شیعہ رافضیوں کا نماز میں ہاتھ کھولنے پر چند آیات قرآنی سے استدلال
مولانا اللہ یار خاںشیعہ رافضیوں کا نماز میں ہاتھ کھولنے پر چند آیات قرآنی سے استدلال
ماخوذ از:
"الجمال والکمال" مصنف مشہور مناظر، محقق کبیر العلام مولانا اللہ یار خان رحمہ اللہ
ایک شیعہ عالم نے ایک دفعہ ہاتھ کھول کر نماز پڑھنے کی دلیل میں یہ آیت پیش کی:
اَلۡمُنٰفِقُوۡنَ وَالۡمُنٰفِقٰتُ بَعۡضُهُمۡ مِّنۡۢ بَعۡضٍۘ يَاۡمُرُوۡنَ بِالۡمُنۡكَرِ وَيَنۡهَوۡنَ عَنِ الۡمَعۡرُوۡفِ وَيَقۡبِضُوۡنَ اَيۡدِيَهُمۡ
(سورة التوبة: آيت، 67)
ترجمہ: منافق مرد اور منافق عورتیں شے واحد ہیں، برائی کا حکم کرتے اور نیکی سے روکتے ہیں اور اللہ کی راہ میں خرچ کرنے سے ہاتھ روکتے ہیں۔
(شیعہ مجتہد صاحب نے ) کہا دیکھو آیت سے ظاہر ہے کہ منافق ہاتھ باندھ کر نماز پڑھتے تھے، اس وجہ سے شیعہ ہاتھ کھول کر نماز پڑھتے ہیں کہ منافقوں سے مشابہت نہ ہو۔
الجواب:
- آیت میں تو نماز کا کہیں ذکر نہیں آپ نے قرآن میں اضافہ کیا اور قرآن میں کمی بیشی کرنے والا مسلمان نہیں ہو سکتا۔
- آیت سے مراد یہ ہے کہ منافق لوگ راہ خدا میں خرچ کرنے سے ہاتھ روکتے ہیں اس کی دلیل خود آیت میں موجود ہے کہ منافق نیکی کے کاموں سے روکتے ہیں اور نماز تو اعلیٰ درجے کی نیکی اور عبادت ہے اور اللہ تعالیٰ خبر دیتے ہیں کہ منافق نیکی سے روکتے ہیں تو نماز جو اعلٰی درجے کی نیکی ہے اس سے نہ روکتے ہیں اور نہ رکتے ہیں بلکہ خود پڑھتے ہیں البتہ خفیہ طور پر لوگوں کو اس سے بھی روکتے تھے۔
- ذرا یہ تو سوچیے منافق ہوتا کون ہے؟ وہی جو اندر سے کافر اور بدترین دشمن اسلام ہوتا ہے مگر اس دشمنی کو چھپانے کے لیے مسلمانوں میں مِلے جُلے رہتے تھے اور مسلمانوں جیسے کام کرتے تھے تاکہ پہچان نہ ہو سکے۔ مسلمانوں کی سب سے بڑی علامت نماز ہی تو تھی اگر وہ نماز نہ پڑھتے تو ان کا نفاق کیسے چھپ سکتا تھا؟ اس لیے وہ اپنا خبثِ باطن چھپانے کے لیے مسلمانوں کے ساتھ مل کر مسلمانوں جیسی ہی نماز پڑھتے تھے لہٰذا انہیں باندھ کر ہی نماز پڑھنی ہوتی تھی کیونکہ مسلمانوں کی نماز کی ہئیت یہی تھی اور یہی ہے اور یہی رہے گی۔
اللہ تعالیٰ نے منافقوں کی اس نماز کی حقیقت بھی واضح کر دی:
وَاِذَا قَامُوۡۤا اِلَى الصَّلٰوةِ قَامُوۡا كُسَالٰى يُرَآءُوۡنَ النَّاسَ
(سورة النساء: آیت، 142)
ظاہر ہے کہ لوگوں کو دکھانے کے لیے وہی نماز پڑھتے تھے جیسے مسلمان پڑھتے تھے یعنی ہاتھ باندھ کر پڑھتے تھے ہو سکتا ہے منافقوں کا اصل مذہب ہاتھ کھول کر نماز پڑھنا ہو مگر مسلمانوں کے ساتھ جب پڑھتے تو تقیہ کر کے ہاتھ باندھ کر ہی پڑھتے تھے۔
4. مولوی رافضی صاحب! جب ہاتھ باندھ کر نماز پڑھنا فعل منافقین ہے تو کیا شیعہ عورتیں ساری منافق ہوتی ہیں؟ وہ کیوں ہاتھ باندھ کر نماز پڑھتی ہیں؟ پھر ان منافقوں کی طرح ہاتھ باندھ کر نماز پڑھنے والی شیعہ عورتوں کی اولاد کس زمرے میں داخل ہوئی؟
شیعہ دلیل دوم آیت نمبر، 2
وَقَالَتِ الْيَهُودُ يَدُ اللَّهِ مَغْلُولَةٌ ۚ غُلَّتْ أَيْدِيهِمْ وَلُعِنُوا بِمَا قَالُوا
ترجمہ: یہود نے کہا کہ اللہ کے ہاتھ باندھے ہوئے ہیں (خرچ کرنے سے) مگر اصل یہ ہے کہ یہود کے ہاتھ راہ خدا میں خرچ کرنے سے باندھے ہوئے ہیں اللہ کے متعلق ان کے یہ کہنے سے لعنت کی گئی۔
شیعہ مجتہد مولوی بشیر نے کہا دیکھو! ہاتھ باندھنا یہودیوں کا فعل ہے۔
الجواب:
1. آپ کے سوال کا جواب تو آیت کے اس اگلے جملے میں جو آپ پڑھنے کی جرات نہ کر سکے وہ جملہ یہ ہے:
بَلْ يَدَاهُ مَبْسُوطَتَانِ يُنفِقُ كَيْفَ يَشَاءُ
ترجمہ: یعنی اللہ تعالیٰ کے دستِ قدرت کشادہ ہیں جیسے چاہتا ہے مخلوق پر خرچ کرتا ہے۔
یعنی مخلوق کو رزق دینے اسے پالنے میں اس کا دستِ کرم اتنا کشادہ ہے کہ مخلوق کی ہر نوع اور ہر فوع کا ہر فرد اس کے خوان کرم سے روزی حاصل کر رہا ہے بھلا یہاں ہاتھ باندھ کر نماز پڑھتے اور کھولنے کی کیا تک؟
2. اگر اللہ تعالیٰ ہاتھ کھول کر نماز پڑھتا ہے (معاذاللہ) تو اس کا معبود کون ہے؟ اور کیا اللہ تعالیٰ مخلوق ہے جو خالق کی عبادت کا محتاج ھے؟
3. سنی حضرات! ذرا یہ تو بتاؤ کہ تم گردن کے گرد ہاتھ باندھ کر نماز پڑھتے ہو شیعہ مولوی صاحب یہی کہہ رہے ہیں۔
شیعہ مولوی صاحب! میں نے کب کہا ہے؟
الجواب:
مولوی صاحب غلّ کے معنی کیا ہیں۔
کبھی قرآن کو دیکھنے کا اتفاق ہوا؟ یہ دیکھیے:
وَلَا تَجْعَلْ يَدَكَ مَغْلُولَةً إِلَىٰ عُنُقِكَ
ترجمہ: یعنی خرچ سے روک کر ہاتھوں کو گردن پر نہ باندھ لو اسی طرح
إِنَّا أَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِينَ سَلَاسِلَ وَأَغْلَالًا
(سورة الانسان: آیت، 4)
ترجمہ: ہم نے کافروں کے لیے زنجیریں اور طوق تیار کر رکھے ہیں اور طوق گردن کے گرد ہی ہوتا ہے۔
4. ہاتھ باندھ کر نماز پڑھنا بقول آپ کے یہودیوں کی روش ہے اور یہود ملعون ہیں تو کیا خیال ہے آپ کا شیعہ عورتوں کے متعلق؟ اپنی زبان سے ان کے حق میں یہی دونوں لفظ فرما دیجئے۔
شیعہ دلیل آیت نمبر 3
أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يُسَبِّحُ لَهُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَالطَّيْرُ صَافَّاتٍ كُلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلَاتَهُ وَتَسْبِيحَهُ
(سورۃ النور: آیت 41)
ترجمہ: کیا تو نے نہیں دیکھا کہ زمین و آسمان کی تمام مخلوق اس کی تسبیحیں کہتی ہے اور پرندے پروں کو کھولے اُڑ رہے ہیں اللہ تعالیٰ ہر چیز کی تسبیح اور نماز کو جانتا ہے
شیعہ مولوی فیض محمد صاحب ریل گاڑی میں بیٹھے لوگوں کو تبلیغ کر رہے تھے
کہ دیکھوں یہ فطری طریقہ ہے جو پرندوں نے اختیار کر رکھا ہے، انسانوں کو بھی چاہیے کہ ہاتھ کھول کر نماز پڑھا کریں۔
الجواب:
1. میں (مولانا اللہ یار خاں) بھی اسی کمرے میں بیٹھا تھا پوچھا مولوی صاحب! پرندے تو حیوان ہیں ایک تو یہ معلوم ہوا کہ ہاتھ کھول کر نماز پڑھنا انسانوں کا نہیں بلکہ حیوانوں کا کام ہے دوسرا یہ کہ مسلمان رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تابع ہیں یا حیوانوں کے مقلد ہیں۔
2. مولوی صاحب! نماز کے لیے وضو شرط ھے اگر انسان کو نماز پڑھنے کا طریقہ پرندوں سے ہی سیکھنا ہے تو وضو کا طریقہ بھی انہی سے سیکھنا پڑے گا ذرا پرندوں کو وضو کرنے کے سلسلے میں بھی کوئی آیت تلاوت فرما دیں۔
3. اگر پرندوں کی ہی نقل کرنی ہے تو پوری نقل کریں وہ تو اپنی پروں کو دائیں بائیں پھیلا کے اڑتے ہیں آپ بھی بازو لٹکا کے نہیں، بلکہ دائیں بائیں پھیلا کے نماز پڑھا کریں،
پھر وہ پروں کو اوپر نیچے حرکت دیتے ہیں آپ ہی اسی طرح کیا کریں،
پھر پرندے اڑتے اڑتے بیٹ بھی کرتے رہتے ہیں، آپ بھی نماز پڑھتے پڑھتے ہگنے موتنے کا فعل کر کے پرندوں کی پوری نقل کیا کریں۔
4. آیت میں دو لفظ ہیں ایک تسبیح دوسرا صلوٰۃ تسبیح عام ہے جو تمام جانداروں کو شامل ہے اور صلوٰۃ صرف مکلفین کے لئے ہے اس لیے آدمی کو خواہ مخواہ حیوان بننے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔
شیعہ دلیل آیت نمبر 4:
كَمَا بَدَأَكُمْ تَعُودُونَ (سورة الأعراف: آیت: 29)
ترجمہ: جس طرح تمہیں پیدا کیا اسی طرح تمہیں لوٹائے گا۔
شیعہ مجتہد مولوی باقر شاہ صاحب نے فرمایا کہ آدمی پیدا ہوتا ہے، ہاتھ کھلے ہوتے ہیں، لہٰذا نماز بھی کھلے ہاتھوں پڑھنی چاہیے۔
الجواب: انسان پیدائش کے وقت نہ عاقل ہوتا ہے نہ مکلف، اور پیدائش کے وقت حکمی پلیدی سے ملوث ہوتا ہے اور موت کے وقت بھی مکلف نہیں رہتا۔
شیعہ دلیل آیت نمبر 5:
وَ لۡیَاۡخُذُوۡا حِذۡرَہُمۡ وَ اَسۡلِحَتَہُمۡ(سورۃ النساء: آیت، 102)
ترجمہ: اور چاہیے کہ صحابہ اپنا بچاؤ کا خیال اور اسلحہ پاس رکھیں۔
شیعہ مجتہد مولوی مرزا یوسف نے کہا
کہ نماز میں ہاتھ کھلے نہ ہوں تو ہتھیار کیسے پکڑ سکتا ہے، لہٰذا ثابت ہوا کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو حکم ہوا کہ نماز میں ہتھیار اپنے ہاتھوں میں رکھیں، لہٰذا کھلے ہاتھوں نماز پڑھنا ثابت ہو گیا۔
الجواب:
ہتھیار اور پکڑنا ان دونوں کو جمع کیجیے، پھر ہتھیاروں میں تلوار نیزہ تیر کمان سب شامل تھے ہاتھ کھلے ہوں یا باندھے ہوں ان ہتھیاروں کو پکڑنے کا ذرا تصور کیجیے کوئی صورت بنتی ہے قیام ہے رکوع ہے سجدہ ہے ذرا ہاتھوں میں ہتھیار پکڑ کے یہ تینوں ارکان ادا کر کے دیکھیے،
قرآن کی مراد یہ ہے کہ نماز پڑھتے وقت ہتھیار پاس رکھیں، قیام گاہ میں نہ چھوڑ جائیں اپنی حفاظت کا بندوبست کریں ایسا نہ ہو کہ نماز کی حالت میں دشمن حملہ کر دے اور تم ہتھیار لینے کے لیے اپنی قیام گاہ کی طرف دوڑنے لگو،
ہاتھ کھول کر نماز پڑھنے کا یہ ثبوت تو بالکل ایسا ھے جیسا کسی نے کہا تھا۔
علم سائنسی دریاؤ ہے کہیں کا ٹانگا کہیں لاگت ہے۔