داڑھی منڈے کے بارے میں سیدنا علیؓ کی تعلیم داڑھی منڈے کو سیدنا علیؓ نے مسجد سے نکلوا دیا
حضرت مولانا علامہ ضیاء الرحمٰن فاروقی شہیدؒداڑھی منڈے کے بارے میں سیدنا علیؓ کی تعلیم داڑھی منڈے کو سیدنا علیؓ نے مسجد سے نکلوا دیا
شیعہ کی معتبر کتاب علل الشرائع میں ہے:
عن زيد بن على عن ابائه عن على عليه السلام انه رای رجلا به ثانيث في مسجد رسول اللہﷺ فقال له ارج من مسجد رسول اللهم يامن لعنه رسول اللہﷺ له ثم قال على عليه السلام سمعت رسول اللہﷺ يقول لعن اللہ المتشبهين من الرجال بالنساء والمتشبهات من النساء بالرجال۔
(علل الشرائع صفحہ 602 باب 258 حدیث 63 مطبوعہ نجف اشرف طبع جدید)۔
ترجمہ: سیدنا زید بن علیؓ اپنے آباؤ اجداد سے اور وہ سیدنا علیؓ سے روایت کرتے ہیں کہ سیدنا علیؓ نے رسول اللہﷺ کی مسجد میں ایک مرد کو عورت کی سی شکل بنائے دیکھا (جس میں داڑھی منڈوانا بھی شامل ہے) آپؓ نے اس کو فرمایا اے شخص رسول اللہﷺ کی مسجد سے نکل جا تجھے جیسے پر اللہ کے رسول کی لعنت کی ہے پھر فرمایا میں نے رسولِ خداﷺ کو فرماتے سنا اللہ تعالٰی ان مردوں پر لعنت کرتا ہے جو عورتوں کی سی شکل و صورت بناتے ہیں اور ان عورتوں پر بھی لعنت بھیجتا ہے جو مردوں کی مشابہت اختیار کرتی ہیں۔
یہ ایسی حدیث ہے جو ائمہ اہلِ بیتؓ سے مروی ہے اور آخری راوی ہے جو ائمہ اہلِ بیتؓ سے مروی ہے اور آخری راوی سیدنا علیؓ ہیں۔
سیدنا حسینؓ کی داڑھی تھی:
امالی میں شیخ صدوق نے تحریر کیا ہے:
اخذ الحسينؓ بطرف لحيته وهو يومئذ ابن سبع وخمسين سنه۔
(امالی شیخ صدوق المجلس الثلاثون صفحہ 96 مطبوعہ طبع جدید)۔
ترجمہ: "میدانِ کربلا میں جب سیدنا حسینؓ نے اپنے فضائل اور رسول کریمﷺ کے ساتھ اپنی قرابت کا ذکر کیا تو ان یزیدیوں کربلائیوں نے جواب دیا کہ ہم آپؓ کے پیاسا مرنے تک بات چیت بند نہ کریں گے اس پر سیدنا حسینؓ اس دن ستاون برس کی عمر میں اپنی داڑھی شریف کو پکڑ کر انہیں اللہ کے غضب سے ڈرایا۔
داڑھی اور مونچھوں کے بارے میں ارشادِ نبویﷺ
قال رسول اللہﷺ احفوا الشوارب واعفو اللحى ولا تشبهوا باليهود۔
(من لا یحضره الفقيه جلد 1 صفحہ 86 فی غسل الجمعه و آداب الحام مطبوع تہران طبع جدید)۔
ترجمہ: رسول اللہﷺ نے فرمایا مونچھیں پست کرو اور داڑھیاں کو بڑھاؤ اور یہودیوں کی سی شکل نہ بناؤ۔ رسول اللہﷺ کے اس فرمان سے معلوم ہوا کہ داڑھی منڈوانا یہودیوں کی علامت ہے اور مسلمان کو اس مشابہت سے حتی الامکان بچتا چاہیے رسول اللہﷺ نے اس طرح داڑھی منڈانے کو یہودی کی نشانی ہتلا کر کتنی شدید وعید ارشاد فرمائی۔
مجمع المعارف کی عبارت ملاحظہ فرمائیں:
از حضرت امام رضامر ویست اگر در مقام تمیز شیعه برانیم نه یابم ایشاں را مگر وصف کننده بزبان و اگر امتحان کنم منیا بم مگر مرتد و اگر خلاصه وزیده کنم ایشان را از بزار یکی خالص بنا شد تا آنکه فرمود تکیه میکند بر مسندهما و میگویند ماشیعه علی بستیم و نیست شیعه علی مگر کسیکه فعل او قولش را تصدیق کند۔
(مجمع المعارف بر حاشیه علیت المستعین صفحہ 7 مطبوعہ تہران طبع قدیم)۔
ترجمہ: سیدنا رضاؒ سے مروی ہے کہ آپﷺ نے فرمایا اگر میں شیعوں کی تمیز کروں تو مجھے صرف زبان سے محبت کے دعویٰ کرنے والے ہی ملیں گے اور اگر ان کا امتحان لوں تو مرتد ہی پاؤں اور اگر ان کا نچوڑ پیش کروں تو ان کے ایک ہزار میں سے ایک بھی مخلص نہ ہوگا یہاں تک فرمایا کہ بڑی بڑی مسندوں پر تکیہ لگائے ہوئے کہتے ہوں گے ہم شیعانِ علی ہیں حالانکہ شیعانِ علی وہی لوگ ہیں جن کا عمل ان کے قول کی تصدیق کرے۔
داڑھی کو کٹانے والے مجوسی ہیں:
آنحضرتﷺ کا فرمان (بحوالہ شیعہ ذخیرہ کتب)
وقال رسول اللہﷺ ان المجوس جين والحاهم ووفرو شرار لهم وانا نحز و الشوارب وتعفی اللحی وهی الفطره۔
(1ـ من لا یحضره الفقیه جلد اول صفحہ 76 فی غسل الجمعة وآداب الحمام مطبوعه تہران طبع جدید)۔
(2۔ من لا يحضره الفقيه جلد اول صفحہ 39 فی نشف الشيب وحد اللحيه وغسل الميت طبع قديم مطبوع نو لکشور)۔
رسول اللہﷺ نے فرمایا: مجوسی داڑھیوں کو کانٹتے ہیں اور مونچھوں کو بڑھاتے ہیں اور ہم مونچھیں کاٹتے ہیں اور داڑھیوں کو بڑھاتے ہیں اور یہی فطرت ہے۔
داڑھی کی مقدار کے متعلق سیدنا جعفر صادقؓ کا ارشاد:
عن يونس عن بعض اصحابه عن ابی عبدالله عليه السلام فی قدر اللبيه قال تقبض بيدك علی اللبيه وتحز ما فضل۔
(1۔ من لا يحضر و الفقيه جلد اول صفحہ 76 فی غسل الجمعه و آداب الحمام مطبوعه تہران طبع جدید)۔
(2۔ من لا يحفر والفقيه جلد اول صفحہ 39 طبع قدیم)۔
(3۔ فروع کافی جلد 6 صفحہ 487کتاب الزمی و استعمل باب الحیه والشارب مطبوعه تہران طبع جدید)۔
سیدنا جعفر صادقؓ نے داڑھی کی مقدار کے بارے میں فرمایا کہ ایک قبضہ سے کم نہ ہونی چاہیے اور جو مٹھی سے زیادہ ہوات کاٹ ہو۔
سیدناا جعفر صادقؓ نے مقدار داڑھی کے بارے میں صاف صاف فرمایا کہ ایک قبضہ سے کم نہ ہونی چاہیے ہاں اگر زیادہ بڑھ جائے تو اسے کاٹنے میں کوئی حرج نہیں آپ کے اس فرمان سے نام نہاد محبانِ اہلِ بیتؓ کو سبق لینا چاہیے اور آج سے ہی انہیں اپنی شکل و شباہت کو دیکھ کر سمجھ لینا چاہیے اہلِ بیتؓ سے محبت کا دعویٰ جھوٹ ہے۔
لمبی مونچھیں شیطان کا خیمہ ہیں:
عن السكوني عن أبی عبد اللہ عليه السلام قال قال رسول اللہﷺ ير لا يطولی احدكم شاربه فان الشيطی يتخذه محبيا يستتر به۔
(فروع کافی جلد 6 صفحہ 488 کتاب الزى و التجمل باب الله والشارب مطبوعه تہران طبع جدید)۔
ترجمہ: سکونی نے سیدنا جعفر صادقؓ روایت کی ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی بھی ہرگز اپنی مونچھیں لمبی نہ کرے کیونکہ شیطان لمبی مونچھوں کو اپنا خیمہ بنا کر ان میں چھپ بیٹھتا ہےـ
مونچھوں کو پست کرنے کا سیدنا علیؓ کو آنحضرت ﷺ کا حکم:
وبروایتی فرمود که یا علیؓ بر که مونی لب را نگیرد از ما نیست و شفاعت ما را در نیا بد دیر که شارب گزارد همیشه در لعنت خدا و ملئکه باشد و دعانش مستجاب نمی شود و قبض روحش دشوار باشد و عذاب قبرش شدید باشد و بهرمونی ماری و عقربی برا و مسلط باشدت اقیامت و چوں از قبر بر خیز دبر پیشانی او نوشته ایل آتش یا علیؓ بر که شارب بگیرد بر مونی ثواب صدقه ده من طلاد ارد که پر منی بق یف نتاده رحل و بر ر طلی بفتاد مد د بر مدی چون کوه احد۔
(مجمع المعارف بر حاشیه ملیته المتقین صفحہ 43 در ندمت شارب گزاشتن مطبوعه تہران طبع قدیم)۔
ایک روایت کے مطابق حضورﷺ نے سیدنا علیؓ کو فرمایا اے علیؓ! جو مونچھیں پست نہیں کرتا وہ ہم میں سے نہیں ہے اور ہماری شفاعت سے نصیب نہ ہوگی اور جو شخص مونچھوں کو لمبا چھوڑ دیتا ہے وہ اللہ اور فرشتوں کی لعنت کا مستحق ہوتا ہے اور اس کی دعا قبول نہیں ہوتی اور اس کی روح بڑی مشکل سے نکلتی ہے۔
اس کو قبر کا عذاب بھی سخت ہوگا اس کی مونچھوں کے ہر بال کے بدلے اس پر ایک سانپ اور ایک کچھو مقرر کر دیا جاتا ہے اور وہ قیامت تک اس پر مسلط رہیں گے پھر جب وہ قبر سے اٹھے گا تو اس کی پیشانی پر "دوزخی" لکھا ہوگا اے علیؓ! جو شخص مونچھوں کے بال پست کرتا ہے تو اس کو ہر بال کے بدلہ میں دس من سونا صدقہ کرنے کا ثواب ملے گا جس کا ہر من ستر رطل کے برابر اور ہر رطل ستر مداور ہر مد احد پہاڑ کے برابر وزنی ہے۔