اہل سنّت صدور برائیوں کا باری تعالٰی سے تجویز کرتے ہیں۔ اس تجویز سے ذاتِ خداوندی کی بے ادبی ظاہر ہوتی ہے۔ عقلًا جواب دیں کہ یہ عقیدہ کیوں کر معقول ہے۔؟
مولانا اشتیاق احمد ، مدرس دارالعلوم دیوبند♦️ رافضی عبد الکریم مشتاق کا سوال نمبر 2:- ♦️
شاہ عبد العزیز محدث دہلوی نے لکھا ہے کہ:-
"افعال قبائح کو قدرت و تمکین بندے پر بخشنا اسی (خدا) کا کام ہے۔" (تحفہ اثنا عشریہ)
جب ہم اس جملے کا تجزیہ کرتے ہیں تو نتیجہ برآمد ہوتا ہے کہ اہل سنّت صدور برائیوں کا باری تعالٰی سے تجویز کرتے ہیں۔ اس تجویز سے ذاتِ خداوندی کی بے ادبی ظاہر ہوتی ہے۔ عقلًا جواب دیں کہ یہ عقیدہ کیوں کر معقول ہے۔؟
♦️ الجواب اہلسنّت ♦️
1️⃣۔ سائل نے تحفہ اثنا عشریہ مترجم اردو سے یہ عبارت نقل کی ہے حالانکہ اس میں کتابت کی غلطی پائی جاتی ہے لیکن سائل نے بلا فہم اس کو سوال میں نقل کر دیا ہے۔ اگر وہ اتنی فہم رکھتے تو اس اردو عبارت کی تصحیح کر لیتے۔ اب بھی ان پر لازم ہے کہ وہ صحیح عبارت پیش کریں۔
2️⃣۔ اہل السنّت والجماعت کا یہ عقیدہ نہیں ہے کہ اللّٰه تعالٰی برائیوں کا ارتکاب کرتا ہے بلکہ یہ عقیدہ ہے کہ اللّٰه تعالٰی ہر شئ کا خالق ہے۔ چنانچہ قرآن مجید میں ہے:-
قُلِ اللّٰہُ خَالِقُ کُلِّ شَیۡءٍ وَّ ھُوَ الۡوَاحِدُ الۡقَہَّارُ ﴿۱۶﴾
ترجمہ:-
"آپ فرما دیجیے کہ اللّٰه تعالٰی ہر چیز کا خالق ہے اور وہی واحد اور غالب ہے۔"
(پارہ 13، سورۃ الرعد، آیت 16)
(ا) اللّٰه تعالٰی نے ہی اچھی یا بری چیز کو پیدا کیا ہے مثلًا ابلیس کو بھی اُسی نے پیدا کیا ہے اور خنزیر کا پیدا کرنے والا وہی ہے۔ اگر شیعوں کا بھی یہی عقیدہ ہے تو پھر اگر کوئی غیر مسلم یہ اعتراض کر لے کہ اللّٰه تعالٰی نے شیطان اور خنزیر کو کیوں پیدا کیا ہے اور یہ کہے کہ اس مجسمہ شر مخلوق کو پیدا کرنے کی وجہ سے یہ لازم آتا ہے کہ العیاذ باللّٰہ اللّٰه تعالٰی میں شر پائی جاتی ہے تو شیعہ علماء اس کا کیا جواب دیں گے۔
(ب) اور جب ہر چیز کا خالق (پیدا کرنے والا ) اللّٰه ہے، تو خیر و شر بھی تو مخلوق ہیں۔ اگر مخلوق ہیں تو ان کا خالق بھی اللّٰه ہی ہے۔ اور اگر یہ مخلوق نہیں ہیں تو کیا خیر و شر کو شیعہ علماء خالق تسلیم کرتے ہیں؟ ہر انسان کے فعل کا خالق بھی اللّٰه تعالٰی ہی ہے اور اس حقیقت کا اعلان بھی خود اس نے قرآن حکیم میں کر دیا ہے۔ چنانچہ فرمایا:-
{وَ اللّٰہُ خَلَقَکُمۡ وَ مَا تَعۡمَلُوۡنَ۔}
(سورۃ الصّٰفّٰت، آیت 96)
ترجمہ:-
"اور اللّٰه تعالٰی نے تم کو پیدا کیا ہے اور جو تم عمل کرتے ہو اس کو بھی ( اس نے پیدا کیا ہے) یہ قول دراصل امام الموحدین حضرت ابراہیم خلیل اللّٰه علیہ السلام کا ہے جو بالکل حق ہے۔ اور اسی کے مطابق اہل السنّت والجماعت کا عقیدہ ہے۔ اور حضرت شاہ صاحب دہلوی رحمۃ اللّٰہ علیہ نے تحفہ اثنا عشریہ میں اس مسئلہ کی مدلّل وضاحت فرما دی ہے اور اگر سائل اس کے سمجھنے کی اہلیّت رکھتے ہیں تو ہم کہتے ہیں کہ خلق قبیح قبیح نہیں ہے بلکہ کسبِ قبیح قبیح ہے۔ اور اگر سائل صاحب خلق اور کسب میں فرق نہیں کر سکتے تو ایسے علمی مسائل میں دخل دینے کی کیا ضرورت ہے؟
3️⃣۔ اگر شیعہ انسان کے افعال و اعمال کا خالق اللّٰه تعالٰی کو نہیں مانتے تو ان کے افعال کا خالق کون ہے؟ اگر خود وہ انسان ہے تو وہ اس پہلو سے خالق بن گیا جس سے یہ لازم آتا ہے کہ ہر انسان مِن وجہ خالق ہے تو پھر ایک خالق تو نہ رہا بلکہ شیعہ عقیدہ کے تحت بے شمار خالق ہوں گے، العیاذ باللّٰہ۔
4️⃣۔ ایک انسان چوری کرتا ہے تو یہ اس کا کسب ہے جس کی بناء پر اس کو شرعًا چوری کے جرم کی سزا دی جائے گی لیکن جِس ہاتھ سے اس نے چوری کی ہے اس میں قوت رکھنے والا کون ہے صرف ایک اللّٰه۔ تو اعتراض تو یہاں بھی ہو سکتا ہے کہ اللّٰه تعالٰی نے اس چور کے ہاتھ کو کیوں طاقت دی تھی۔ اس کو دیکھنے، سننے اور چلنے پھرنے کی کیوں قوت عطا کی تھی۔ اگر اللّٰه تعالٰی اس کو یہ جسمانی قوتیں نہ عطا کرتا تو وہ چوری نہیں کر سکتا تھا۔ تو کیا اس بناء پر اللّٰه تعالٰی پر کوئی اعتراض وارد ہو سکتا ہے ؟ ہرگز نہیں۔
5️⃣۔ سائل صاحب کو بجائے اہل سنت کے ایک صحیح عقیدہ پر اعتراض کرنے کے اپنے مذہب کے مشہور عقیدہ بدا پر غور و فکر کرنا چاہیے تھا جِس سے اللّٰه تعالٰی کا العیاذ باللّٰہ جاہل ہونا لازم آتا ہے۔ اور ان شاء اللّٰه تعالٰی اس عقیدہ بدا پر بھی حسب مقام تبصرہ کر دیا جاۂے گا۔ یہاں صِرف توجہ دلا دی ہے۔