حلفیہ وعدہ نکاح کے بعد پتہ چلا کہ لڑکی شیعہ ہے
حلفیہ وعدہ نکاح کے بعد پتہ چلا کہ لڑکی شیعہ ہے
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ: زید نے ایک لڑکی سے قسم کھا کر کہا کہ ہم دونوں ایک دوسرے سے شادی کریں گے اور دونوں نے قرآن پاک کی قسم کھا کر اقرار بھی کیا کہ ہم دونوں شادی کریں گے۔ لڑکے کو بعد میں پتہ چلا کہ وہ لڑکی شیعہ ہے اس وجہ سے لڑکا پیچھے ہٹ گیا۔ لڑکا پریشان ہے کہ اس نے قسم کھائی ہے اسکی کا کیا ہو گا۔ آیا اسکے اقرار یا وعدہ کرنے سے: جو کہ بغیر گواہوں کے ہے ان کا نکاح ہوا ہے کہ نہیں؟ اور پھر ان کی قسم کی کیا حیثیت ہو گی؟ اس کی وضاحت فرمائیں.
جواب: محض اقرار اور وعدہ سے نکاح منعقد نہیں ہوتا جب تک شرعی گواہوں کی موجودگی میں ایجاب و قبول نہ ہو البتہ اس شخص کو قسم توڑ کر قسم کا کفارہ ادا کرنا چاہئے۔
:لما في المرقاة المصابيح المختار الذي قاله الاكثرون أن الخوارج كسائر اهل البدء لا تكفر قلت و هذا في غير حق الرافضة الخارجة في زماننا فانهم يعتقدون كفر اكثر الصحابة فضلا عن سائر اهل السنة والجماعة فهم كفر بالاجماع فلا نزاعوا في البحر الرائق الثانية الردة بسبب الشيخين و طعن فيهما كفر و ان فضلا على عليها فمبتدع ولم يتكلما علي عدم قبول توبته و في الجوهرة من سب الشيخين او طعن فيهما كفر و يجب قتله:
(نجم الفتاویٰ:جلد:4:صفحہ:259)