سیدنا امیر معاویہؓ خال المؤمنين
محمد ذوالقرنینسیدنا امیر معاویہؓ خال المؤمنين
اہلِ سنت والجماعت ہمیشہ سے سیدنا امیر معاویہؓ کو خال المؤمنين یعنی مؤمنین کے ماموں کے لقب سے یاد کرتے ہیں، لیکن روافض و نیم روافض کی طرف سے اعتراض کیا جاتا ہے کہ سیدنا امیر معاویہؓ کو خال المؤمنين کہنا جائز نہیں اور اہلِ سنت علماء نے بھی سیدنا امیر معاویہؓ کو خال المؤمنين نہیں کہا اور ایسا کہنے سے منع کیا ہے۔
اس تحریر میں ہم روافض کے اس اعتراض کا منہ توڑ جواب دیں گے اور ساتھ ہی یہ ثابت کریں گے کہ سیدنا امیر معاویہؓ کے لیے خال المؤمنين کا لقب کوئی نیا لقب نہیں بلکہ ہمیشہ سے ان کو اس لقب سے یاد کیا جاتا ہے ذیل میں اس پر 25 کے قریب حوالہ جات ملاحظہ فرمائیں کہ ائمہ اہلِ سنت نے سیدنا امیر معاویہؓ کو خال المؤمنين قرار دیا ہے۔
امام احمد بن حنبلؒ کا مؤقف
امام احمد بن حنبلؒ سے پوچھا گیا! کیا ہم سیدنا امیر معاویہؓ اور سیدنا ابنِ عمرؓ کو خال المؤمنين کہہ سکتے ہیں؟ تو امام احمدؒ نے جواب دیا ہاں، (پھر پوچھا) میں سیدنا امیر معاویہؓ کو خال المؤمنين کہہ سکتا ہوں تو امام احمدؒ نے فرمایا ہاں۔
(السنة لابی خلال، جلد 2، صحفہ 733)
حافظ حکم بن ہشامؒ کا مؤقف
امام عجلیؒ نقل فرماتے ہیں! ایک شخص نے حکم بن ہشام سے پوچھا آپ سیدنا امیر معاویہؓ کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ تو انہوں نے جواب دیا وہ تو ہر مؤمن کے ماموں ہیں۔
(معرفة الثقات، جلد 1، صحفہ 314)
قاضی ابو یعلیٰ الحنبلیؒ کا مؤقف
قاضی ابو یعلیٰؒ فرماتے ہیں! سیدنا امیر معاویہؓ، مؤمنین کے ماموں اور کاتبِ وحی ہیں۔
(کتاب الاعتقاد، صحفہ 43)
قاضی ابویعلیٰؒ نے سیدنا امیر معاویہؓ کے دفاع میں ایک کتاب بھی لکھی ہے جس کا نام ہے تنزيه خال المؤمنين معاويةؓ من الظلم والفسق في مطالبته بدم امير المؤمنين عثمانؓ اس کتاب کے نام کا مطلب ہے مؤمنین کے ماموں سیدنا امیر معاویہؓ، امیر المؤمنین سیدنا عثمانؓ کے خون کے مطالبہ کے حوالے سے ظلم و فسق سے پاک ہیں۔
امام ابنِ العربی المالکیؒ کا مؤقف
امام ابنِ العربیؒ فرماتے ہیں! نبیﷺ کے بعد لوگوں میں سب سے افضل سیدنا ابوبکرصدیقؓ ہیں، پھر سیدنا عمر فاروقؓ، پھر سیدنا عثمان غنیؓ، پھر سیدنا علیؓ، پھر مؤمنین کے ماموں سیدنا امیر معاویہؓ ہیں۔
(العواصم من القواصم، صحفہ221)
محدث ابوبکر الاجریؒ کا مؤقف
امام ابوبکر الاجریؒ فرماتے ہیں! نبیﷺ نے سیدنا امیر معاویہؓ کی بہن سیدہ ام حبیبہؓ سے شادی کی اور وہ(سیدنا امیر معاویہؓ) مؤمنین کے ماموں بن گئے۔
(کتاب الشریعة، صحفہ2431)
امام ابنِ عساکرؒ کا مؤقف
امام ابنِ عساکرؒ، سیّدنا امیر معاویہؓ کا ترجمہ شروع کرتے ہوۓ فرماتے ہیں! سیدنا امیر معاویہؓ مؤمنین کے ماموں اور کاتبِ وحی ہیں۔
(تاریخ مدینہ دمشق لابن عساکر، جلد 59، صحفہ 55)
حافظ ابنِ قدامہ مقدسیؒ کا مؤقف
حافظ ابنِ قدامہؒ فرماتے ہیں! سیدنا امیر معاویہؓ، مؤمنین کے ماموں اور کاتبِ وحی اور مسلمانوں کے خلفاء میں سے ایک ہیں۔
(لمعة الاعتقاد، صحفہ 155)
امام ابوعبداللہ الھمدانیؒ کا موقف
امام ابوعبداللہ ھمدانیؒ کہتے ہیں! سیدنا امیر معاویہؓ مؤمنین کے ماموں ہیں۔
(الاباطیل والمناکیر والصحاح والمشاھیر،صحفہ 112)
حافظ ابنِ ملقنؒ کا مؤقف
حافظ ابنِ ملقنؒ فرماتے ہیں! سیدنا امیر معاویہؓ مؤمنین کے ماموں ہیں۔
(التوضیح لشرح الجامع الصحیح، جلد 3، صحفہ 343)
امام ابو الفتوح الھمدانیؒ کا مؤقف
امام ابو الفتوحؒ فرماتے ہیں! سیدنا امیر معاویہؓ مؤمنین کے ماموں ہیں۔
(الاربعین فی ارشاد السائرین، صحفہ 59)
امام طاہر المقدسیؒ کا مؤقف
امام طاہر المقدسیؒ فرماتے ہیں! سیدنا امیر معاویہؓ مؤمنین کے ماموں ہیں۔
(کتاب البداء و التاریخ، جلد 5، صحفہ 13)
حافظ ابوعبداللہ العکبریؒ کا مؤقف
حافظ ابوعبداللہ عکبریؒ فرماتے ہیں!سیدنا امیر معاویہؓ تمام مؤمنین کے ماموں اور کاتبِ وحی ہیں۔
(الشرح والابانة، صحفہ 177)
حافظ ابنِ منظورؒ کا مؤقف
حافظ ابنِ منظورؒ فرماتے ہیں! سیدنا امیر معاویہؓ
مؤمنین کے ماموں اور رب العالمین کی وحی کے کاتب ہیں۔
(مختصر تاریخ مدینہ دمشق، جلد 24، صحفہ 399)
محدث امام ذھبیؒ کا مؤقف
امام ذھبیؒ، سیدہ ام حبیبہؓ کی شان و مرتبہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں ان کے بھائی (سیدنا امیر معاویہؓ) کو خال المؤمنين کہا جاتا ہے۔
(سیر اعلام النبلاء، جلد 2، صحفہ 222)
امام مقریزیؒ کا مؤقف
امام مقریریؒ فرماتے ہیں! سیدنا امیر معاویہؓ مؤمنین کے ماموں ہیں۔
(اتعاظ الحنفا باخبار الائمه، صحفہ 131)
حافظ ابنِ کثیرؒ کا مؤقف
حافظ ابنِ کثیرؒ فرماتے ہیں! سیدنا امیر معاویہؓ مؤمنین کے ماموں ہیں۔
(البدایہ والنہایہ، جلد 11، صحفہ 146)
امام ابنِ حجر مکیؒ کا مؤقف
امام ابنِ حجر مکیؒ فرماتے ہیں! سیدنا امیر معاویہ تمام مؤمنین کے ماموں اور کاتبِ وحی ہیں۔
(الصواعق المحرقة، صحفہ 355)
امام سفارینیؒ حنبلی اور امام ناظم مالکیؒ کا مؤقف
امام سفارینیؒ، امام ناظمؒ کا قول نقل فرماتے ہیں وہ کہتے ہیں! سیدنا امیرمعاویہؓ مؤمنین کے ماموں ہیں۔
(لوائح الانوار السنیة، صحفہ 73)
شیخ اسماعیل حقی حنفیؒ کا مؤقف
شیخ اسماعیل حقیؒ فرماتے ہیں! سیدنا امیر معاویہؓ مؤمنین اور مومنات کے ماموں ہیں۔
(المرآة لحقائق بعض الأحادیث والآیات، صحفہ 176)
مُلا علی قاریؒ کا مؤقف
امام مُلا علی قاریؒ فرماتے ہیں! سیدنا امیر معاویہؓ مؤمنین کے ماموں ہیں۔
(مرقاة المفاتیح، جلد 9، صحفہ 397)
گولڑہ شریف والوں کا مؤقف
پیر مہر علی شاہؒ کی کتاب تحقیق الحق کے مترجم مولانا فیض احمد صاحب ایک جگہ پر حواشی میں شیخ محی الدین ابنِ عربیؒ کا قول نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے لکھا ہے! سیدنا امیر معاویہؓ کاتبِ وحی اور مؤمنین کے ماموں ہیں۔
(تحقیق الحق فی کلمة الحق، صحفہ 159)
ان تمام دلائل سے ثابت ہوتا ہے کہ ائمہ و محدثین ہمیشہ سے سیدنا امیر معاویہؓ کو خال المؤمنين یعنی مؤمنین کے ماموں کہتے اور لکھتے آئے ہیں، اور روافض کا یہ اعتراض باطل ہے، روافض اپنے اعتراض پر بعض اقوال دکھاتے ہیں کہ کچھ علماء نے نبیﷺ کی ازواج کے بھائیوں کے بارے میں لکھا ہے کہ وہ امت کے ماموں نہیں ہیں۔
اس کا جواب بھی ملاحظہ فرمائیں کہ انہوں نے حقیقی ماموں ہونے کی نفی کی ہے جس طرح حقیقی ماں کے بھائی کے احکامات ہوتے ہیں ویسے نہیں ہیں۔
اس کی وضاحت خود قاضی ابویعلیٰؒ نے ہی فرمائی ہے، کہتے ہیں!
اور نبیﷺ کی ازواج کے بھائی، مؤمنین کے ماموں ہیں، اس سے ہماری مُراد یہ نہیں کہ وہ حقیقی ماموں ہیں جس طرح نسبی ماں کے بھائی ہوتے ہیں، بلکہ ہماری مُراد یہ ہے کہ وہ بعض احکامات میں ماموں کی طرح ہیں اور وہ یہ کہ ان کے لیے تعظیم ہے۔
(تنزيه خال المؤمنين معاوية، صحفہ 106)
اس سے ثابت ہوتا ہے کہ نبیﷺ کی ازواج کے بھائیوں کو تعظیماً مؤمنین کے ماموں کہا جاتا ہے اور اس میں کسی قسم کی اعتراض والی بات بھی نہیں ہے، اس لیے روافض اور نیم روافض کا ایسے بے بنیاد اعتراض کرنا محض ان کی جہالت ہے، روافض کو چاہیئے کہ ایسے بے بنیاد اعتراضات کرنے کی بجائے حق کو قبول کریں۔