الصلوٰۃ خیر من النوم پڑھنے کا حکم سیدنا جعفر صادق رحمۃ اللہ نے دیا
حضرت مولانا علامہ ضیاء الرحمٰن فاروقی شہیدؒ"الصلوٰۃ خیر من النوم" پڑھنے کا حکم سیدنا جعفر صادقؒ نے دیا
شیعہ کی طرف سے سیدنا عمر فاروقؓ پر ایک اعتراض یہ کیا جاتا ہے کہ انہوں نے فجر کی اذان میں "الصلوٰۃ خیر من النوم" کے لفظ کا اضافہ کیا ہے جبکہ سیدنا ابو محذورہؓ کی معروف حدیث کے مطابق یہ الفاظ آنحضرتﷺ کے حکم سے اذان میں داخل کیے گئے ہیں۔
ہم یہاں شیعہ کی کتابوں سے یہ روایت نقل کر رہے ہیں جس میں ان کی طرف سے "الصلوٰۃ خیر من النوم" کے الفاظ کے اضافہ کا حکم سیدنا جعفر صادقؒ کی طرف منسوب کیا گیا ہے۔
عن عبد الله بن سنان عن أبی عبد الله عليه السلام قال اذ كنت فی اذان الفجر فقل الصلوه خير من النوم بعد حی على خير العمل من النوم ولا تقل فی الاقامة الصلوه حير من النوم انما هذا فی الاذان۔
(وسائل الشیعہ جلد چہارم صفحہ 652 مطبوعہ تہران طبع جدید)۔
ترجمہ: "عبدالله بن سفیان سیدنا جعفر صادقؒ سے روایت کرتا ہے کہ سیدنا جعفر صادقؒ نے فرمایا جب تو اذان فجر کہے تو "حی على خير العمل" کے بعد "الصلوٰة خیر من النوم" پڑھ لیکن یہ الفاظ اقامت میں نہیں پڑھنے چاہئیں یہ صرف اذان کے لیے ہیں"۔
نوٹ: من لا يحضره الفقیہ کی ایک روایت میں سیدنا جعفر صادقؒ کی طرف یہ منسوب ہے کہ انہوں نے صبح کی اذان میں "الصلوٰة خير من النوم" بطورِ تقیہ کہنے کی اجازت دی روایت یہ ہے:
ولاباس ان يقال فی صلوه العداد على الرحی على خير العمل الصلوة خير من النوم مرتين للتقيه۔
(من لا يحضره الفقيه جلد اول صفحہ 188 وسائل الشیعہ جلد 4 صفحہ 645)
"صبح کی اذان میں "حی علی خیر العمل" کے بعد دو مرتبہ "الصلوٰة خیر من النوم" بطورِ تقیہ پڑھ لیے جائیں تو کوئی حرج نہیں ہے"۔
خلاصہ کلام:
ہم نے "تعلیماتِ آلِ رسولﷺ" میں ناظرین کے سامنے دنیائے شیعیت اور اس کی نئی نسل کے سامنے کلمہ طیبہ قرآن عظیم عظمتِ خلفاء راشدینں و صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے بارے میں چار سو سے زائد اقوال انہی کی کتابوں کے ذریعے ائمہ اہلِ بیتؓ کی طرف منتقل کیے ہیں ہماری ان تصریحات سے منصف مزاج شیعہ اور ان کی نئی نسل پر لازم ہے کہ تیسری اور چوتھی صدی کے آغاز میں مدون و مرتب ہونے والے شیعہ مذہب اور ان اساسی کتابوں کے ذخائر اصولِ کافی تہذیب الاحكام الاستعمار اور من لا یحضر والفقیہ اور آئمہ اہلِ بیت کی تعلیمات میں سے ایک کا انتخاب کریں۔
کوئی ذی ہوش انسان دو متضاد نظریات کو قبول نہیں کر سکتا ایک طرف ائمہ اہلِ بیتؓ تو دو جزوں والے کلمہ طیبہ تیس پاروں والے قرآن صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین خلفاء راشدینؓ اور ازواجِ مطہراتؓ کو مقدس و مطہر قرار دیں تقیہ متعہ ماتم کے علی الرغم ان کی الگ تعلیمات موجود ہوں تو پھر کیونکر تحریفِ قرآن کلمہ کی تبدیلی اور تکفیرِ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو خاندانِ نبوت اور اولاد سیدنا علیؓ کا مذہب تسلیم کر لیا جائے ہمارے اس مجموعہ کے جملہ مندرجات کا بغور مطالعہ کرنے والا شیعہ کے موجود عقائد و نظریات کو سب سے پہلے سیدنا علیؓ اور آپؓ کی اولاد کی تعلیمات ہی کا مخالف قرار دے گا دنیا کا ہر مسلمان جس طرح صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور خلفاءِ راشدینؓ کو اپنی عقیدت کا محور قرار دیتا ہے اسی طرح اس کے چمن خیال میں ائمہ اہلِ بیتؓ بھی احترام و عقیدت کے محور ہیں ہم اس کتاب کے ذریعے ہر شیعہ کو اپنے موجودہ عقائد پر نظر ثانی کر کے خاندانِ نبوت کا سچا پیروکار بننے کی دعوت دیتے ہیں۔