Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

نکاح ختم کرنے کے لئے ارتداد کا حیلہ


نکاح ختم کرنے کے لئے ارتداد کا حیلہ

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ: ایک عورت اپنے شوہر کے ہاں رہنے کے لئے تیار نہیں بلکہ اپنے دوست کے یہاں جانا چاہتی ہے، جو شادی سے پہلے کے دوست بنے ہوئے ہیں اور شوہر طلاق بھی نہیں دیتا۔ تو ایک آدمی نے خلاصی کا یہ طریقہ بتا دیا کہ ارتداد کا اعلان کر دے تو نکاح خودبخود ٹوٹ جائے گا، پھر دوست سے نکاح کر سکتی ہے، چنانچہ اس عورت نے ارتداد کا اعلان کر دیا۔ لہٰذا اب معلوم یہ کرنا ہے کہ اس طرح دوست سے نکاح ہو سکتا ہے یا نہیں؟

جواب: صورتِ مسئولہ میں ذکر کردہ صورتحال انتہائی خطرناک ہے۔ ارتداد کا اختیار کرنا دنیا و آخرت میں تباہی مول لینے کے مترادف ہے۔ ارتداد سے انسان کے پچھلے تمام اعمال ضائع ہو جاتے ہیں۔ دنیاوی سزا کا الگ بندہ مستحق بن جاتا ہے۔ اور اگر خدا نخواستہ اس حالت میں موت واقع ہو جائے تو ہمیشہ جہنم ٹھکانہ بن جائے گا۔ لہٰذا اس معاملے میں سوچ سمجھ کر کوئی قدم اٹھانا چاہئے، ورنہ ذلت و خسران ہی ہاتھ آئے گا۔ اور اس مشورہ دینے والے شخص کو بھی اپنے ایمان اور نکاح کی تجدید کرںلینی چاہئے، اس نے انتہائی بُرا اور قبیح فعل انجام دیا ہے۔

اگر عورت ارتداد اختیار کرتی ہے تو اس کا نکاح اپنے شوہر سے ٹوٹ جاتا ہے لیکن اس عورت کو دوبارہ مسلمان ہونے پر خاوند اول سے ہی نکاح کرنے پر مجبور کیا جائے گا، کسی دوسرے مرد سے اس کا نکاح جائز نہیں۔ فقہائے کرام نے یہ فیصلہ اس لئے کیا تا کہ عورتیں ارتداد کو حیلہ نہ بنا لیں۔ البتہ اگر پہلا شوہر خود راضی ہو جائے یا دوبارہ نکاح کا مطالبہ ہی نہ کرے تو پھر اس عورت کا کسی اور جگہ نکاح جائز ہے۔

(نجم الفتاویٰ:جلد:5:صفحہ:509)