Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

حافظ ابوالفرج جمال الدین عبدالرحمٰن ابن الجوزی اور یزید پر لعنت

  خادم الحدیث سید محمد عاقب حسین

*حافظ ابوالفرج جمال الدین عبدالرحمٰن ابن الجوزی م571ھ رحمہ اللہ اور یزید علیہ ما علیہ پر لعنت*

سب سے پہلے ہم حافظ ابن جوزی رحمہ اللہ کا مختصر تعارف پیش کرتے ہیں :

امام جرح و تعدیل شمس الدین ذہبی آپ کا ترجمہ یوں شروع کرتے ہیں  .

الشيخ الإمام العلامة ، الحافظ المفسر ، شيخ الإسلام مفخر العراق ، جمال الدين ، أبو الفرج عبد الرحمن بن علي .... القرشي التيمي البكري البغدادي ، الحنبلي ، الواعظ ، صاحب التصانيف۔

( سير أعلام النبلاء 21/366 )

شیخ٬ امام٬ علامہ٬ حافظ٬ مفسر٬ شیخ الاسلام٬ مفکر عراق٬ جمال الدین ابوالفرج عبدالرحمن ابن علی القرشی الحنبلی واعظ اور کئی کتابوں کے مصنف .

آپ رحمۃ اللہ علیہ بیک وقت محدث٬ مفسر٬ فقیہ٬ طبیب٬ مؤرخ٬ زاھد٬ ادیب٬ اور علم رجال میں گہری نظر رکھنے والے تھے . آپ کا شمار اہلسنت کے جلیل القدر آئمہ میں ہوتا ہے آپ ہی وہ امام ہیں جنہوں نے سب سے پہلے نبی ﷺ کی طرف منسوب جھوٹی روایات کو جمع کر کے ایک کتاب ترتیب دی جس کا نام " الموضوعات " رکھا بعد میں آنے والے تمام آئمہ نے اس کتاب پر اضافے کیے اور اس کتاب سے کافی فائدہ حاصل کیا آج بھی یہ کتاب ہمارے درمیان موجود ہے آپ رحمۃ اللہ علیہ فقہ میں امام اہلسنت احمد بن حنبل رضی اللہ عنہ کے اصول و قوانین پر تھے اسی وجہ سے آپ کو حنبلی کہا جاتا ہے۔

آپ نے سیکنڑوں کی تعداد میں ہر موضوع پر کتابیں لکھیں امام ابن عماد الحنبلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :

وقال الحافظ الذهبي: ما علمت أن أحدا من العلماء صنف ما صنف هذا الرجل

امام ذہبی نے فرمایا : میں نہیں جانتا کہ علماء میں سے کسی ایک شخص نے بھی اتنی کتابیں تصنیف کیں ہوں جتنی اس اکیلے شخص نے تصنیف کیں ہیں .

( كتاب شذرات الذهب في أخبار من ذهب 6/539 )

آئمہ حدیث نے آپ کی بڑی مداح سرائی کی انشاءاللہ پھر کبھی امام ابن جوزی رحمہ اللہ کے ترجمہ پر تفصیلی تحریر لکھیں گے آج ہمارا یہ موضوع بحث نہیں۔

ابو المظفر شمس الدين سبط ابن الجوزي البغدادي الحنفي م654ھ رحمہ اللہ آپ امام ابن جوزی کے نواسے ہیں آپ کی والدہ رابعہ امام ابن جوزی کی بیٹی تھیں آپ رحمۃ اللہ علیہ اہلبیت ( رضوان اللہ علیہم اجمعین ) سے بے پناہ محبت کے حوالے سے معروف ہیں آپ اپنی کتاب میں فرماتے ہیں :

وحكى لي بعض أشياخنا عن ذلك اليوم: أن جماعة سألوا جدي عن يزيد فقال : ما تقولون في رجل ولي ثلاث سنين في السنة الأولى قتل الحسين في الثانية أخاف المدينة وأباحها وفي الثالثة رمی الكعبة بالمجانيق وهدمها، فقالوا: نلعن فقال : فالعنوه۔

میرے بعض اساتذہ نے اس روز کا قصہ میرے لیے بیان کیا تھا کہ میرے نانا ( ابن جوزی ) سے یزید کے متعلق کچھ لوگوں نے پوچھا، تو میرے نانا نے جواب دیا: آپ لوگوں کی رائے اس شخص کے بارے میں کیا ہے کہ جس نے تین سال حکومت کی، پہلے سال حسین رضی اللہ عنہ کو شہید کیا، دوسرے سال مدینہ پر حملہ کیا اور تین دن تک مدینہ کے مسلمانوں کی جان، مال، اور ناموس کو اپنے فوجیوں کے لیے ہر کام کے لیے جائز کر دیا، اور تیسرے سال منجنیق کے ذریعے خانہ کعبہ کو تاراج ( برباد ) کر دیا ؟ حاضرین نے کہا ہم ایسے شخص پر لعنت بھیجتے ہیں، تو میرے نانا ( ابن جوزی ) نے بھی کہا اس پر لعنت بھیجو .

( تذكرة الخواص المعروف بتذكرة خواص الأمة في خصائص الأئمة ص244 )

بیشک ان تمام کاموں کے بعد یزید لعنت کا ہی مستحق ہے!!

فقط واللہ و رسولہٗ أعلم بالصواب

خادم الحدیث النبوی ﷺ سید محمد عاقب حسین رضوی

( مؤرخہ 3 محرم الحرام 1444ھ )