سیدنا امیر معاویہؓ اور خاندان نبوتﷺ
حضرت مولانا علامہ ضیاء الرحمٰن فاروقی شہیدؒسیدنا امیرِ معاویہؓ اور خاندانِ نبوتﷺ
شیعہ کی معتبر کتابوں کی روشنی میں
سیدنا امیرِ معاویہؓ نے اہلِ بیتِ رسولﷺ بالخصوص حضراتِ حسنین کریمینؓ کے متعلق جو مالی خدمات سر انجام دیں اور اسی ضمن میں جو آپؓ نے وصیتیں فرمائیں ان کے تذکرے کے لیے پوری کتاب چاہیے۔
ہم ان تمام روایات میں سے بطورِ نمونہ چند شواہد نقل کریں گے۔
مقتل ابی مخنف کی صراحت
سیدنا حسینؓ کو لاکھوں درہم کے عطیہ جات کی ادائیگی:
و كان يبعث اليه فی مثل سنه الف الف دينار سوى الهدايا من كل سنف۔
(مقتل ابی مخنف صفحہ 7 مطبوعہ نجف اشرف)۔
ترجمہ: سیدنا امیرِ معاویہؓ سیدنا حسینؓ کو ہر سال لاکھوں درہم و دینار بھیجا کرتے تھے اتنی بڑی رقم ان تحفہ جات کے علاوہ جو سیدنا امیرِ معاویہؓ سیدنا حسینؓ کو علیحدہ بھیجا کرتے تھے۔
ابنِ ابی الحديد:
فانه كان يجيز الحسنؓ والحسينؓ بنی علىؓ فی كل عام لكل واحد منهما بالف الف درهم و كذالك كان يجیز عبدالله بن جعفرؓ۔
(شرح نہج البلاغه ابنِ حدید صفحہ 482 جلد 3 فی المقازتہ بین جود ملوک بنی امیه الخ مطبوعہ بیروت طبع جدید)۔
ترجمہ: سیدنا امیرِ معاویہؓ سیدنا حسنؓ اور سیدنا حسینؓ میں سے ہر ایک کو لاکھوں درہم سالانہ عطا کیا کرتے تھے ان کے علاوہ سیدنا عبداللہ بن عباسؓ اور سیدنا عبداللہ بن جعفؓر کو بھی نقدی دیا کرتے تھے۔
سیدنا حسنؓ اور سیدنا امیرِ معاویہؓ کے عطا کرده نذرانہ سے قرض چکایا کرتے تھے:
جلاء العیون کی روایت:
قطب راوندی از حضرت صادق عليه السلام روایت کرده است که روزی حضرت امام حسن علیه السلام بحضرت حسینؓ و عبدالله بن جعفرؓ فرمود که جائزہ ہائے معاویهؓ در روز اول ماه بشما خواہد رسید چون روز اول ماه شد چنانچه حضرت فرموده بود اموال معاویهؓ وسید جناب امام حسن عليه السلام قرض بسیاری داشت از آنچه او فرستاده بود برائے آنحضرت قرضہاۓ خود را ادا کرد و باقی رامیان اهل بیعت و شیعیان خود قسمت کرد جناب امام حسين عليه السلام قرض خود را ادا کرد آنچه ماند بسه قسمت کردیک حصه را باطبیت و شیعیان خود داد دو حصه را برائے عیال خود را برائے عیال خود را ادا کرد باقی را برائے خوش آمد معاویهؓ رسول او داد چون این خبر بمعاويهؓ رسید برائے اومال بسیار فرستاد۔
(جلاء العیون جلد 1 صفحہ 376 در زندگانی امام مطبوعه تہران)۔
ترجمہ: سیدنا جعفر صادقؓ سے قطب راوندی نے روایت کی کہ ایک دن سیدنا حسنؓ نے سیدنا حسینؓ اور سیدنا عبداللہ بن جعفرؓ سے کہا کہ سیدنا امیرِ معاویہؓ کی طرف سے بھیجے گئے نذرانہ جات اس مہینہ کی شروع تاریخوں میں تم تک پہنچ جائیں گے جب مہینہ شروع ہوا تو سیدنا حسنؓ کے اعلان کے مطابق سیدنا امیر معاویؓہ کی طرف سے بہت مال آگیا سیدنا حسینؓ بہت مقروض تھے اپنے حصہ سے قرضہ ادا کرنے کے بعد بقیہ اپنے گھر والوں اور دوستوں میں تقسیم کر دیے اسی طرح سیدنا حسینؓ نے بھی قرضہ ادا کرنے کے بعد بقیہ مال کے تین حصے کیے ایک حصہ اپنے گھر والوں اور دوستوں کو دیا دو حصے اپنے بچوں کو روانہ کر دیے سیدنا عبداللہ بن جعفرؓ نے بھی اپنے حصہ کی رقم سے اپنا قرض ادا کرنے کے بعد سیدنا امیرِ معاویہؓ کے ایلچی کو بطورِ اظہار خوشی ادا کر دیے جب یہ خبر سیدنا امیرِ معاویہؓ کو پہنچی تو انہوں نے ان کے لیے مقررہ رقم میں اضافہ کر دیا۔
سیدنا امیرِ معاویہؓ نے یزید کو سیدنا حسینؓ سے اچھا سلوک کرنے کی وصیت کی:
مقتل ابی مخنف کی روایت:
فان ظفت به فاحفظ قرابته من رسول لہﷺ واعلم يابنی انی اباه خیر من ابیک وجده خیر من جدك وامه خیر من امک۔
(مقتل ابی مخنف صفحہ نمبر 8 مطبوعہ نجف اشرف مقدمہ)۔
ترجمہ: یزید اگر تجھے سیدنا حسینؓ پر کامیابی ہو جائے تو ان کی رسول اللہﷺ سے قرابت داری کا ضرور لحاظ رکھنا تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ اس کا باپ تمہارے باپ سے اس کا نانا تمہارے نانے سے اور اس کی والدہ تمہاری والدہ سے کہیں بہتر ہیں۔
محقق عصر مولانا محمد علی کا تبصرہ بحوالہ تحفہ جعفریہ جلد 4 صفحہ 367:
سیدنا امیرِ معاویہؓ کی اہلِ بیت کرامؓ سے محبت کوئی ڈھکی چھپی بات نہ تھی جب تک زندہ رہے لاکھوں درہم ماہانہ سیدنا حسین کریمینؓ کو ادا کرتے رہے اور اس خطیر رقم کے علاوہ دیگر تحائف و نذرانہ جات بھی وقتاً فوقتاً ارسال کرتے رہے صرف انہی حضرات کو نہیں بلکہ سیدنا عبداللہ بن عباسؓ و سیدنا عبدالله بن جعفرؓ و دیگر حضرات کا بطورِ خاص خیال رکھتے رہے۔
اِدھر ان حضرات کے دل میں بھی سیدنا امیرِ معاویہؓ کا احترام بدرجہ اتم موجود تھا ان کے بھیجے گئے ایلچی کو خوش کرنے کی کوشش کی جاتی ہے گویا دونوں طرف سے محبت و عقیدت موجزن تھی حضراتِ اہلِ بیتؓ کا گھرانہ اس عظمت و کردار کا مالک ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں ہر نجس سے بچائے رکھا وَیُطَہِّرَکُمْ تَطْہِیْرًا
(سورۃ الاحزاب آیت نمبر33)۔
کے تحت نہ اس کی غذا نجس ہو سکتی ہے اور نہ ان کا لباس غلط حدیث پاک میں ہے کہ سیدنا حسینؓ نے بچپن میں صدقہ کی ایک کھجور بھولے سے منہ میں ڈال لی تو حضورﷺ نے یہ کہہ کر ان کے منہ سے نکال دی کہ اہلِ بیتؓ پر صدقہ حرام ہے جن کی غذا میں احتیاط کا یہ عالم ہو وہ غلط مال کس طرح قبول کر سکتے ہیں اور اسے کب اپنے اخرامات میں اٹھا سکتے ہیں۔
شیعہ کے مظالم کے خوف سے میں نے سیدنا امیرِ معاویہؓ کے ہاتھ پر صلح کی سیدنا حسنؓ کا اعلان شیعہ کتب کی روشنی میں:
لولم تذهل نفسى عنكم الالثلاث خصال لذهلت مقتكم لابی و سلبكم ثقلی و طعنكم فی بطنى وانى قد بايعت معويه فاستمعوا له واطيعوا۔
(1۔ مرواج الذهب جلد 2 ذکر خلافت الحسن بن علیؓ صفحہ 431 مطبوعہ تہران طبع جدید)۔
(2۔ مناقبِ آلِِ ابی طالب جلد 4 صفحہ 34 ذکر فی صلحہ مع معاویہؓ مبطوعہ قم طبع جدید)۔
(3۔ ناسخ التواریخ حالاتِ سیدنا حسنؓ جلد 1 صفحہ 228 مطبوعہ تہران طبع جدید)۔
ترجمہ: سیدنا حسنؓ نے فرمایا اے عراقیو! تمہارے تین کرتوتوں کی وجہ سے میں نے تمہیں اہمیت دینا چھوڑ دی ہے اول یہ کہ تم نے میرے والد سیدنا علی المرتضیٰؓ کو شہید کیا دوسرا یہ کہ تم نے میرا ساز و سامان لوٹ لیا اور تیسرا یہ کہ تم نے ہی میرے پیٹ میں نیزہ مارا میں نے سیدنا امیرِ معاویہؓ کی بیعت کر لی ہے لہٰذا اب تم کو ان کے احکام پر عمل کرنا اور ان کی اطاعت کرنا لازم ہے۔
اپنے شیعوں کے مظالم کے ڈر سے میں نے سیدنا امیرِ معاویہؓ سے صلح کر لی (سیدنا حسنؓ):
وقد كان اهل الكوفه انتهبوا سوارق الحسنؓ ورحله وطعنوا بالخنجر في جوفه فلما تيقن ما نزل به انقاد الی الصلح۔
(مروج الذہب جلد 2 صفحہ 431 مطبوعہ بیروت طبع جدید)۔
ترجمہ: اہلِ کوفہ (شیعانِ علی) نے سیدنا حسنؓ کے سامان اور خیمہ کو لوٹ لیا اور ان کے پیٹ میں خنجر گھونپ دیا پھر جب آپ کو اس مصیبت کا یقین ہو گیا جس کی وجہ سے یہ سب کچھ ہوا تو آپؓ نے سیدنا امیرِ معاویہؓ سے صلح کر لی۔