امام مہدی علیہ السلام کے متعلق صحیح عقیدہ
عبدالہادی عبدالخالق مدنیمہدی علیہ السلام سے متعلق صحیح عقیدہ
مہدی علیہ السلام سے متعلق تمام مسلمانان اہل سنت یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ وہ قیامت سے پہلے آخری زمانہ میں ان شاء اللہ ضرور پیدا ہوں گے ، وہ ایک مسلمان عدل پرور و با انصاف خلیفہ ہوں گے، وہ سات سال تک حکومت کریں گے، وہ روئے زمین کو اسی طرح عدل وانصاف سے معمور کر دیں گے جیسا کہ اس سے قبل وہ ظلم وجور سے سسک رہی ہوگی ، انہی کے زمانہ میں عیسی بن مریم علیہ السلام نازل ہوں گے اور مہدی علیہ السلام ان کے ساتھ مل کر دجال سے جنگ کریں گے ۔ عیسی علیہ السلام مہدی کی اقتدا میں صلاۃ ادا کریں گے ۔
مذکورہ باتیں مہدی علیہ السلام کے عقیدہ سے متعلق خلاصہ کی حیثیت رکھتی ہیں۔ ان کے دلائل حسب ذیل احادیث میں موجود ہیں۔ واضح رہے کہ اس مضمون کی تیاری میں
الأحاديث الواردة في المهدي في ميزان الجرح والتعدیل
نامی کتاب سے مدد لی گئی ہے ، جو دراصل ایک ایسی تحقیقی کتاب ہے جس کے ذریعے مؤلف شیخ عبدالعلیم عبد العظيم صاحب بستوی نے ام القری یونیورسٹی مکہ مکرمہ سے ایم اے کی ڈگری حاصل کی ہے ۔
ہم سب سے پہلے ان احادیث و آثار کو ذکر کریں گے جن میں مہدی کا ذکر صراحت کے ساتھ موجود ہے:
الأحاديث : -
1- عن علي رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: (المهدي منا أهل البيت يصلحه الله في ليلة). أخرجه ابن ماجه وأحمد وابن أبي شيبة وهو حسن لذاته .
(ترجمہ : علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مہدی ہمارے اہل بیت میں سے ہو گا ، ایک رات میں اللہ اس کی اصلاح فرمائے گا)۔ یہ روایت ابن ماجہ ،احمد اور ابن ابی شیبہ کی ہے اور حسن لذاتہ ہے۔
2- وعن أبي سعيد رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: (يخرج في آخر أمتي المهدي، يسقيه الله الغيث ، وتخرج الارض نباتها، ويعطي المال صحاحا، وتكثر الماشية، وتعظم الأمة، يعيش سبعا أو ثمانيا يعني حججا) أخرجه الحاكم وهو صحيح.
(ترجمہ : ابوسعید رض سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میری امت کے آخر میں مہدی کا ظہور ہوگا، اللہ اسے باران رحمت سے خوب سیراب کرے گا، زمین اپنے پودے (پوری طرح) اگائے گی ، وہ مال کو لوگوں کے درمیان صحت کے ساتھ تقسیم کرے گا، مویشی کثیر تعداد میں ہو جائیں گے، امت عظیم ہو جائے گی، وہ سات یا آٹھ سال زندہ ر ہے گا)۔
اسے امام حاکم نے روایت کیا ہے اور حدیث صحیح ہے۔
3- وعن أبي سعيد قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : (المهدي مني، أجلى الجبهة، أقنى الانف، يملأ الأرض قسطا وعدلا كما ملئت ظلما وجورا، ويملك سبع سنين). أخرجه أبو داود والحاكم وهو حسن لشواهده .
(ترجمہ : ابوسعید رض سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مہدی میرے خاندان سے ہو گا، کشادہ پیشانی والا اور اونچی ناک والا، وہ زمین کو اسی طرح عدل وانصاف سے معمور کر دے گا جس طرح وہ ظلم و ستم سے بھری ہوئی ہو گی ، وہ سات سال بادشاہ رہے گا )۔اسے امام ابو داود اور حاکم نے روایت کیا ہے اور حدیث اپنے شواہد کی بنا پر حسن ہے۔
4- وعن أبي سعيد قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ( يكون في أمتي المهدي، إن طال عمره أو قصر عاش سبع سنين أو ثمان سنين أو تسع سنين، ويملأ الارض قسطا وعدلا، تخرج الأرض نباتها، وتمطر السماء مطرها.) أخرجه أحمد وابن أبي شيبة وهو حسن لشواهده.
(ترجمہ : ابوسعید رض سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میری امت میں ایک شخص مہدی ہو گا، اس کی عمر طویل ہو یا مختصر ، دو سات یا آٹھ یا نو سال زندہ رہے گا ، وہ زمین کو عدل و انصاف سے معمور کر دے گا ،زمین اپنے پودے ( پوری طرح) آگاۓ گی ، اور آسمان خوب بارش برسائے گا)۔ اسے امام احمد اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے اور یہ حدیث اپنے شواہد کی بنا پر حسن ہے ۔
5- وعن جابر رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : (يترل عيسى بن مريم فيقول أميرهم المهدي: صل بنا فيقول : لا، إن بعضهم أمير بعض تكرمة الله لهذه الأمة. )أخرجه الحارث بن أبي أسامة وأبو نعيم وإسناده صحيح۔
(ترجمہ : جابر رض سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: عیسی بن مریم علیم نازل ہوں گے تو مسلمانوں کا امیر مہدی ان سے کہے گا: آپ ہمیں صلاۃ پڑھائیے تو وہ انکار کر دیں گے ، اس امت کو اللہ کی جانب سے دی گئی عزت و تکریم کی بنا پر اس امت ہی کا ایک شخص دوسرے پر امیر ہو گا )۔ اسے حارث بن ابی اسامہ اور ابو نعیم نے روایت کیا ہے اور اس کی سند صحیح ہے۔
6- وعن ثوبان رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : (يقتتل عند كتركم ثلاثة، كلهم ابن خليفة، ثم لا يصير الى واحد منهم، ثم تطلع الرايات السود من قبل المشرق، فيقتلونكم قتلة لم يقتله قوم) ثم ذكر شيئاً لم احفظه، فقال : فإذا سمعتموه فأتوه فبايعوه، ولو حبوا على الثلج، فإنه خليفة الله المهدي.) أخرجه الحاكم وابن ماجه وإسناده صحيح۔
(ترجمہ : ثوبان رض سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تمھارے خزانے کے پاس تین لوگ جنگ کریں گے ، تینوں خلیفہ کے بیٹے ہوں گے ، پھر وہ خزانہ ان میں سے کسی ایک کو بھی نہ مل سکے گا، پھر مشرق کی جانب سے کالے جھنڈے نکلیں گے ، وہ تمھیں اس طرح قتل کر یں گے جس طرح کوئی قوم قتل نہ کی گئی ہو گی۔ پھر آپ نے کچھ کہا جو مجھے یاد نہیں رہا، پھر فرمایا: جب تم اس کے بارے میں سنا تو اس کے پاس آکر اس سے بیعت کر نا، چاہے برف پر گھسٹ گھسٹ کر ہی کیوں نہ آنا پڑے، کیونکہ وہ اللہ کا خلیفہ مہدی ہو گا )۔ اسے امام حاکم اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور اس کی سند صحیح ہے۔
7- وعن أم سلمة رضي الله عنها قالت : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : (المهدي من عترتي من ولد فاطمة.) أخرجه أبو داود وابن ماجه والحاكم وهو حسن.
(ترجمہ : ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : مہدی میری نسل سے فاطمہ کی اولاد میں سے ہو گا )۔اسے ابوداود ،ابن ماحبہ اور حاکم نے روایت کیا ہے اور یہ حدیث حسن ہے۔
الآثار :-
1- وعن علي رضي الله عنه قال : (المهدي منا أهل البيت يصلحه الله في ليلة.) أخرجه ابن أبي شيبة وهو حسن موقوفا.
(ترجمہ : علی ا سے روایت ہے آپ نے فرمایا: (مہدی ہم اہل بیت میں سے ہو گا، ایک رات میں اللہ اس کی اصلاح فرماۓ گا)۔ یہ روایت ابن ابی شیبہ کی ہے اور موقوفا حسن ہے۔
2- وعن ابن عباس قال : (منا ثلاثة : منا السفاح، ومنا المنصور، ومنا المهدي.) أخرجه ابن أبي شيبة والبيهقي وإسناده حسن موقوفا.
(ترجمہ : ابن عباس سے روایت ہے آپ نے فرمایا: (ہم میں سے تین ہوں گے ، سفاح ہم میں سے ہو گا، منصور ہم میں سے ہو گا اور مہدی ہم میں سے ہو گا)۔
یہ روایت ابن ابی شیبہ اور بیہقی کی ہے اور اس کی سند موقوفا حسن ہے ۔
3- وعن مجاهد عن رجل من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم قال : (إن المهدي لا يخرج حتى يقتل النفس الزكية، فاذا قتلت النفس الزكية غضب عليهم من في السماء ومن في الارض، فأتى الناس المهدي، فزفوه كما تزف العروس الى زوجها ليلة عرسها، وهو يملأ الارض قسطا وعدلا، وتخرج الارض من نباتها، وتمطر السماء مطرها، وتنعم أمتي في ولايته نعمة لم تنعمها قط. ) أخرجه ابن أبي شيبة وهو صحيح موقوفا۔
(ترجمہ : مجاہد ایک صحابی سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا: (مہدی اس وقت تک نہیں نکلے گا جب تک کہ نفس زکیہ کو قتل نہ کر دیا جائے ، جب نفس زکیہ کو قتل کر دیا جائے گا تو ان پر آسمان والوں اور زمین والوں کا غضب ہوگا ، پھر لوگ مہدی کے پاس آئیں گے ، اور اسے حکومت اس طرح سونپ دیں گے جس طرح ایک دلہن کو اس کی شب عروسی میں اس کے شوہر کے سپرد کر دیا جاتا ہے ، وہ زمین کو عدل و انصاف سے معمور کر دے گا، زمین اپنے پودے پوری طرح آگائے گی ،آسمان خوب بارش بر سائے گا، میری امت اس کی حکومت میں ایسی نعمت میں رہے گی جیسی نعمت اسے کبھی نہ ملی ہو گی )۔
یہ روایت ابن ابی شیبہ کی ہے اور اس کی سند موقوفا صحیح ہے ۔
4- وعن عبد الله بن عمرو قال : (يا أهل الكوفة : أنتم أسعد الناس بالمهدي.) أخرجه ابن أبي شيبة وهو حسن موقوفا، وقد يكون الخبر من الاسرائيليات لأن ابن عمرو رضي الله عنهما كان ممن أخذ عن أهل الكتاب .
(ترجمہ : عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے آپ نے فرمایا: (اے کوفہ والو ! تم دیگر لوگوں کی بہ نسبت مہدی کو پانے والے زیادہ خوش نصیب ہو )۔
یہ روایت ابن ابی شیبہ کی ہے اور اس کی سند موقوفا حسن ہے ۔ یہ خبر اسرائیلیات میں سے بھی ہو سکتی ہے کیونکہ ابن عمرو رض نے اہل کتاب سے بعض باتیں لی تھیں ۔
5- وعن ابن سيرين قال : (المهدي من هذه الأمة، وهو الذي يؤم عيسى بن مريم.) أخرجه ابن أبي شيبة وأبو نعيم وهو صحيح الاسناد مقطوع.
(ترجمہ : ابن سیرین سے روایت ہے انھوں نے کہا: (مہدی اس امت میں سے ہوں گے ، یہ وہی ہوں گے جو عیسی بن مریم کی امامت کریں گے )۔ یہ روایت ابن ابی شیبہ اور ابو نعیم کی ہے اور اس کی سند مقطوعا صحیح ہے ۔
6- وعن علي بن عبدالله بن العباس قال : (لا يخرج المهدي حتى تطلع مع الشمس آية.) أخرجه عبدالرزاق وأبو نعيم وهو صحيح الاسناد مقطوع.
(ترجمہ : علی بن عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں: (مہدی اس وقت تک نہیں نکلیں گے جب تک کہ سورج کے ساتھ ایک اور نشانی ظاہر نہ ہو )۔ یہ روایت عبدالرزاق اور ابو نعیم کی ہے اور اس کی سند مقطوعا صحیح ہے ۔
7- وعن إبراهيم بن ميسرة قال : قلت لطاؤوس : عمر بن عبد العزيز المهدي؟ قال: كان مهديا، وليس بذاك المهدي، إذا كان زيد المحسن في إحسانه وتيب المسي من إساءته، وهو يبذل المال، ويشتد على العمال، ويرحم المساكين.) أخرجه ابن أبي شيبة وأبو نعيم وهو حسن مقطوع.
(ترجمہ :ابراہیم بن میسرہ فرماتے ہیں: میں نے طاؤس سے پوچھا: کیا عمر بن عبد العزیز مہدی ہیں ؟ انھوں نے جواب دیا: ہاں دو مہدی تھے لیکن وہ( مخصوص ) مہدی نہیں ہیں جب نیکو کاروں کی نیکیوں میں بہت اضافہ کردیا جائے گا اور بد کاروں کو توبہ کی توفیق دی جائے گی اور وہ خوب مال خرچ کرے گا اپنے اہلکاروں پر سختی کرے گا، مسکینوں پر رحم کرے گا) ۔ یہ روایت ابن ابی شیبہ اور ابو نعیم کی ہے اور اس کی سند مقطوعا حسن ہے۔
-8 وعن قتادة قال : قلت لسعيد بن المسيب : (المهدي حق هو؟ قال : حق، قلت : ممن هو؟ قال : من قريش، قلت: من أي قریش؟ قال: من بني هاشم، قلت: من أي بني ھاشم؟ قال من بنی عبد المطلب؟ قلت: من أي بنی عبدالمطلب؟ قال: من ولد، فاطمة.) أخرجه نعيم بن حماد وهو حسن مقطوع.
(ترجمہ : قتادہ کہتے ہیں : میں نے سعید بن مسیب سے پوچھا: کیا مہدی کی بات بر حق ہے ؟ آپ نے جواب دیا: ہاں، بر حق ہے، میں نے پوچھا: وہ کن میں سے ہو گا ؟ آپ نے کہا: قریش میں سے ۔ میں نے کہا: قریش کے کس قبیلے سے ؟ آپ نے کہا: بنو ہاشم سے ۔ میں نے پوچھا: بنو ہاشم کی کس شاخ سے ؟ آپ نے کہا: بنو عبد المطلب سے ۔ میں نے پوچھا: بنو مطلب کے کس خاندان سے ؟ آپ نے کہا: فاطمہ کی اولاد میں سے ہو گا) ۔ یہ روایت نعیم بن حماد کی ہے اور اس کی سند مقطوعا حسن ہے۔
9- وعن مطر قال : بلغنا أن المهدي يصنع شيئا لم يصنعه عمر بن عبدالعزيز، قلنا: ما هو؟ قال: يأتيه رجل فيسأله فيقول: ادخل بيت المال فخذ، فيدخل فيأخذ، فيخرج فيرى الناس شباعا، فيندم فيرجع إليه، فيقول: خذ ما أعطيتني، فيأبى ويقول: إنا نعطي ولا نأخذ.) أخرجه أبونعيم وهو صحيح الاسناد الى مطر مقطوعا.
(ترجمہ : مطر کہتے ہیں: ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ مہدی کچھ ایسے کام کرے گا جو عمر بن عبدالعزیز نہیں کر سکے ، ہم نے پوچھا: وہ کیا؟ فرمایا: ایک شخص مہدی کے پاس آکر سوال کرے گا، مہدی کہے گا : بیت المال کے اندر چلے جاؤ اور ( جتنا چاہو ) لے لو، وہ شخص داخل ہو گا اور بہت کچھ لے کر نکلے گا، پھر دیکھے گا کہ لوگ آسودہ ہیں تو شرمندہ ہو گا اور واپس آکر کہے گا: جو آپ نے دیا تھا واپس لے لیجئے ، مہدی انکار کر دیں گے اور کہیں گے: ہم دیا کرتے ہیں لیا نہیں کرتے)۔ یہ روایت ابو نعیم کی ہے اور اس کی سند مقطوعا صحیح ہے ۔
10- وعن السميط قال : اسمه اسم نبي، وهو ابن إحدى أو اثنتين وخمسين، يقوم على الناس سبع سنين، وربما قال: ثمان سنين.) أخرجه ابو عمرو الداني وهو صحيح الاسناد الى السميط.
( ترجمہ : سمیط کہتے ہیں : ان کا نام نبی کا نام ہو گا ، وہ اکیاون یا باون سال کے ہوں گے ، وہ سات یا آٹھ سال تک حکومت کریں گے ) ۔ یہ روایت ابو عمر والدانی کی ہے اور اس کی سند سمیط تک صحیح ہے۔
آیئے اب ان احادیث کا ذکر کرتے ہیں جن میں صراحت کے ساتھ مہدی کا ذکر نہیں ہے ۔
1- عن علي رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: (لو لم يبق من الدهر إلا يوم لبعث الله رجلا من أهل بيتي، يملأ الارض عدلا كما ملئت جورا.) أخرجه أبو داود واحمد وابن أبي شيبة وهو صحيح.
(ترجمہ : علی رض سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اگر قیامت آنے میں صرف ایک دن باقی رہے گا تو بھی اللہ تعالی میرے اہل بیت میں سے ایک شخص کو اٹھائے گا جو زمین کو اسی طرح عدل سے معمور کر دے گا جس طرح وہ ظلم سے بھری ہوئی ہو گی )۔ یہ روایت ابوداود احمد اور ابن ابی شیبہ کی ہے اور صحیح ہے۔
2- وعن ابن مسعود رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ( لا تذهب أو لا تنقضي الدنيا حتى يملك العرب رجل من أهل بيتي يواطئ اسمه اسمي.) رواه أبو داود والترمذي واحمد وهو صحيح لغيره.
(ترجمہ : ابن مسعودرض سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: دنیا اس وقت تیک ختم نہیں ہوگی جب تک کہ میرے اہل بیت کا ایک شخص جس کا نام میرے نام کے موافق ہوگا پورے عرب کا مالک نہ بن جائے ۔ یہ روایت ابو داود ،تر مندی اور احمد کی ہے اور صحیح لغیر ہ ہے ۔
3- وعن عبد الله قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: (يلي رجل من أهل بيتي يواطئ اسمه اسمي.) رواه الترمذي واحمد وهو حسن
(ترجمہ: عبد اللہ رض سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میرے اہل بیت کا ایک شخص جس کا نام میرے نام کے موافق ہو گا والی (حاکم) بنے گا)۔ یہ روایت ترمذی اور احمد کی ہے اور حسن ہے ۔
4- وعن ابن مسعود قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ( لو لم يبق من الدنيا إلا ليلة لملك رجل من أهل بيتي يواطئ اسمه اسمي.) رواه الطبراني وابن حبان وهو حسن.
(ترجمہ : ابن مسعود ﷺ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اگر دنیا کا صرف ایک دن باقی رہے گا تو کبھی میرے اہل بیت کا ایک شخص جس کا نام میرے نام کے موافق ہو گا بادشاہ بنے گا )۔ یہ روایت طبرانی اور ابن حبان کی ہے اور حسن
5- وعن عبد الله عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: (يلي أمر هذه الأمة في آخر زمانها رجل من أهل بيتي يواطئ اسمه اسمي.) رواه الطبراني وأبونعيم وهو حسن.
(ترجمہ : عبداللہ رض سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: آخری زمانے میں اس امت کا حاکم میرے اہل بیت کا ایک شخص ہو گا جس کا نام میرے نام
کے موافق ہو گا)۔ یہ روایت طبرانی اور ابو نعیم کی ہے اور حسن ہے ۔
6- وعن عبد الله عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: (لو لم يبق من الدنيا إلا يوم، لطول الله ذلك اليوم حتى يبعث فيه رجلا مني أو من أهل بيتي، يواطئ اسمه اسمي واسم أبيه اسم أبي.) رواه أبو داود وهو صحيح لغيره.
(ترجمہ : عبداللہ ﷺ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اگر دنیا کا صرف ایک دن باقی رہے گا تو اللہ تعالی اس دن کو طویل کر دے گا یہاں تک کہ میری نسل سے یا میرے اہل بیت میں سے ایک شخص کو اٹھائے گا جس کا نام میرے نام کے موافق اور جس کے باپ کا نام میرے باپ کے نام کے موافق ہو گا)۔ یہ روایت آبو داود کی ہے اور صحیح لغیرہ ہے ۔
7- وعن عبد الله عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ( لو لم يبق من الدنيا يوم لطول الله ذلك اليوم حتى يبعث فيه رجلا مني او من اهل بيتي يواطئ اسمه اسمي واسم أبيه اسم أبي يملا الارض قسطا وعدلا كما ملئت ظلما وجورا ) رواه أبو داود وابن حبان والحاكم وإسناده حسن
(ترجمہ : عبداللہ رض سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اگر دنیا کا صرف ایک دن باقی رہے گا تو اللہ تعالی اس دن کو طویل کر دے گا یہاں تک کہ میری نسل سے یا میرے اہل بیت میں سے ایک شخص کو اٹھائے گا جس کا نام میرے نام کے موافق اور جس کے باپ کا نام میرے باپ کے نام کے موافق ہو گا ، وہ زمین کو اسی طرح عدل وانصاف سے معمور کر دے گا جس طرح وہ ظلم و ستم سے بھری ہوئی ہو گی )۔ یہ روایت ابو داود ، ابن حبان اور حاکم کی ہے اور اس کی سند حسن ہے ۔
8- وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ( كيف انتم اذا نزل ابن مريم فيكم وإمامكم منكم ) رواه البخاري ومسلم
(ترجمہ : ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اس وقت تمھارا کیا حال ہو گا جب ابن مریم تم میں نازل ہوں گے اور تمھارا امام تم میں سے ہو گا )۔اسے بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے ۔
9- وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ( لو لم يبق من الدنيا الا ليلة لملك فيها رجل من اهل بيت النبي صلى الله عليه وسلم ) رواه ابن حبان وهو حسن لشواهده
(ترجمہ: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اگر دنیا کا صرف ایک دن باقی رہے گا تو بھی نبی ﷺ کے اہل بیت کا ایک شخص بادشاہ بنے گا )۔ یہ روایت ابن حبان کی ہے اور اپنے شواہد کی بنا پر حسن ہے ۔
10- وعن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : ( يبابع الرجل ما بين الركن والمقام ولن يستحل البيت الا اهله فاذا استحلوه فلا تسال عن هلكة العرب ثم تجئ الحبشة فيخربونه خرابا لا يعمر بعده ابدا هم الذين يستخرجون كتره ) رواه احمد وابن حبان وإسناده صحيح
(ترجمہ : ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اس شخص (مہدی) سے رکن ومقام کے در میان بیعت کیا جاۓ گا، کعبہ کی حرمت کو خود اہل کعبہ (یعنی مسلمان ہی پامال کر یں گے ، جب وہ اس کی حرمت کو پامال کر دیں گے تو پھر عرب کی ہلاکت سے متعلق مت پوچھو (یعنی وہ بد ترین ہلاکت کا شکار ہوں گے ) پھر حبشہ آئیں گے اور وہ اس طرح کعبہ کو ویران کر دیں گے کہ اس کے بعد کبھی آباد نہ ہو سکے گا، وہی لوگ اس کے خزانے باہر نکالیں گے )۔ یہ روایت احمد اور ابن حبان کی ہے اور اس کی سند صحیح ہے ۔
11 - وعن أبي سعيد عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : ( لا تقوم الساعة حتى يملك رجل من اهل بيتي اجلى اقنى يملا الارض عدلا كما ملئت قبله ظلما يكون سبع سنين ) رواه احمد وابن حبان وإسناده حسن
(ترجمہ : ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک میرے اہل بیت کا ایک شخص بادشاہ شہ بن جائے ، وہ کشادہ پیشانی والا اور اونچی ناک والا ہو گا، وہ زمین کو اسی طرح عدل وانصاف سے معمور کر دے گا جس طرح اس سے پہلے وہ ظلم و ستم سے بھری ہوئی ہو گی ، وہ کل سات سال ہوں گے )۔ یہ روایت احمد اور ابن حبان کی ہے اور اس کی سند حسن ہے۔
12- وعن أبي سعيد عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : ( تملا الارض جورا وظلما فيخرج رجل من عترتي يملك سبعا او تسعا فيملا الارض قسطا وعدلا ) رواه احمد والحاكم وهو حسن لشواهده
(ترجمہ : ابوسعید رض سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: روۓ زمین ظلم وستم سے بھر جائے گی، میری نسل سے ایک شخص پیدا ہو گا جو سات یانو سالوں تک بادشاہ رہے گا اور وہ ساری روۓ زمین کو پھر سے عدل وانصاف سے بھر دے گا )۔ یہ روایت احمد اور حاکم کی ہے اور اپنے شواہد کی بناپر حسن ہے ۔
13- وعن أبي سعيد عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : ( لتملان الارض ظلما وعدوانا ثم ليخرجن من اهل بيتي او قال عترتي من يملؤها قسطا وعدلا كما ملئت ظلما وعدوانا ) رواه ابو الحارث بن اسامة وإسناده صحيح لغيره
(ترجمہ : ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: روۓ زمین ظلم و ستم سے بھر جاۓ گی ، پھر میری نسل یا فرمایا میرے اہل بیت سے ایک شخص پیدا ہوگا جو ساری روئے زمین کو پھر سے عدل وانصاف سے بھر دے گا جس طرح وہ پہلے ظلم و سرکشی سے بھری ہوئی تھی ۔ یہ روایت ابوالحارث بن اسامہ کی ہے اور اس کی سند صحیح لغیرہ ہے ۔
14- وعن أبي سعيد عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : ( لا تقوم الساعة حتى تمتلا الارض ظلما وعدوانا قال : ثم يخرج رجل من عترتي او من اهل بيتي يملؤها قسطا وعدلا كما ملئت ظلما وعدوانا) رواه احمد وإسناده صحيح
(ترجمہ: ابوسعید رض سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک کہ روئے زمین ظلم و ستم سے بھر نہ جائے ، پھر میری نسل یا فرمایا میرے اہل بیت سے ایک شخص پیدا ہو گا جو ساری روئے زمین کو پھر سے عدل وانصاف سے بھر دے گا جس طرح وہ پہلے ظلم و سرکشی سے بھری ہوئی تھی ۔ یہ روایت احمد کی ہے اور اس کی سند صحیح ہے۔
15- وعن أبي سعيد عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ( منا الذي يصلي عيسى بن مريم خلفه ) رواه أبو نعيم وهو حسن لغيره
(ترجمہ: ابو سعید رض سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: وہ ہم میں سے ہی ہو گا جس کے پیچھے ابن مریم صلاۃ ادا کر یں گے ۔ یہ روایت ابو نعیم کی ہے اور حسن لغیرہ ہے۔
16- وعن ابي سعيد عن النبي صلى عليه وسلم قال: (يخرج في آخر الزمان خليفة يعطي الحق بغير عدد ) رواه ابن أبي شيبة وإسناده صحيح
(ترجمہ : ابو سعید رض سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: آخری زمانہ میں ایک ایسا خلیفہ پیدا ہو گا جو بغیر گنتی کئے حق کو دیا کرے گا)۔ یہ روایت ابن ابی شیبہ کی ہے اور اس کی سند صحیح ہے ۔
17- وعن أبي سعيد عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : ( من خلفائكم خليفة يحثو المال حثيا لا يعده عدا ) رواه مسلم
(ترجمہ : ابوسعید رض سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تمھارے خلفاء میں ایک ایسا خلیفہ پیدا ہو گا جو چلو بھر بھر کر مال دے گا اسے کچھ بھی شمار نہ کرے گا)۔ یہ صحیح مسلم کی روایت ہے ۔
18- وعن أبي سعيد وجابر عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : (يكون في آخر الزمان خليفة يقسم المال ولا يعده ) رواه مسلم
(ترجمہ : ابوسعید اور جابر رض سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: آخری زمانہ میں ایک ایسا خلیفہ پیدا ہو گا جو بغیر گنتی کئے مال کو تقسیم کیا کرے گا )۔ یہ صحیح مسلم کی روایت ہے ۔
19- وعن جابر عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ( يكون في آخر أمتي خليفة يحثي المال حثيا لا يعده عدا ) رواه مسلم۔
(ترجمہ : جابر رض سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: آخری زمانہ میں ایک ایسا خلیفہ ہو گا جو چلو (دونوں ہتھیلیاں بھر بھر کر مال دے گا اسے کچھ بھی شمار نہ کرے گا)۔ یہ صحیح مسلم کی روایت ہے۔
20- وعن جابر عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ( لا تزال طائفة من أمتي يقاتلون على الحق ظاهرين الى يوم القيامة قال : فيترل عيسى بن مريم صلى الله عليه وسلم فيقول أميرهم : تعال صل لنا فيقول : لا ان بعضكم على بعض أمراء تكرمة الله هذه الأمة ) رواه مسلم
(ترجمہ : جابر رض سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میری امت کا ایک گروہ حق پر قتال کر تار ہے گا، روز قیامت تک غالب رہے گا، آپ ﷺ نے فرمایا: پس عیسی بن مریم علیہ السلام نازل ہوں گے ، ان کا امیر کہے گا: آئیے ہمیں صلاۃ پڑھایئے تو عیسی علیہ السلام کہیں گے : نہیں، تم ایک دوسرے پر امیر ہو ،اللہ نے اس امت کو عزت عطافرمائی ہے ۔ یہ صحیح مسلم کی روایت ہے ۔
مہدی کی شخصیت اور اس کے اوصاف
صحیح وثابت احادیث کی روشنی میں مہدی کی شخصیت اور اس کے اوصاف کے تعلق سے چند باتیں سامنے آتی ہیں :
ا۔ مہدی علیہ السلام کا نام نبی ﷺ کے نام کے مطابق ہو گا۔
۲۔ مہدی علیہ السلام کے والد کا نام نبی ﷺ کے والد کے نام کے مطابق ہوگا۔
۳۔ مہدی علیہ السلام نبی ﷺ کے اہل بیت میں سے ہوں گے۔
۴۔ مہدی علیہ السلام فاطمہ رض کی اولاد میں سے ہوں گے۔
۵۔ مہدی علیہ السلام کشادہ پیشانی اور اونچی ناک والے ہوں گے ۔
۲۔ مہدی علیہ السلام کی اصلاح ایک رات کے اندر ہو گی۔
۷۔ مہدی علیہ السلام کے خلیفہ ہونے سے پہلے زمین ظلم و ستم سے بھر جائے گی۔
۸۔ مہدی علیہ السلام اپنی خلافت کے بعد زمین کو عدل وانصاف سے بھر دیں گے ۔
۹۔ مہدی علیہ السلام سے کعبہ کے پاس رکن و مقام کے درمیان بیعت کیا جائے گا۔
۱۰۔ مہدی علیہ السلام سات سال تک حکومت کریں گے ۔
۱۱۔ مہدی علیہ السلام آخری زمانہ میں حاکم بنیں گے ،ان کی حکومت سے پہلے قیامت نہیں آسکتی۔
۱۲۔ مہدی علیہ السلام خراسان کی طرف سے کالے جھنڈوں کے ساتھ نکلیں گے ۔
۱۳۔ مہدی علیہ السلام کے زمانہ میں آسمان خوب بارش برسائے گا۔
۱۴۔ مہدی علیہ السلام کے زمانہ میں زمین اپنے پودے بھر پور اگاۓ گی۔
۱۵۔ مہدی علیہ السلام کے زمانہ میں جو پاۓ کثیر تعداد میں ہو جائیں گے ۔
۱۶۔ مہدی علیہ السلام کے زمانہ میں امت عظیم ہو جائے گی۔
۱۷۔ مہدی علیہ السلام کے زمانہ میں امت ایسی نعمت میں ہوگی جیسی نعمت اسے کبھی حاصل نہ ہوئی ہو گی۔
۱۸۔ مہدی علیہ السلام مال کی صحیح تقسیم کریں گے ۔
۱۹۔ مہدی علیہ السلام مال کو اپنی ہتھیلیوں سے بھر بھر کر دیں گے ۔
۲۰۔ مہدی علیہ السلام مال کو گنتی کئے بغیر دیں گے ۔
۲۱۔ مہدی علیہ السلام کے زمانہ میں عیسی علیہ السلام آسمان سے اتریں گے اور ان کے پیچھے صلاۃادا کریں گے ۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ انھیں کے زمانہ میں دجال بھی نکلے گا کیونکہ عیسی علیہ السلام نازل ہو کر دجال کا قتل کریں گے ۔
مہدویت کے جھوٹے دعویداروں کو کیسے پہچانیں ؟
مہدی علیہ السلام کی آمد اور آپ کا ظہور بر حق ہے ۔ یہ عقیدہ صحیح احادیث سے ثابت ہے، لہذا صرف اس وجہ سے اس کا انکار نہیں کیا جا سکتا کہ بعض لوگوں نے اس عقید و کانار والاستعمال کر کے اللہ کے بندوں کو راہ حق سے برگشتہ کیا اور اپنے لئے دنیوی منافع و فوائد حاصل کئے۔
ہم ذیل میں ایسی باتیں ذکر کریں گے جن سے مہدویت کے جھوٹے دعویداروں کو پہچانا جا سکتا ہے ۔
ا۔ مہدی کی شخصیت اور اوصاف کے تعلق سے جو خلاصہ پیش کیا گیا ہے ان علامات کے ذریعہ سے سچے اور جھوٹے میں تمیز کی جاسکتی ہے ۔
۲۔ صحیح احادیث میں کوئی ایک بھی ایسی حدیث نہیں ملتی جس سےمعلوم ہوتا ہو کہ مہدی علیہ السلام اپنے مہدی ہونے کا دعوی کریں گے اور اپنی مہدویت پر ایمان لانے کی دعوت دیں گے ، لہذا جو شخص اپنی مہدویت کا دعوی کرے اس کا دعوی ہی اس کے جھوٹے ہونے کی دلیل ہے ۔
۳۔ کوئی ایک بھی ایسی صحیح حدیث موجود نہیں جس سے معلوم ہوتا ہوکہ مہدی علیہ السلام اپنا لقب مہدی رکھیں گے اور انھیں اس لقب سے پکارا جاۓ گا۔
بہت ممکن ہے کہ مہدی سے لغوی معنی مراد ہو یعنی وہ ایک نیک و صالح اور ہدایت یافتہ شخص ہوں گے ۔
۴۔ کسی ایک بھی صحیح اور ثابت حدیث سے یہ معلوم نہیں ہوتا کہ ایک متعین شخص کے مہدی ہونے پر ایمان لانا ضروری ہے ۔ جیسا کہ متعین انبیاء کی نبوت پر ایمان لانا ضروری ہے۔ اس مسئلہ کو مجدد والی حدیث کی مثال سے سمجھا جاسکتا ہے، صحیح حدیث کے مطابق ہر سو سال کے سرے پر ایک مجدد کا ظہور ہو گا جو دین کی تجدید فرمائے گا ، کوئی عالم یہ بات نہیں کہتا کہ فلاں متعین شخص کے مجدد ہونے پر ایمان لانا ضروری ہے، ایسے ہی معاملہ مہدی کا بھی ہو سکتا ہے کہ ایک شخص کے مہدی ہونے پر ایمان رکھنا ضروری ہے لیکن وہ متعین طور پر کون ہے ؟ اس کے لئے کوئی دلیل موجود نہیں ہے ۔
دعویداران مهدویت
مہدی علیہ السلام سے متعلق مذکورہ عقیدہ کا ناروا استعمال کر کے بہت سے مہدویت کے دعویدار پیدا ہوئے ، ہر ایک کے اپنے اپنے مقاصد تھے ۔ کوئی اس دعوی سے مسلمانوں کے دین ودنیا کی تباہی کا خواہش مند تھا، کوئی دنیا کا حریص اور سلطنت و بادشاہت کا طلبگار تھا، کوئی اپنی کم عقلی کی بنا پر شیطانی چالوں کا شکار ہو گیا، کوئی اپنی عبادت اور زہد و تقوی کے فریب میں مبتلا ہو کر مہدویت کا دعوی کر بیٹھاء کسی نے خود تو دعوی نہ کیا لیکن اس کے چاہنے والوں نے اس سے متعلق ایسا دعوی کر دیا۔ بہر کیف مہدویت کا دعوی کرنے والوں کی ایک لمبی فہرست ہے، چند دعویداروں کے بارے میں مختصر معلومات پیش خدمت ہیں۔
علی رضی اللہ عنہ کے فرزند ارجمند محمد جو اپنی ماں کی جانب نسبت کی وجہ سے محمد بن حنفیہ کے نام سے مشہور ہیں ان کو شیعہ حضرات نے مہدی کا لقب دے رکھا تھا، اگر چہ انھوں نے خود کبھی ایسا دعوی نہیں کیا۔ (سیر اعلام النبلاء (111/4
مغرب اقصی جو آج مراکش کے نام سے جانا جاتا ہے اس کے مقام تامسنا میں صالح بن طریف نامی شخص نے مہدویت کا دعوی کیا، امام ابن خلدون نے اپنی تاریخ میں اس کا تذکرہ کیا ہے ۔ اس نے بعد میں دعوی نبوت بھی کیا۔
جعفر صادق کے بیٹے محمد نے سنہ ۲۰۰ھ میں اپنے مہدی ہونے کا دعوی کیا۔
محمد بن عبد اللہ الحسنی جو نفس زکیہ کے لقب سے مشہور ہیں ،ان کے بارے میں بھی مہدویت کا دعوی کیا گیا ،انھوں نے بادشاہ وقت ابو جعفر منصور سے علم بغاوت بلند کی اور قتل کر دیے گئے۔
جعفر صادق کے بارے میں بھی مہدی ہونے کا دعوی کیا گیا۔
جعفر صادق کے بیٹے موسی کے بارے میں بھی مہدی ہونے کا دعوی کیا گیا، اور ان کے نام سے موسویہ فرقہ بھی بنا۔
جعفر صادق کے دوسرے بیٹے محمد نے بھی اپنے مہدی ہونے کا دعوی کیا۔
عبد الله بن معاوية بن عبدالله بن جعفر بن أبي طالب الھاشمی القرشی کے بارے میں بھی مہدی ہونے کا دعوی کیا گیا۔
جعفر صادق کے تیسرے بیٹے اسماعیل کے بارے میں تو نہیں لیکن ان کے صاحبزادے محمد بن اسماعیل کے بارے میں مہدی ہونے کا دعوی کیا گیا۔
ابو جعفر عبداللہ منصور کے بیٹے محمد مہدی نے بھی اپنے مہدی ہونے کا دعوی کیا۔
محمد بن الحسن بن علي : بن محمد بن علي الرضا بن موسى الکاظم کے بارے میں اثنا عشری شیعوں نے مہدی ہونے کا دعوی کیا ہے ۔
أبو عبد الله محمد بن عبدالله بن تومرت البربري المصمودی نے بھی اپنے مہدی ہونے کا دعوی کیا، اس کی وفات 524 ھ میں ہوئی ہے۔ مغرب میں اس نے اپنی حکومت بنائی اور سخت قتل و خوں ریزی کا بازار گرم
نے
حسین بن منصور حلاج (وفات 309ھ) نے بھی اپنے مہدی ہونے کا دعوی کیا تھا۔ بعد میں اس نے اپنے رب ہونے کا دعوی کیا، انا الحق کا نعرہ لگا یا ، اس لئے اس کے کفر والحاد کی بنا پر اسے قتل کر دیا گیا۔
عبيد الله العبيدي (وفات 322ھ) نے بھی اپنے مہدی ہونے کا دعوی کیا تھا۔ یہ غالی قسم کا شیعہ تھا، یہی فاطمی حکومت کا بانی ہے ۔ فاطمیوں نے مصر پر دو سو سال سے زیادہ حکومت کی ہے ، ان کا کفر والحاد مشہور و معروف ہے۔ سلطان صلاح الدین ایوبی کے ہاتھوں 568 ھ میں ان کی حکومت کا خاتمہ ہوا۔
معز بن منصور جو عبید اللہ العبیدی کا پوتا تھا ، اس نے بھی اپنی مہدویت کادعوی کیا۔ یہ 365ھ میں ہلاک ہوا۔
حسین بن زکر ویہ بن مہرویہ قرمطی نے بھی مہدویت کا دعوی بلیا نام کے ایک شخص نے بصرہ میں 482ھ میں مہدی ہونے کا دعوی کیا۔اسے پھانسی کی سزادی گئی۔
أحمد بن عبد الله بن هاشم أبو العباس جو ملثم کے لقب سے تاریخ میں معروف ہے ، اس نے بھی مہدی ہونے کا دعوی کیا۔
محمد بن حسن نام کے ایک شخص نے 717 ھ میں مہدی ہونے کا دعوی کیا۔ یہ نصیریہ فرقہ سے تھا، اس نے خوب فساد مچایا اور قتل و غارت گری کی ۔
مہدویت کے دعویداروں میں ایک نام محمد بن یوسف جونپوری کا بھی آتا ہے ۔انھوں نے 905ھ میں اپنے مہدی ہونے کا دعوی کیا اور 910ھ میں ان کی وفات ہوئی۔
ان کی تردید میں علماء نے بہت سی کتابیں لکھیں، ان کتابوں میں سے ایک مفید ترین کتاب کا نام (الهدية المهدوية ) ہے جو شیخ محمد زمان بن محمد اکبر شاہجہان پوری کی تصنیف ہے۔ علامہ صدیق حسن خان قنوجی نے اس کتاب کی تعریف کی ہے۔
سوڈان کے ایک شخص محمد احمد بن عبد اللہ صوفی نے بھی مہدی ہونے کا دعوی کیا۔ اس کی وفات 1885ء میں ہوئی۔
بہائی فرقہ کے بانی علی محمد رضا شیرازی نے بھی دعوی نبوت سے پہلے مہدویت کا دعوی کیا تھا۔ اسے 1265ھ میں مرتد ہونے کے جرم میں سزائے موت دی گئی۔
غلام احمد قادیانی نے بھی دعوی نبوت سے پہلے مہدویت کا دعوی کیا تھا۔
محمد بن عبد اللہ قحطانی سعودی نے بھی 1400ھ مطابق 1980ء میں اپنی مہدویت کا دعوی کیا اور مسجد حرام کے اندر ایک زبردست فتنہ کھڑا کر دیا۔ اللہ کے فضل و کرم سے یہ فتنہ بھی چند ہی دنوں میں ختم ہو گیا۔
کویت کے ایک شخص حسین بن موسی بن حسین اللحیدی نے بھی 1422ھ میں مہدویت کا دعوی کیا۔
امام ابن کثیر نے البدایہ والنہایہ میں اور امام ابن خلدون نے اپنی تاریخ میں اور امام ابن تیمیہ نے اپنی کئی کتابوں میں نیز دیگر مورخین نے بھی بہت سے مدعیان مہدویت کا ذکر کیا ہے ۔