متوفی کے وارث چچا زاد بھائیوں کے لڑکے ہیں، لیکن سوائے ایک کے باقی سب غالی شیعہ ہیں ان کا وارث کون ہو سکتا ہے
متوفی کے وارث چچا زاد بھائیوں کے لڑکے ہیں، لیکن سوائے ایک کے باقی سب غالی شیعہ ہیں ان کا وارث کون ہو سکتا ہے
سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ مسمی میاں احمد ولد علی محمد فوت ہو چکا ہے۔ جس کا عقیدہ اہلِ سنت والجماعت کا ہے۔ اس کا قریبی رشتہ دار نہ والد ہے اور نہ والدہ نہ بھائی نہ بہن بلکہ چچا زاد بھائیوں کے لڑکے ہیں۔ ایک چچا زاد بھائی کا لڑکا پہلوان ولد بہاول، دوسرے چچا زاد بھائی کا لڑکا اللّٰہ بخش ولد سجاول، تیسرے چچا زاد بھائی کا لڑکا غلام محمد، چوتھے چچا زاد بھائی کا لڑکا محمد بخش ولد میاں غلام محمد، محمد بخش ولد میاں غلام محمد کا عقیدہ اہلِ سنت والجماعت کا ہے۔ تین چچازاد بھائی شیعہ ایسے ہیں، کہ صحابہ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین کو سبّ و بکواس کرتے ہیں اور سیدہ عائشہؓ کو تہمت سے نعوذ باللّٰہ ملوث کرتے ہیں۔ قران کریم کو نہیں مانتے، اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ متوفی کی جائیداد کسی کے پاس امانت ہے۔ اب اس کا وارث کون بن سکتا ہے۔ اگر مستودع کے علاؤہ کوئی اور وارث بن جائے تو وہ اپنی مرضی سے جہاں چاہے خرچ کر سکتا ہے یا نہیں؟
جواب: اگر واقعی متوفی کے ان تینوں چچازاد بھائیوں کے لڑکے عقائدِ مذکورہ فی السوال رکھتے ہیں تو یہ دائرہ اسلام سے خارج ہیں، اور بشرطِ عدمِ موجودگی دوسرے قریبی وارث کے متوفی سنی کا سارا ترکہ اس کے ایک چچا زاد بھائی کے لڑکے مسمی محمد بخش ولد میاں غلام محمد کو جو کہ سنی مسلمان ہے ملے گا۔
(فتاویٰ مفتی محمودؒ:جلد:12:صفحہ:137)