Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

روات کا ناصبی ، عامی یا فاسد عقیدہ ہونا روایت کو ضرر نہیں پہچاتا۔شیعہ اسماء الرجال کا اصول!

  توقیر احمد

 فن اسماءالرجال جرح وتعدیل میں شیعہ کی بےچارگی 

تمہید::

ہم دیکھتےہیں کہ تشیع مناظر مباحث مکالم اپنےدعوےکی تصدیق کےلیےفن اسماء الرجال وجرح وتعدیل کا استعمال اپنے ہی اصول و ضوابط کےخلاف جا کرکرتے ہیں ، چاہیے ان اصولوں کو توڑتے ہوئے کتنے ہی تعرض پیش آئیں۔

ہمارا یہ مضمون  لکھنےکا مقصد اس بات کو واضح کرنا ہے کہ شیعت نا تو اسلام ہے اور نا ہی اسلام کا مقابلہ کرنا اس کے بس کی بات ہے۔

مقدمہ::

والمحصنت   سورہ النسآء : آیت 136

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اٰمِنُوۡا بِاللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖ وَ الۡکِتٰبِ الَّذِیۡ نَزَّلَ عَلٰی رَسُوۡلِہٖ وَ الۡکِتٰبِ الَّذِیۡۤ اَنۡزَلَ مِنۡ قَبۡلُ ؕ وَ مَنۡ یَّکۡفُرۡ بِاللّٰہِ وَ مَلٰٓئِکَتِہٖ وَ کُتُبِہٖ وَ رُسُلِہٖ وَ الۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ فَقَدۡ ضَلَّ  ضَلٰلًۢا  بَعِیۡدًا ﴿۱۳۶﴾

ترجمہ   : 

اے ایمان والو ! اللہ تعالیٰ پر اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اور اس کتاب پر جو اس نے اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اتاری ہے اور ان کتابوں پر جو اس سے پہلے نازل فرمائی گئی ہیں، ایمان لاؤ ! (١) جو شخص اللہ تعالیٰ سے اور اس کے فرشتوں سے اور اس کی کتابوں سے اور اس کے رسولوں سے اور قیامت کے دن سے کفر کرے وہ تو بہت بڑی دور کی گمراہی میں جا پڑا۔

Oh you who have believed, believe in Allah and His Messenger and the Book that He sent down upon His Messenger and the Scripture which He sent down before. And whoever disbelieves in Allah His angels, His books, His messengers, and the Last Day has certainly gone far astray.

آیة:

(سورة الفرقان 25  آیت: 2)

ۣالَّذِیۡ السَّمٰوٰتِ یَتَّخِذۡ لَدًاوَّیَکُنۡ لَّہٗ شَرِیۡکٌ فِی الۡمُلۡکِ  خَلَقَ کُلَّ شَیۡءٍ فَقَدَّرَہٗ تَقۡدِیۡرًا

ترجمہ:  اسی اللہ کی سلطنت ہے آسمانوں اور زمین کی  اور وہ کوئی اولاد نہیں رکھتا  نہ اس کی سلطنت میں کوئی  اس کا  ساجھی ہے  اور ہرچیز کو اس نے پیدا کرکے ایک مناسب اندازہ ٹھہرادیا  ہے ۔

He to whom belongs the dominion of the heavens and the earth and who has not taken a son and has not had a partner in dominion and has created each thing and determined it with [precise] determination

(سوره بقره آيه 13)

وَ اِذَا قِیۡلَ لَہُمۡ اٰمِنُوۡا کَمَاۤ اٰمَنَ النَّاسُ قَالُوۡۤا اَنُؤۡمِنُ کَمَاۤ اٰمَنَ السُّفَہَآءُ ؕ اَلَاۤ اِنَّہُمۡ ہُمُ السُّفَہَآءُ وَ لٰکِنۡ لَّا یَعۡلَمُوۡنَ﴿۱۳﴾

ترجمہ::

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ دیگر لوگوں(اصحاب رسول ﷺ)کی طرح تم بھی ایمان لے آؤ تو وہ کہتے ہیں: کیا ہم (بھی ان)بےوقوفوں(اصحاب رسول ﷺ) کی طرح ایمان لے آئیں؟خبردار بے وقوف تو خود یہی لوگ ہیں لیکن یہ اس کا (بھی) علم نہیں رکھتے۔

And when it is said to them, "Believe as the people have believed," they say, "Should we believe as the foolish have believed?" Unquestionably, it is they who are the foolish, but they know [it] not

شیعہ مذہب میں حدیث وسنت کی تعریف

حدیث معصوم کے قول، یا ان کے قول، فعل یا تقریر کی حکایت کو کہتے ہیں۔

تنبیہ:

شیعہ امامیہ کے نزدیک معصوم علیہ السلام سے مراد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یا ان کے بارہ اماموں میں سے کوئی ایک ہے۔

(أصول الروایۃ عند الشیعۃ الامامیۃ؍عبد المنعم فرماوی، صفحہ۱۴۵)

سنت:

سنت کی لغوی تعریف:سنت لغت میں طریقہ کو کہتے ہیں۔

سنت کی اصطلاحی تعریف: جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم یا مطلق معصوم کے قول یا فعل یا تقریر سے صادر ہو

(مقباس الھدایۃ؍مامقانی جلد۱صفحہ٦٨)

خلاصہ:

تشیع کی حدیث اور سنت کی تعریف میں آپ حضرات نے ملاحظہ فرمایا ہےکہ رسولﷺ اور ائمہ معصومین کے قول فعل اور تقریر کو بطور احتجاج لیا جائے گا۔

نوٹ:

شیعہ حضرات کا جو عقیدہ اور نظریہ مطلقا رسولﷺ کے بارے میں ہے وہی اپنے آئمہ کے بارے میں ہے۔

⬅️ رسول ﷺ کی طرح ائمہ پر نزول وحی الهی ہوتاہے۔

⬅️ رسول ﷺ کی طرح معجزات بطرز رسالت ائمہ کو دیے گئے ہیں۔

⬅️ رسول ﷺ کی طرح آئمہ منصوص من اللہ ہیں۔

⬅️ رسول ﷺ کی طرح آئمہ مفترضة الطاعة ہیں۔

⬅️ رسول ﷺکی طرح ائمہ معصوم عن الخطأ فی الدین ہیں۔

(الکافی جلد اول صفحہ 175تاآخرجلد اول)

نتیجہ::1

آئمہ کا قول متصل شمار ہوگا ، مرسل شمار نہیں ہو گا۔

جو شیعہ مناظر مباحث و مکالم اپنےآئمہ معصومین کے قول کو مرسل کہے گا وہ عقیدہ امامت اور اوصاف امامت کا منکر ٹھرے گا۔ اور شیعہ کی حدیث اور سنت کی اصطلاحی تعریف کا بھی منکر ہے۔

 فن اسماءالرجال جرح تعدیل میں شیعت کی بے چارگی 

آئمہ سےروایت لینےوالےروات

شیعه کے محققین اسماء الرجال و جرح تعدیل نے آئمہ سے روایات لینے والوں کےبارے میں مختلف نظریات پیش کیے ہیں 

١۔۔۔ناصبی ہونا::

شیعہ محققین کے ہاں آئمہ سے روایت لینے والی روات کا ناصبی ہونا کوئی علت نہیں ہے۔

 ۔۔۔معروف و معتبر ترین محدث شیخ الطائفه جناب طوسی صاحب لکھتے ہیں کہ ہمارے مصنفین اصحاب اور اصحاب الاصول میں کثیر افراد مذاھب فاسدہ کے پیروکار تھے

چنانچہ الفھرست میں لکھتے ہیں:

لان كثيرا من مصنفي أصحابنا وأصحاب الأصول ينتحلون المذاهب الفاسدة، وإن كانت كتبهم معتمدة

الفهرست - الشيخ الطوسي - الصفحة ٣٢ (لنک)

 حر العاملی کہتے ہیں

وكيف؟ وهم يصرحون حيث يوثقون من يعتقدون فسقه، وكفره وفساد مذهبه؟!

وسائل الشیعه

وسائل الشيعة (آل البيت) - الحر العاملي - ج ٣٠ - الصفحة ٢٦٠

  عصرِ حاضر کے مشہور ترین رجالی الخوئی صاحب لکھتے ہیں:

غاية الأمر أنه كان فاسد العقيدة، وفساد العقيدة لا يضر بصحة رواياته

نتیجہ::2

روات کا ناصبی ، عامی یا فاسد عقیدہ ہونا روایت کو ضرر نہیں پہچاتا۔

جیسے که هشام بن حکم تجسیم ما قائل تھا هشام بن سالم جوالیقی یونس بن عبدالرحمان بھی تشبیه و تجسیم کے قائل تھے۔بلکہ ان پر امام معصوم کے قتل کا بھی الزام ہے، ابو الحسن رضا سے جب ھشام کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا۔

عيسى قال : قال موسى بن الرقي لأبي الحسن الثاني ع : جعلت فداك روى عنك المشرقي وأبو الأسود أنهما سألاك عن هشام ابن الحكم فقلت : ضال مضل شرك في دم أبي الحسن۔

ضال مضل اور خونِ امام موسی کاظم میں شریک تھا۔

الکشی کی روایات سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ خود امام موسی کاظم نے اس کی منتیں کی کہ یہ باتیں نا کریں۔

ابوالحسن نے بقول کشی کی روایت اس سے کہا " کیا تم کسی مسلمان کے خون میں شرکت سے خوش ہو گے؟  تو ہشام نے کہا نہیں۔ تو فرمایا پھر میرے خون میں شریک بننا کیسے پسند کرو گے؟  اگر تم خاموش رہے تو صحیح  ورنہ ذبح ہونا میرا مقدر ٹھہرا۔ لیکن وہ خاموش نا ہوا حتی کہ وہ اپنے انجام تک پہنچ گئے"۔

(معجم رجال الحدیث جلد 20 صفحہ 315 و۔۔316)

 (اعیان الشیعه جلد 1 صفحه 106)(مقالات الاسلامیین جلد 1 صفحه 106،109،110)

(اعتقادات فرق المسلمین و المشرکین  صفحہ 97)

اسفراینی نے بھی ہشام بن حکم  اور اس کے پیروکاروں کا تجسیم کے متعلق نظریہ نقل کرتے ہوئے کہا ہے کہ صاحب دانش پہلی نظر ہی میں جان جاتا ہے جس کا یہ نظریہ ہو اس کا اسلام میں کوئی حِصّہ نہیں۔

نظریات کی کتابوں میں ھشام بن حکم کے تجسیم کے نظریے پر تفصیلاً بحث کی گئی ہے۔

(التبصیر فی الدین صفحہ 24)

نظریات کی کتابوں میں ھشام بن حکم کے تجسیم کے نظریے پر تفصیلاً بحث کی گئی ہے۔

(التنبیہ والرد صفحہ 24)

(الملل والنحل جلد 1 صفحہ 183 187 188)

(السکسکی البرھان صفحہ 41)

(المیزان جلد 6 صفحه 194 )

(الفرق الاسلامیۃ صفحہ 57)

(تاریخ الفرق الاسلامیه صفحہ 300)

نتیجه یہ که شیعه حضرات بلکہ موجودہ ٹچے قسم کے مناظرین جو روات پر عامی یا ناصبی ہونے کا جو الزام دھرتے ہیں وہ فضول قسم کا ہے