Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

شیعان علی ہی قاتلین حسین (شیعہ کتب)

  جعفر صادق

شیعان علی ہی قاتلین حسین (شیعہ کتب)

* شیعہ قاتلان اہلبیت*

* شمر بھی شیعہ تھا*

 دیکھیں شیعہ کتب سے

سارے حوالے شیعہ کی کتابوں سے جمع کیے ہیں جو شیعوں کے بڑوں کو بے نقاب کرنے کے لیے کافی ہیں اب دیکھیں
کیسے بے دردی سے صرف نام کے شیعان علی نے اپنی منافقت اور دھوکے سے حضرت حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ کو بلوایا اور بے دردی سے قتل کروا دیا
آئیے حضرت حسین رضی اللہ تعالی عنہ کے چند قاتلوں کا نام  دیکھتے ہیں شیعہ کتب سے ہی :
سب سے پہلے وہ فوج جس نے حضرت حسین رضی اللہ تعالی عنہ پر کربلا میں حملہ کیا تھا
دیکھیں شیعہ کتاب الارشاد مفید جلد نمبر 2.. پڑھیں


اور وہ تیس ہزار کے قریب اس دن پہنچ گئے، لہٰذہ ’’ عمر بن الحجاج ‘‘ نے فوج کے دائیں حصے حصہ کو سنبھالا اور ’’ شمر بن ذی الجوشن بن قیس‘‘ نے بائیں حصہ کو۔ جو پیدل فوج کی قیادت کررہا تھا وہ عزرا بن قیس تھا اور جو سواروں کی قیادت کررہا تھا وہ ’’ شبت بن ربعی ‘‘ تھا۔

(الارشاد از شیعی عالم المفید جلد ٢ص٩٥)

 اب ان لوگوں کو دیکھتے ہیں جنہوں نے سیدنا حسین رضی اللہ تعالی عنہ کو کوفہ آنے کے خطوط لکھے ترجمہ پڑھیں


پھر ’’ الشبت بن ربعی‘‘ ، حجر بن ابجار، یزید بن الحارٹ بن رووئم، ’’ عزرا بن قیس‘‘، عمر بن الحجاج ال زوبئدی‘‘، محمد بن عمیر التمیمی نے لکھا ’’ پھل پک چکیں ہیں اور اتارنے کے لئے تیار ہیں، لہٰذہ ہمارے پاس ائیے ۔ ہمارے پاس ایک بہت بڑی فوج ہے جو آپکا انتظار کررہی ہے۔ وسلام‘‘
(المفید الارشاد ۲)

 پھر اسکے بعد الشمر آتا ہے، وہ کون تھا؟؟؟

ترجمہ. شمر بن ذی الجوشن ، علی علیہ السلام کے صفین میں حامیوں میں سے ایک تھا۔

(ماخذ سفینات ال بحار ، شیخ عباس القمی ۳/۴، باب الشین بعد المیم ص ۴۹۲)

 اب آگے چلیں ایک اور شیعہ کتاب سے دیکھیں شمر کون؟؟


ترجمہ ’’ ذہر بن قیس جمل اور صفین کی جنگوں میں ، امیر المومنین علی علیہ السلام کے ساتھ تھے  اور اسکے ساتھ الشبت بن ربعی اور شمر ذی الجوشن ال دبیبی بھی تھے۔ پھر یہ لوگ الحسین علیہ السلام کے خلاف کربلا میں لڑے ۔

المصدر/ في رحاب ائمة اهل‏ البيت(ع) ج 1 ص 9السيد محسن الامين الحسيني العاملي.

 نتائج ملاحظہ ہوں۔
کن لوگوں نے سیدنا حسین رضی اللہ تعالی عنہ کے خلاف لڑنے والی فوج میں حصہ لیا
۱) عمرو بن سعد
۲) شمر بن الجوشن جس نے فوج کے بائیں حصے کو سنبھالا تھا (ایک شیعان علی جو حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے ساتھ صفین میں تھا)
۳) عمر بن الحجاج جس نے فوج کے دائیں حصے کو سنبالا تھا (حضرت حسین کو کوفہ آنے کے لئے خط لکھا)
۴) عزرا بن قیس،سواروں کی قیادت کررہا تھا (اس نے بھی حضرت حسین رضی اللہ تعالی عنہ کو خط لکھ کر کوفہ آنے دعوت دی)
۵) شبت بن ربعی جو کہ پیدل افواج کا قائد تھا (اس نے بھی حضرت حسین کو کوفہ آنے کے لئے خط لکھا)
انکے نام کون کربلا کے میدان جنگ میں بتارہا ہے اس فوج (تمام کے تمام کوفی شیعان علی) کے قائد جو اسمیں موجود تھے۔ انکے اپنے امام حضرت حسین رضی اللہ تعالی عنہ جو کربلا میں انکو اسطرح مخاطب کررہے تھے


ترجمہ: اے بشت بن ربیع، اے حجر بن ابجر، اے قیس بن اشبت، اے یزید بن حارث، کیا تم نے مجھے خط نہیں لکھے کہ پھل توڑنے کے لئے پک چکے ہیں اور جب میں یہاں (کوفہ) آونگا تو یہاں ایک بہت بڑی فوج کا پاو گا جو میری مدد کرے گی

(الارشاد ج2 ص 98۔)


 تبصرہ:

  آپ نے دیکھا کہ جن لوگوں نے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی صفین میں حضرت معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے خلاف حمایت کی، جو لوگ کوفی تھے، انہوں نے ہی حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو بلایا اور پھر دھوکا دیکر شہید کیا اور انہی لوگوں کو شیعان علی کہا جاتا تھا۔
نوٹ یہ سارے دلائل شیعہ کتب سے ہیں۔

جاتے جاتے ایک اور تحفہ بھی پڑھتے جائیں۔