Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

رسول اللہﷺ نے لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی تبلیغ فرمائی

  علامہ علی شیر حیدری

رسول اللہﷺ نے لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ کی تبلیغ فرمائی

رحمة اللعالمین، سید المرسلین، حضرت محمدﷺ نے بھی صرف کلمہ لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ کی تبلیغ فرمائی۔ شیعوں کے مجتہد ، مولوی مقبول احمد دہلوی، قرآن مجید کے ترجمہ مقبول کے حاشیہ پر تفسیر قمی کے حوالے سے نقل کرتا ہے کہ:

مَاسَمِعْنَا بِهٰذَا فِی الْمِلَّةِ الْاٰخِرَةِ 

(سورۃ صٓ:آیت 7)

تفسیر قمی میں ہے یہ آیت مکے میں اس وقت نازل ہوئی جب حضور اکرمﷺ دین کی دعوت علی الاعلان فرمانا شروع ہوئے تو تمام قریش مکہ ابو طالب کی خدمت میں آئے اور کہنے لگے اے ابو طالب تیرے بھتیجے نے ہمارے بزرگوں کو بیوقوف بنا دیا ہے اور وہ ہمارے معبودوں کو برا بھلا کہتا ہے اور اس نے ہمارے جوانوں کو بگاڑ دیا ہے، یعنی اپنے مذہب میں داخل کر لیا ہے اور اس نے ہماری جمعیت و اتحاد کو پارہ پارہ کر دیا ہے۔ 

سن لو! اگر اس کو غربت و افلاس نے اس کام پر مجبور کیا ہے تو ہم اس کو اس قدر مال جمع کر کے دے دیتے ہیں، جس سے وہ ہمارے درمیان سب سے بڑا مالدار بن جائے گا اور مزید یہ کہ ہم اس کو اپنا بادشاہ بنانے پر بھی سر تسلیم خم کرتے ہیں۔

جناب ابو طالب نے یہ بات سن کر اپنے بھتیجے کو پہنچائی تو حضور اکرمﷺ نے یہ جواب مرحمت فرمایا: 

اگر وہ میرے دائیں ہاتھ پر آفتاب اور بائیں ہاتھ پر ماہتاب لا کر رکھ دیں تو یہ بھی مجھے منظور نہیں ہے۔ میں تو صرف اس کلمہ کو چاہتا ہوں جس کلمہ کی بدولت یہ عرب کے بادشاہ بن جائیں گے اور عجم بھی ان کے سامنے سرتسلیم خم کر دیں گے اور آخرت میں بھی جنت کی بادشاہی حاصل کریں گے۔

ابو طالب نے یہ جواب قریش تک پہنچا دیا۔ انہوں نے پوچھا کہ اچھا وہ ایسا کلمہ کون سا ہے؟ ہم تو دس کلمے بھی ماننے کو تیار ہیں، رسول اللہﷺ نے فرمایا: بس اتنا کہ دو: 

 لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ

اس قصے کے حوالے مندرجہ ذیل شیعہ کی معتبر کتب میں دیکھیں:

(حاشیه ترجمہ مقبول: صفحہ 904 سورة صٓ)

(تفسیر قمی: جلد 2 صفحہ 228 سورة صٓ طبع نجف، عراق)

(تفسیر صافی: جلد 2 صفحہ 439 سورة صٓ سہ، مطبوعہ ایران)

(تفسیر نمونہ: جلد 19 صحفہ 214سورة صٓ سہ مطبوعہ ایران)

(المیزان فی تفسیر القرآن جلد 17 صفحہ 186 سورة صٓ قم ایران)

(البرہان فی تفسیر القرآن: جلد 4 صفحہ 42 سورة صٓ قم ایران)

(تفسیر نور الثقلین: جلد 4 صفحہ 442 ، حدیث نمبر 7)

(بحار الانوار: جلد 18 صفحہ 182 تاریخ نبینا طبع ایران)

(الارشاد: شیخ مفید جلد 1 صفحہ 42، مطبوعہ ایران)

اس روایت میں لفظ کلمہ اور اس کے الفاظ لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ حضور اکرمﷺ کی زبان اقدس سے ثابت ہوئے۔

شیعہ کی مذکورہ تمام کتب سے ثابت ہوا کہ کلمہ صرف دو اجزاء پر مشتمل ہےاور ان کتب کے علاوہ چونکہ ترجمہ مقبول پر گیارہ بڑے شیعہ مجتہدین کی تقاریظ ثبت ہیں لہٰذا اس کے ضمن میں ان کی تائید و حمایت بھی حاصل ہو جاتی ہے۔ لہٰذا ان گیارہ حضرات کے اسماء بھی ذیل میں درج کیے جاتے ہیں، جس طرح ترجمہ مقبول کے مقدمہ میں درج ہیں۔

  1.  آیتہ اللہ مفتی سید احمد علی قبلہ، مجتہد اعظم ہند و پاک۔
  2.  سید کلب حسین نقوی قبلہ مجتہد العصر 
  3. خطیب اعظم سید محمد صاحب دہلوی۔ 
  4.  سرکار سید نجم الحسن مجتہد العصر
  5.  سرکار بحر العلوم سید یوسف حسین نجفی، قبلہ مجتہد العصر
  6.  سرکار حضرت سید ظہور حسین صاحب مجتہد العصر
  7. سرکار سید سبط نبی نجفی صاحب قبلہ، مجتہد العصر 
  8.  سرکار سید محمد ہادی رضوی قبلہ، مجتہد العصر
  9. سرکار سید آقا حسن قبلہ
  10. سرکار شمس العلماء سید ناصر حسین قبلہ 

شیعوں کے رئیس المحدثین شیخ صدوق قمی

(م 381ھ) لکھتا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:

قال الله عزوجل يا محمد اذهب الى الناس فقل لهم قولوا: لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ 

کہ اللہ عزوجل نے فرمایا اے محمد! آپ لوگوں کے پاس جائیں اور ان کو کہیں لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ کہ لو۔

(خصال شیخ صدوق: جلد 2 صفحہ 252 طبع ایران )

شیعوں کا بزرگ ملا باقر مجلسی (م 111 ھ ) لکھتا ہے:

حضرت جعفر صادق رحمۃ اللہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:

پس وحی نمود که ای محمد برو بسوی مر دم وامر کن ایشاں را که بگویند لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ (حیات القلوب:جلد 2 فصل اول، طبع ایران)

اللہ تعالیٰ نے وحی فرمائی کہ اے محمد! آپ لوگوں کی طرف جائیں اور ان کو حکم کریں کہ پڑھیں:

 لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ

مذکورہ روایت سے معلوم ہوا کہ اہل سنت کا کلمہ اہل تشیع کی کتب سے وحی کے ساتھ ثابت ہوا اور اس میں حضور اکرمﷺ کو اس کلمہ کی تبلیغ کا حکم ہے اور آپ نے ہمیشہ اس کلمہ کی تبلیغ فرمائی۔

شیعوں کے بڑے مفسر علی بن ابراہیم قمی (م 308ھ ) روایت کرتا ہے:

فخرج رسول اللہﷺ فقام على الحجر فقال يا معشر قريش يا معشر العرب ادعوكم الى شهادة ان لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ وانی رَّسُوْلُ ﷲ -

پھر رسول اللہﷺ باہر تشریف لے گئے اور پتھر پر کھڑے ہو کر فرمایا: اے قریش کی جماعت! اے عرب کی جماعت میں تم کو لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ کی دعوت دیتا ہوں۔

حوالہ جات:

(شیعوں کی معتبر کتاب تفسیر قمی: جلد 1 صفحہ 370سورۃ الحجر)

(شیعوں کی معتبر کتاب تفسیر صافی: جلد 1 صفحہ 915 مطبوعہ ایران)

(شیعوں کی معتبر کتاب بحار الانوار: جلد 18 صفحہ 115 طبع ایران)

نوٹ:

 مذکورہ روایت میں انی رَّسُوْلُ ﷲ ہے اور انی سے مراد ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں، اس میں اور محمد رسول اللہ میں کوئی فرق نہیں۔ لہٰذا اگر کوئی شیعہ اعتراض کرے کہ یہاں محمد رسول اللہ نہیں ہے تو یہ اس کی جہالت اور انتہائی بیوقوفی ہوگی اور اس اعتراض کا جواب پہلے گزر چکا ہے۔