کافرہ عورت سے نکاح کی صورت میں بچے کے نسب کا حکم
کافرہ عورت سے نکاح کی صورت میں بچے کے نسب کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ: ایک مسلمان لڑکا یورپ کے ملک جرمنی میں مقیم ہو، اور اسے وہاں ایک کافرہ لڑکی پسند آجائے جو دین و مذہب سے کوئی تعلق ہی نہ رکھتی ہو، سیکولر کمیونسٹ قسم کی لڑکی ہے، یہ لڑکا اس لڑکی سے شادی کرنا چاہتا ہے کیا کیا جائے؟ وہ لڑکی اسلام کے بارے میں سننے کے لئے تیار نہیں اسلام لانا تو دور کی بات ہے۔ نیز اگر یہ شادی وقوع پذیر ہو جاتی ہے تو اس سے پیدا ہونے والی اولاد کا کیا حکم ہو گا؟ اولاد حلالی کہلائے گی یا غیر ثابت النسب؟
جواب: ایک مسلمان لڑکے کا ایک کافرہ لڑکی سے نکاح کرنا باطل اور کالعدم ہے۔ یہ نکاح سرے سے منعقد ہی نہیں ہوتا، اور اس سے پیدا شدہ اولاد کا نسب ثابت نہیں ہوتا۔ صورتِ مسئولہ میں اگر وہ لڑکا یہ نکاح کر لیتا ہے تو شرعاً یہ نکاح باطل اور کالعدم ہو گا، اس سے پیدا شدہ اولاد کا نسب ثابت نہ ہو گا، نیز زندگی بھر زنا کے وبال میں مبتلا رہے گا۔
(نجم الفتاویٰ:جلد:4:صفحہ:501)