مطلقہ ثلاثہ ارتداد سے حلال نہ ہو گی
مطلقہ ثلاثہ ارتداد سے حلال نہ ہو گی
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر مطلقہ ثلثہ کو اس کے گھر بھیج دیا جائے اور وہ عورت سخت بدزبان، بدتمیز اور اخلاق و تہذیب کے نام سے ناواقف ہو، مستقل گالم گلوچ، شوہر کو کوسنا اور محلے میں بےعزتی کرنا اس کی عادت ہو۔ لہٰذا اسے مرد نے تین طلاقیں دے کر فارغ کر دیا۔ اس کے بعد وہ عورت قادیانی بن گئی اور اسلام کو ترک کرکے کفر کو اختیار کر لیا یعنی مرتد ہو گئ۔ ابھی ایک جگہ تقریب میں اتفاقاً دونوں کا آمنا سامنا ہو گیا، اب اس عورت میں کچھ عقل آئی ہے اور گمراہیوں میں پھنس کر اب وہ اس دلدل سے نکلنا چاہتی ہے۔
لہٰذا مفتی صاحب! آپ بتائیں کہ یہ دونوں مرد و عورت دوبارہ نکاح کر سکتے ہیں؟ کیونکہ ارتداد تو سب گزشتہ کوہدم کر دیا ہے تو ان کے لئے کیا حکم ہے؟
جواب: صورتِ مسئولہ میں مطلقہ ثلثہ بغیر حلالہ شرعیہ کے قطعاً پہلے شوہر کے لئے حلال نہیں ہو سکتی۔ اگر عورت طلاق ثلثہ کے بعد (العیاذ باللّٰہ) ارتداد اختیار کر لے اور پھر اسلام کی طرف لوٹ آئے تب بھی یہ شوہر اول کے لئے حلال نہیں ہو سکتی۔
حلالہ شرعیہ یہ ہے کہ عورت کسی اور مرد سے نکاح کرے، اس نکاح میں کسی قسم کی طلاق وغیرہ کی شرط نہ لگائی گئی ہو، پھر وہ مرد اپنی خوشی سے بغیر کسی حسی یا ذہنی دباؤ کے طلاق دے دیں یا اس کی موت واقع ہو جائے اور اس دوسرے مرد کی عدت سے یہ عورت فارغ ہو جائے تو اس کے بعد یہ عورت شوہر اول کے نکاح میں آسکتی ہے ورنہ نہیں۔
(نجم الفتاویٰ:جلد:6:صفحہ:246)