شیعوں نے سیدنا حسینؓ کو سیدنا امیر معاویہؓ کی بیعت توڑنے پر بہت زیادہ اکسایا لیکن آپؓ معاہدہ پر قائم رہے
حضرت مولانا علامہ ضیاء الرحمٰن فاروقی شہیدؒشیعوں نے سیدنا حسینؓ کو سیدنا امیرِ معاویہؓ کی بیعت توڑنے پر بہت زیادہ اکسایا لیکن آپؓ معاہدہ پر قائم رہے
قال فخرج من عنده ودخل على الحسين رضى الله عنه مع عبيده بن عمرو فقالا ابا عبد الله شربتم الذل بالعز و قبلتم القليل و تركتم الكثير اطعنا اليوم واعضنا الدهر دع الحسنؓ ومارى من هذا الصلح واجمع البك شبعتك من اهل الكوفه و غيرها و ولنی و صاحبى هذه المقدمه فلا يشعر ابن هند الا و نحن نقارعه بالسيوف وعاهدنا و لا سبيل الى نقض بيعتنا۔
(الاخبار الطوال مطبوعہ بیروت صفحہ 220 تذکرہ زیادہ بن ابیه)۔
ترجمہ: حجر بن علی سیدنا حسنؓ کو سخت ملامت کرنے کے بعد جب باہر نکلا اور عبیدہ بن عمرو کے ساتھ سیدنا حسینؓ کے حضور آیا ان دونوں نے سیدنا حسینؓ سے کہا اے ابو عبداللہ! تم نے عزت کے بدلے ذلت کے گھونٹ پی لیے اور کثیر کو چھوڑ کر قلیل کو منظور کر لیا آج ہماری مان لیجئے پھر تمام عمر کبھی نہ ماننا ہمیں اور سیدنا حسنؓ کو میدان میں چھوڑ دیں اور ان کے ساتھ ہر وہ شخص جو ان کی سیدنا امیرِ معاویؓہ سے صلح کو درست کہتا ہو وہ بھی ہمارے مقابلہ میں آجائے تم اپنے شیعوں کو اپنے ساتھ ملاؤ وہ کوفی ہوں یا کہیں اور جگہ کے مجھے اور میرے ساتھیوں کے یہ معاملہ سپرد کر دیجئے تو ابنِ ہند (سیدنا امیرِ معاویہؓ) کو اس وقت پتہ چلے گا جب ہم تلواروں کو اس کے سامنے لہرا رہے ہوں گے یہ سن کر سیدنا حسینؓ نے فرمایا دیکھو ہم نے ان کی بیعت کرلی ہے اور باہم معاہدہ کر لیا ہے اور اس بیعت کو توڑنے کا ہمارے پاس کوئی راستہ نہیں ہے۔
مقتل ابی مخنف:
بسم الله الرحمن الرحيم اما بعد! فقد وصلنی کتابک و فهمت ما ذكرت و معاذ الله ان انقض عهدا عهده اليك اخی الحسنؓ وأما ما ذكرت من الكلام فانه اوصله اليك الوشاه الملقون بين الجماعات فانهم والله يكذبون۔
(مقتل ابی مخنف صفحہ 6۔7 مطبوعہ نجف اشرف طبع جدید)۔
ترجمہ: اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والاہے اما بعد! آپ کا نامہ مجھ تک پہنچا اور اس کی تحریر کو میں نے خوب جانا خدا کی پناہ میں اس معاہدہ کو ہرگز توڑنے کی سوچ بھی نہیں سکتا جس کو میرے بھائی سیدنا حسنؓ نے آپ سے کیا تھا اور رہی یہ بات کہ وہ باتیں جو آپ نے میری طرف سے سنیں تو وہ جھوٹے چغلخوروں نے آپ تک پہنچائیں وہ مسلمانوں کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے والے ہیں خدا کی قسم وہ سب بکتے ہیں۔
ان حوالہ جات سے معلوم ہوا کہ سیدنا حسینؓ کسی طور بھی سیدنا امیرِ معاویہؓ کی بیعت توڑنے کے لیے تیار نہ تھے اور جن لوگوں نے خفیہ طور پر ان دونوں حضرات کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش کی آپ نے انہیں چغلخور جھوٹے اور انتشار پسند قرار دیا ہے سیدنا حسینؓ کا یہ طریقہ اور انداز اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ آپ سیدنا امیرِ معاویہؓ کو امتِ مسلمہ کا خلیفہ اور خیر خواہ تصور کرتے تھے اور ان کے خلاف بغاوت وغیرہ کو قابلِ مذمت فعل سمجھتے تھے سیدنا امیرِ معاویہؓ کی نہ خود مخالفت کی اور نہ کسی مخالف کی بات پر اعتماد کیا اِدھر سیدنا امیرِ معاویہؓ کے دل میں بھی ان کا بے حد احترام تھا جس کا ثبوت کُتبِ شیعہ میں موجود ہے ملاحظہ ہو:
الاخبار الطوال کی ایک اور تصریح ملاحظہ ہو:
و لم ير الحسنؓ و الحسينؓ طول حياه معاويهؓ منه سواء فى انفسهما ولا مكروها ولا قطع عنهما شیئا مما كان شرط لهما ولا تغير لهما عن بر۔
(الاخبار الطوال صفحہ 225 سیدنا امیرِ معاویهؓ و سیدنا عمرو بن العاصؓ)۔
ترجمہ: سیدنا امیرِ معاویہؓ کی پوری زندگی میں حضرات حسنین کریمینؓ نے کوئی ایسی بات نہ دیکھی جو ان کے لیے پریشانی کا باعث ہے نہ کوئی ناپسندیدہ امر دیکھنے میں آیا اور نہ سیدنا امیرِ معاویہؓ نے ان سے کوئی چیز بچا کر اور چھپا کر رکھی جو ان کے مابین بطورِ معاہدہ طے پائی اس کے علاوہ کسی قسم کی بھلائی سے انہیں محروم نہ کیا۔