کہیں اور دل میں بھی مردہ سمجھیں اور ان کو مفہوم سمجھیں اور تمام کا غم کرنا فرض جانے اور ان کی صابریت کے برخلاف روایات پیش کریں جن کے راوی صحیح بھی نہ ہوں بلکہ تمام کے تمام روایات موضوع پیش کریں اور کبائر کو حلال سمجھیں اور جیسا کفار لوگ اپنے رسالوں میں اپنی پیشواؤں کے متعلق تماشا مناتے ہیں ان کی طرح ہر سال عاشورا میں استعمال کریں تو ایسے لوگوں کے لئے قرآن شریف اور اجماع اُمت کا کیا حکم ہے اور شرع شریف کے نزدیک کون ہیں؟ اور ایسے لوگ میراث سے ورثہ لینے کے مستحق ہیں یا نہیں؟
جواب: اگر خاوند اور پدری بھائی قطعیاتِ اسلام کے منکر ہیں مثلاً: تحریف قرآن کے قائل ہیں یا سیدہ عائشہؓ کے متعلق واقع افک کے قائل ہیں :کما ھو الظاہر: تو یہ اسلام سے خارج ہیں اور یہ وارث نہیں ہو سکتے اور اگر قطعیات کے منکر نہیں ہیں اس کی تحقیق کی جائے تو وارث ہوں گے۔
(فتاویٰ مفتی محمودؒ:جلد:13:صفحہ:224)