اہلِ سنت لڑکی کا شیعہ لڑکے سے نکاح کا حکم
اہلِ سنت لڑکی کا شیعہ لڑکے سے نکاح کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ میری چچا زاد بہن کی منگنی دو سال قبل اس کے والد کی طرف سے کزن کے بیٹے سے ہوئی، گزارش یہ ہے کہ لڑکے کا تعلق شیعہ جماعت سے ہے اور وہ کہتا رہا ہے کہ لڑکی اہلِ سنت ہے، اپنی زندگی اپنے طریقے سے گزارتی رہے اور میں اپنی فقہ کے مطابق گزاروں گا لیکن اب جبکہ نکاح ہونے والا ہے تو لڑکے نے اپنی عزیزہ کے ذریعے کہا ہے کہ اس کی خواہش ہے کہ لڑکی اگر شیعہ ہو جائے گویا کہ زبردستی نہیں ہے، آپ سے گزارش ہے کہ قرآن و سنت کی روشنی میں ہمیں آگاہ کریں۔
جواب: شیعہ کے بہت سے عقیدے کفریہ ہیں مثلاً:
(1) تحریف قرآن کے قائل ہیں۔
(2)ںسیدنا صدیق اکبرؓ کی خلافت اور صحابیت کے منکر ہیں۔
(3) سیدنا علیؓ کو خدا یا خدا کی صفات کا حامل قرار دیتے ہیں۔
(4) سیدہ عائشہ صدیقہؓ پر تہمت لگاتے ہیں۔
(5) کلمہ اسلام میں اضافہ کرتے ہیں۔
ان مذکورہ عقائد کی بناء پر ان سے کسی سنی کا نکاح نہیں ہو سکتا۔
ان الرافضي ان كان ممن يعتقد الالوهية في على اوان جبرئيل غلط في الوحي او كمان يمنكر صحبة المصديق او يقذف السيدة المصديقة فهو كافر لمخالفته القواطع المعلومة من الدين بالضرورة:
(فتاوى شامی:جلد:2:صفحہ:314)
لہٰذا ان کا آپس میں نکاح نہیں ہو سکتا۔ اگر لڑکا ان عقائد کا قائل ہو، اور اگر ان عقائد کا قائل نہ بھی ہو تب بھی اس سے نکاح نہیں کرنا چاہئے.
و يجب اكفار الروافض في قولهم برجعة الاموات الى الدنيا و بتناسخ الارواح : و بانتقال روح الاله الى الائمة وبقولهم في خروج امام باطن وبتعطيلهم الأمر والنهي الى ان يخرج الامام الباطن وبقولهم ان جبرئيل عليه السلام غلط فى الوحي الى محمدﷺودون علىؓ بن ابي طالب وهؤلاء القوم خارجون عن ملة الاسلام و احكامهم احکام المرتدين كذافى الظهيرية:
(فتاوىٰ تاتارخانيه:جلد:5:صفحہ:365)
نعم لاشك في تكفير من قذف السيدة عائشةؓ اوانكر صحبة الصديقؓ او اعتقدالالوهية في علىؓ اوان جبرئيل غلط فى الوحى أو نحو ذلك من الكفر الصريح المخالف للقرآن:
(فتاویٰ شامی:جلد:3:صفحہ:321)
(ارشاد المفتين:جلد:2:صفحہ:135)