کلمہ طیبہ (شیعہ کتب سے 25 دلائل اور اسکینز)
دارالتحقیق و دفاعِ صحابہؓکلمہ طیبہ (شیعہ کتب سے 25 دلائل اور اسکینز)
پہلی شہادت:
لان اصل الایمان انما ہو شہاد تان فجعل شہادتین کما جعلہ فی سائر الحقوق شاہدان فاذا اقرالعبد للہ عزوجل بالواحدانیۃ واقر للرسولﷺ بالرسالۃ فقد اقر بجملۃ الایمان
(من لایحضرہ الفقیہ)
اس لیے کہ ایمان کی جڑ دو گواہیاں ہیں پس جب بندہ خدا کی وحدانیت اور رسولﷺ کی رسالت کا اقرار کرلیتا ہے تو اس نے سارے ایمان کا اقرار کر لیا۔
طرزِ استدلال:
فریق مخالف کی معتبر کتاب میں اس بات کا اہلِ سنت کی طرح اقرار کیا گیا ہے کہ جملہ ایمان توحید و رسالت ہے، اور ظاہر ہے کہ اہلِ سنت کے کلمہ کی دونوں جزئیں یہی ہوتی ہیں ایک جز لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ دوسری جز مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ تیسری جز کا نام ونشان تک نہیں ملتا۔
دوسری شہادت:
مرتے وقت اہل سنت والا کلمہ پڑھنا چاہیے سیدنا جعفر صادق رحمۃ اللہ کا بصیرت افروز اعلان۔
قال الصادق لقنوا موتاکم شہادۃ اَنْ لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ وَاَنَّ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ
(من لایحضرہ الفقیہ: صفحہ 40 جلد اول)
حضرت جعفر صادق رحمۃ اللہ نے فرمایا مرنے والوں کو اہلِ سنت والے کلمے کی تلقین کیا کرو۔
تیسری شہادت
نور اہلِ سنت والے کلمے میں ملے گا سرورِ کائناتﷺ کا اعلان:
قال رسول اللہﷺ اربع من کن فیہ کان فی نور اللہ عزوجل من کان عصمۃ امرہ شہادۃ اَنْ لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ وانی رسول اللہ
حضورﷺ نے فرمایا چار چیزیں جس شخص میں ہوں، خدا تعالیٰ اس کو اپنے نور میں جگہ دے گا پہلا شخص جس کا کلمہ لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ ہو گا۔
(من لا یحضرالفقیہ: جلد اول صفحہ 125)
فائدہ :خدا تعالیٰ کسی کو اس کلمہ طیبہ سے محروم نہ فرمائے۔ آمین
چوتھی شہادت:
تمام نبیوں اور فرشتوں کا کلمہ اہلِ سنت والا کلمہ ہے:
ولم یعبد اللہ ملک ولا نبی ولا انس ولا جن الا بشہادۃ اَنْ لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ
خدا تعالیٰ کے کسی فرشتے اور نبی جن و انس نے عبادت نہیں کی مگر لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ کی گواہی سے، یعنی اہلِ سنت والے کلمے سے۔
پانچویں شہادت:
براق کی پیشانی پر کلمہ:
مکتوب بین عینیہ لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیکَ لَہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ
(حیات القلوب: جلد سوم صفحہ341)
براق کی پیشانی پر دو آنکھوں کے درمیان اہلِ سنت والا کلمہ لکھا ہوا تھا۔
چھٹی شہادت:
حضورﷺ کا ایک معجزہ:
جب آپ سنگریزوں کو ہاتھ میں اٹھا لیتے ہیں تو ان سنگریزوں سے آواز کلمہ توحید اور نبوت کی اس طور پر آتی تھی کہ ہر سنگریزہ لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ کہتا ہے۔
ساتویں شہادت:
حضورﷺ کو جس کلمے کی تبلیغ کا حکم دیا گیا:
پس وحی نمود کہ اے محمد برو بسوئے مردم وامر کن ایشا نراکہ بگویند لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ
(حیات القلوب: جلد2 صفحہ 3)
پس خدا تعالیٰ نے وحی فرمائی کہ اے محمد لوگوں کی طرف تشریف لے جائیے اور ان کو حکم فرمائیے کہ اہلِ سنت والا کلمہ پڑھیں۔
آٹھویں شہادت:
تقدیر کی قلم والا کلمہ:
وبسوئے قلم وحی نمود کہ بنویس توحید مراپس قلم ہزار سال مدہوش گردیداز شنیدن کلامِ الہٰی وچوں بہوش باز آمد ،گفت پرور دگار اچہ چیز بنویسم فرمودہ کہ بنویس لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ
(حیات القلوب: جلد 2 صفحہ 7)
خدا تعالیٰ نے قلم سے فرمایا میری توحید لکھ ، پس قلم ہزار سال تک بے ہوش رہی، خدا کے کلام سننے کی وجہ سے جب ہوش میں آئی تو عرض کیا ،کہ کیا لکھوں؟ فرمایا لکھ اہلِ سنت والا کلمہ۔
قارئینِ کرام! ساری چیزوں کا مدار خدا کی تقدیر پر ہے جب خدا تعالیٰ کی قلم تقدیر سے اہلِ سنت والا کلمہ لکھوایا گیا تو فرمائیے ایسے کلمے اور صاحبِ کلمہ کی صداقت میں شبہ کیا جا سکتا ہے؟
نویں شہادت:
مہرِ نبوت والا کلمہ:
مہر پیغمبری کہ درمیان دو کتف اوست دو سطر نوشتہ است، سطر اول لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ وسطر دوم مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲپیغمبری مہرِ نبوت جو کہ حضورﷺ کے دو کندھوں کے درمیان میں ہے دو سطریں تھیں پہلی سطر پر لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ دوسری طرف مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ
فائدہ: جب اہلِ سنت کا کلمہ وہی ٹھہرا، جو کہ حضورﷺ کی مہرِ نبوت میں تھا تو یقیناً اہلِ سنت کے کلمے پر اعتراض براہِ راست مہرِ نبوت پر ہی اعتراض ہوگا۔
دسویں شہادت:
بہشتی لالٹینوں پر کلمہ:
وبر ہر قندیلی نوشتہ بود لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ
ہر لیمپ پر اہل سنت والا کلمہ لکھا ہوا تھا۔
(حیات القلوب: جلد 2 صفحہ 59)
گیارہویں شہادت:*
بہشتی جھنڈوں پر کلمہ:
پس چوں قلت شب گذشت حق تعالیٰ جبرائیل را امر فرمود کہ چھار علم از بہشت بہ زمین آورد، و علم سبز رابر کوہِ قاف نصب کرد و بر آن علم بہ سفیدی دو سطر نوشتہ بود لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ
پس جب تیسرا حصہ رات کا گزر گیا اللہ تعالیٰ نے جبرائیل علیہ السلام کو حکم فرمایا کہ چار جھنڈے بہشت بریں سے زمین پر لائے اور سبز جھنڈے کو کوہِ قاف پر نصب کرے اور اسی جھنڈے پر سفیدی سے دو سطریں لکھیں ہوئی تھیں لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ
(حیات القلوب: جلد سوم صفحہ 150)
بارہویں شہادت:
و رسالت روشن شدو بہ ھر سنگ وکلوخ کہ می گذشت بآواز بلند او راندا می کردند کہ السلام علیک یا محمد، السلام علیک یا احمد، السلام علیک یا حامد ،السلام علیک یا صاحب القول الحق العدل، لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ
(حیات القلوب: جلد 2 صفحہ 182)
حضورﷺ ہر پتھر اور ڈھیلے کے ساتھ جب گزرتے تھے،تو وہ بلند آواز سے ندا کرتے تھے السلام علیک یامحمد، یا احمد، یا حامد، یا صاحب القول العدل لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ
تیرہویں شہادت:
بسند معتبر از حضرت موسیٰ بن جعفر منقول است کہ یہودی رسول اللہﷺ چند دینار مے طلبید ،روزی آمد و مطالبہ آں نمود ،حضرت فرمود کہ اے یہودی ندارم کہ بدہم ،یہودی گفت از تو جدانمی شوم تابدہی فرمودکہ پس مے نشینم درینجا با تود آنحضرت بآں یہودی درآں موضع نشست تا نماز ظہر وعصر و مغرب وعشاء وبامداد را در آں موضع کردواصحاب آنحضرت یہودی را تہدیدو عیدمے نمودند پس آنحضرت متوجہ ایشاں شدد فرمود کہ چہ کار دار ید با وگفتند یا رسول اللہ یہودی تراجس کردہ است ونمی گذار د کہ بجائے روی حضرت فرمود کہ حق تعالیٰ مرا مبعوث نگردانیدہ است کہ ستم کنم برکسی کہ درامان ست باغیر اوچوں روز بلند شد ،یہودی گفت اشْهَدُ انْ لَآ اِلٰهَ اِلَّا اللّهُ وَاَنَّ مُحَمَّدً عَبْدُہُ وَرَسُولَهُ
(حیات القلوب: جلد 2 صفحہ 120)
سند معتبر کے ساتھ موسیٰ بن جعفر صادقؒ سے روایت ہے کہ ایک یہودی حضورﷺ کے پاس چند دینار طلب کرنے کے لیے آیا اور مطالبہ کیا حضورﷺ نے فرمایا میرے پاس نہیں ہیں یہودی نے کہا جب تک نہ لوں گا جدا نہ ہوں گا آپﷺ نے فرمایا بیٹھ جاؤ آنحضرتﷺ ابھی اس کے ساتھ بیٹھ گئے حتیٰ کہ ظہر، عصر، مغرب عشاء اور صبح وہاں رہ گئے حضورﷺ کے اصحاب نے اس یہودی پر ناراضگی کا اظہار کیا پس حضورﷺ نے فرمایا کیا بات ہے؟ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ یہودی نے آپ کو بند کردیا ہے اور چھوڑتا ہی نہیں آپﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھے ظلم کرنے کے لیے نہیں بھیجا یہودی نے حضورﷺ کے اخلاقِ عالیہ کو دیکھ کر کلمہ اہل سنت والا پڑھ لیا۔
اشْهَدُ انْ لَآ اِلٰهَ اِلَّا اللّهُ وَاَنَّ مُحَمَّدً عَبْدُہُ وَرَسُولَهُ
فائدہ: یہودی نے اسلام کا اظہار کیا اور یہی اہلِ سنت والا کلمہ پڑھا خدانخواستہ اگر حضورﷺ کے دربار اقدس میں یہودی کا یہ کلمہ مقبول نہ ہوتا تو حضورﷺ اس کو مسلمان قرار نہ دیتے اور اگر یہ کلمہ ناقص ہوتا تو ضرور حضورﷺ اس کے کلمے کی تکمیل فرما دیتے کیونکہ یہ کبھی ہو ہی نہیں سکتا کہ سرورِ کائناتﷺ کے سامنے ایک شخص شریعت کے خلاف کلمہ پڑھے اور حضورﷺ اس کی تصحیح نہ فرمائیں۔
چودہویں شہادت:
بسند معتبر از ابنِ عباس منقول است کہ چہل مرد از یہود ان در مدینہ بیروں آمدند و گفتند می رویم نزد ایں دروغ گو کہ می گوید کہ من بہترین پیغمبر انم تادروغ اورا ظاہر گردا نیم چوں بخدمت آنحضرتﷺ آمدند حضورﷺ فرمود کہ من تورایت رامیان خود وشما حکم مے کنم گفتند ماراضی ایم بتوریت یہوداں گفتند کہ آدمؑ از تو بہتر است برائے آنکہ حق تعالیٰ اور ابدست قدرت خود آفریدو ازروح خوددر و دمید۔ حضورﷺ فرمود ،کہ آدمؑ پدر من است وحق تعالیٰ بمن دادہ است بہتر ازاں با اودادہ یہوداں گفتند آں چیست؟فرمود کہ منادی روز ے پنج مرتبہ ندامے کند کہ اشْهَدُ انْ لَآ اِلٰهَ اِلَّا اللّهُ وَاَنَّ مُحَمَّدً رَسُولُ اللہ
(حیات القلوب: جلد 2 صفحہ 34)
سند معتبر کے ساتھ حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ چالیس یہودی مدینہ میں آئے اور کہا ہم اس دروغ گو کے پاس جاتے ہیں جو یہ کہتا ہے کہ میں پیغمبر ہوں تا کہ اس کے جھوٹ کو ظاہر کریں۔جب حضورﷺ کی خدمت میں آئے حضورﷺ نے فرمایا کہ میں توریت تمہارے اور پنے درمیان رکھتا ہوں انہوں نے کہا ہم راضی ہیں یہودیوں نے کہا کہ آدم علیہ السلام آپﷺ سے بہتر تھا، اس لیے کہ خدا تعالیٰ نے ان کو اپنے قدرت کے ہاتھ سے پیدا کیا تھا اور اس میں اپنا روح پھونکا تھا، حضورﷺ نے فرمایا حضرت آدم علیہ السلام میرا باپ ہے لیکن خدا نے جو کچھ مجھے دیا ہے ،وہ اس سے افضل ہے۔ یہودیوں نے کہا وہ کیا ہے؟ آپﷺ نے فرمایا منادی ایک روز میں پانچ دفعہ ندا کرتا ہے اشْهَدُ انْ لَآ اِلٰهَ اِلَّا اللّهُ وَاَنَّ مُحَمَّدً رَسُولُ اللہ یعنی اہلِ سنت والا کلمہ۔
پندرہویں شہادت:
و درمیان دو دیدہ اش نوشتہ است کہ لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ
براق کے دو آنکھوں کے درمیان اہلِ سنت والا کلمہ لکھا ہے۔
(حیات القلوب: جلد سوم صفحہ341)
سولہویں شہادت:
پس کسے بلند نمے کند صدا بکلأہ اخلاص وشہادۃ لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مگر آنکہ بلند مے کند بآں صدا بشہادت مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ در اذان واقامت ونماز عید ہا و جمعہ ہا و اوقات حج و دوہر خطبہ۔
(حیات القلوب: جلد 2 صفحہ141)
پس جو بھی اخلاص کے ساتھ کلمہ شہادت لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ آواز سے بلند کرتا ہے وہی شہادت مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ کی دیتا ہے اذان و اقامت و نماز عید اور نماز جمعہ اور اوقاتِ حج میں۔
سترہویں شہادت:
چوں مرا آفریدی نظر کردم بسوئے عرش تو دیدم کہ درآن نوشتہ بود لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ
(حیات القلوب: جلد 2 صفحہ 145)
جب آپ نے مجھے پیدا کیا تو میں نے عرش کی طرف دیکھا کہ وہاں اہلِ سنت والا کلمہ لکھا ہوا تھا۔
اٹھارہویں شہادت:
چوں آنرا رہا کرد دویدو مے گفت اشْهَدُ اَنْ لَآ اِلٰهَ اِلَّا اللّهُ وَاَنَّ مُحَمَّدً رَسُولُ اللہ
(حیات القلوب: جلد 2 صفحہ 226)
حب حضورﷺ نے ہرنی کو رہا کردیا ہرنی دوڑی اور اہلِ سنت والا کلمہ پڑھا۔
انیسویں شہادت:
زید بن ثابت گفت واللہ من آہو رادر بیا بان دیدم کہ تسبیح وذکر لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ می گفتند کہ نام صاحب آہو آہیب بن سماع بود
(حیات القلوب: جلد 2 صفحہ226)
سیدنا زید بن ثابتؓ کہتے ہیں خدا کی قسم میں نے ہرنوں کو دیکھا کہ بیابان میں تسبیح و ذکر لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُﷲ کا کر رہے تھے۔
بیسویں شہادت:
چون داخل خانہ خدیجہؓ شد از شعاع خورشید جمالش خانہ خدیجہؓ منور شد خدیجہؓ گفت یامحمد ایں نور چیست کہ در تو مشاہدہ مے کنم فرمود کہ ایں نور پیغمبری است بگو لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ۔
(حیات القلوب: جلد2 صفحہ227)
جب حضورﷺ سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں داخل ہوئے تو رسولﷺ کے حسن و جمال کے جلوے سے سیدہ خدیجہؓ کا گھر منور ہوگیا عرض کرنے لگی اے محمد! ایہ نور کیسا ہے جو کہ میں مشاہدہ کررہی ہوں؟ فرمایا یہ نور پیغمبری ہے کہہ لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ
اس عبارت سے معلوم ہوتا ہے کہ حضورﷺ کے گھر میں بھی اہل سنت والا کلمہ پڑھا جاتا تھا۔
اکیسویں شہادت:
درمیان دو دیدہ اش نوشتہ است لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ
براق کی دو آنکھوں کے درمیان اہل سنت والا کلمہ لکھا ہو اتھا۔
(حیات القلوب: جلد 2صفحہ 797)
بائیسویں شہادت:
عن ابی عبداللہ قال کان ذالک الکنز لوحا من ذہب فیہ مکتوب بسم اللہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
(تفسیر قمی: صفحہ401)
امام ابو عبداللہ سے روایت ہے فرمایا یتیموں کی کنز میں ایک لوح سونے کی تھی اس میں اہلِ سنت والا کلمہ لکھا ہوا تھا۔
تئیسویں شہادت:
اشْهَدُ اَنْ لَآ اِلٰهَ اِلَّا اللّهُ وَاَنَّ مُحَمَّدً عَبْدُہُ وَرَسُولَهُ
(الدرہ النجفیہ: صفحہ 229)
اور کہا اشْهَدُ انْ لَآ اِلٰهَ اِلَّا اللّهُ وَاَنَّ مُحَمَّدً رَسُولُ اللہ
چوبیسویں شہادت:
تفسیر عیاشی اور انحصال میں جناب رسولﷺ سے یہ حدیث مروی ہے کہ جس شخص میں یہ چار خصلتیں ہوں گی، اس کو خد اکے سب سے بڑے نور میں جگہ ملے گی، اس کے ایمان کی سپر یہ کلمہ ہو لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ
(ترجمہ مقبول: صفحہ 45)
پچیسویں شہادت:
قلم سے فرمایا کہ لکھ توحید میری، یہ سن کر قلم بے ہوش ہوا تا آنکہ ہزار برس مدہوش رہا آخر کار جب بحکم پرور دگار اس کو قرار آیا ،اور افاقہ ہوا عرض کی پرور دگار کیا لکھوں اور کس طرح ماہیت اس کی پہچانوں؟ تب صمد، صمدیت اللہ نے وحی کی کہ لکھ: لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ
(غزوات حیدری: صفحہ 9)
یہ پچیس شہادتیں حقیقی کلمہ طیبہ کی حقانیت کے سلسلے میں پیش خدمت ہیں۔ دعا ہے کہ خدا تعالیٰ اصلی کلمے کے پڑھنے اور ان دو اجزاء سے زیادہ نہ بڑھانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین