Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

امداد کے لئے قادیانیت یا شیعت کے اقرار نامے پر دستخط کا حکم


امداد کے لئے قادیانیت یا شیعت کے اقرار نامے پر دستخط کا حکم

سوال: مفتی صاحب جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ آج کل بہت برا دور آگیا ہے، ایمان بچانا مشکل ہو گیا ہے۔ میرے ساتھ ایسا ہی ایک عجیب حادثہ پیش آیا، حالیہ سیلاب میں ہم بھی کچھ امداد لے کر متاثرہ علاقوں میں گئے۔ وہاں ایک حیرت ناک چیز سامنے آئی کہ قادیانی کیمپ بھی لگے ہیں اور وہ بھی امداد تقسیم کر رہے ہیں، لیکن ایک فارم پر دستخط کراتے ہیں جس میں تقریباً صراحتا قادیانی ہونے کا اقرار ہوتا ہے۔ بعض متأثرین لاعلمی میں اور بعض جانتے ہوئے مجبوراً یہ اقدام کرتے ہیں۔

پوچھنا یہ ہے کہ وہ مرد اور عورتیں جو یہ دستخط کریں ان کا نکاح بچے گا؟ ایمان محفوظ رہے گا؟ یا سب غارت ہو جائے گا؟ یہ کھلی رہزنی نہیں؟ اس طرح قادیانیت کی تبلیغ پر پابندی نہیں لگنی چاہئے؟ مفتی صاحب! اگر مجبوری کی حالت میں کہیں اپنے آپ کو شیعہ، قادیانی یا عیسائی وغیرہ ظاہر کرنا پڑے اور بندہ کر دے تو کیا حکم ہو گا؟ 

جواب: کوئی بھی ایسی تحریر یا فارم جس میں بندہ کے کفر کا اقرار ہو، اور وہ اس تحریر یا فارم پر عمدا دستخط کر دے تو ایسا شخص کافر و مرتد ہو جاتا ہے، ایسے شخص کا ایمان محفوظ نہیں رہتا، اور نکاح بھی باطل ہو جاتا ہے۔ اگر لاعلمی میں ایسے فارم یا تحریر پر دستخط کر دئیے تو احتیاطاً ایمان کی تجدید کر لے۔ البتہ اگر کبھی ایسی صورتِ حال پیش آجائے جیسے سیلاب، زلزلہ وغیرہ تو ایسی صورت میں آدمی کو اپنے ایمان اور اپنے بچوں کے ایمان کی فکر کرنی چاہئے، اگر امداد لے رہا ہے تو پہلے تحقیق کرے، آیا امداد دینے والے غیر مسلم تو نہیں ہیں۔ قادیانی یا شیعہ تو نہیں ہیں۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں جن حضرات نے عمداً دستخط کر دئیے ہیں ان کا ایمان ختم ہو چکا ہے اور نکاح بھی باطل ہو گیا ہے، اور جنہوں نے لاعلمی میں دستخط کر دئیے ہیں اُن کو احتیاطاً ایمان اور نکاح کی تجدید کر لینی چاہئے۔ اسی طرح اگر کوئی اپنے آپ کو شیعہ، قادیانی یا عیسائی وغیرہ ظاہر کرے تو یہ بھی کفر ہے، اس طرح کرنے سے ایمان باقی نہیں رہتا۔

(نجم الفتاویٰ:جلد:4:صفحہ:597)