آغا خانی، اسماعیلی اور بوہری سے نکاح کرنے اور معاملات کرنے کا حکم
آغا خانی، اسماعیلی اور بوہری سے نکاح کرنے اور معاملات کرنے کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ: آغاخانی اور بوہری کے عقائد کیا ہے؟ اور اُن کی لڑکی سے نکاح کا کیا حکم ہے؟
جواب: (1) آغاخانیوں کا کلمہ اشھد ان لا اله الا اللّٰہ واشھد ان محمد رسول اللہ و اشھد ان علیا اللہ ہے جو کہ مسلمانوں کے کلمہ سے جدا ہے۔
(2) یہ لوگ نماز، روزہ، زکوٰۃ اور حج کے منکر ہیں۔
(3) نبوت سے امامت کو بالاتر مانتے ہیں۔
(4) امام میں خدا کے حلول کے قائل ہیں۔ لہٰذا ان کے نزدیک امام ہی حقیقت میں خدا ہے، اسی کو سجدہ کرتے ہیں۔
(5) :منزل من اللہ: قرآن کو نہیں مانتے بلکہ اپنے حاضر امام کو بولتا قرآن کہتے ہیں اور جو بھی احکام بتائے اس پر عمل کرتے ہیں۔
مذکورہ بالا عقائد کی بنا پر اسماعیلی فرقہ کافر و زندیق ہے۔ یہ مرتدین کے حکم میں ہیں۔ ان سے نکاح معاملات وغیرہ کرنا بالکل ناجائز و حرام ہے، اور علمائے امت کا ان کے کفر پر اجماع ہے۔ اور بوہری فرقہ بھی اسماعیلیہ کی ہی ایک شاخ ہے ان کے عقائد درج ذیل ہیں۔
(1) امام طیب کی نسل میں برابر امامت کا سلسلہ چل رہا ہے، اگرچہ امام طیب غائب ہے، مگر ان کا عقیدہ یہ ہے کہ وہ داعیوں کو ہدایت دیتا رہتا ہے۔
(2) ان کے نزدیک سود لینا جائز ہے.
(3) دیوالی (مندر سوار) پر یہ لوگ روشنی کرتے ہیں.
(4) ہندی مہینوں کے اعتبار سے حساب کتاب ضروری سمجھتے ہیں.
(5) مسجد، جماعت خانہ، قبرستان سب جدا ہیں۔
(6) کلمہ لا اله الا اللّٰہ محمد رسول مولانا علی ولی اللّٰہ وصی رسول اللّٰہ ہے۔
(7) اذان میں اشھد ان محمدا رسول اللّٰہ کے بعد: اشھد ان مولانا علیا ولی اللہ اور حی علی الفلاح کے بعد: حی علی خیر العمل محمد و علی خیر البشر و عشرتھا علی خیر العمل: کا اضافی ضروری سمجھتے ہیں۔ اکابرین علمائے اہلِ سنت نے ان کے عقائد کی بنیاد پر ان کو کافر اور زندیق لکھا ہے۔ ان کے ساتھ بھی نکاح، رشتہ داری کے تعلقات و دیگر معاملات رکھنا بالکل ناجائز و حرام ہے۔
(نجم الفتاویٰ:جلد:4:صفحہ:494)