Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

کفریہ عقائد رکھنے والے شیعہ کے ساتھ صحیح العقیدہ لڑکی کے نکاح کا حکم


کفریہ عقائد رکھنے والے شیعہ کے ساتھ صحیح العقیدہ لڑکی کے نکاح کا حکم

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک بچی کا نکاح 21 فروری 2010 کو ہوا، تقریبا بچی کی عمر 20 سال ہے، یہ نکاح کسی کے ذریعے سے طے پایا تھا، جس گھر میں بچی کا نکاح ہوا تھا، اُس گھر والوں نے اپنے آپ کو سید اور سنی ظاہر کیا، کیونکہ بچی حافظہ اور سنی حنفی دیوبندی عقیدہ رکھنے والی ہے، اور خاندان سادات سے تعلق رکھنے والی ہے، بعد میں جب بچی اس گھر یعنی سسرال گئی تو وہاں کا ماحول بالکل بدلا ہوا تھا، نہ دینی لحاظ سے ماحول اچھا تھا اور نہ اخلاقی لحاظ سے ماحول اچھا تھا ، کیونکہ اس گھر والوں کا عقیدہ شیعہ رافضی کا عقیدہ نکل آیا، بچی پر انہوں نے تشدد بھی کیا اور بچی کو مارتے پیٹتے بھی رہے، اور زبردستی اپنا مذہب بھی بچی پر ٹھونسنے کی کوشش کی مگر جب کچھ بھی کارگر ثابت نہ ہو سکا تو بچی کو گھر سے نکال دیا۔ قرآن و سنت کی روشنی میں بتائیں کہ کیا ایسے شخص کے ساتھ بچی رہ سکتی ہے؟ کیا یہ نکاح جائز ہے یا نہیں؟ کیونکہ اکثر علمائے کرام سے سنا ہے کہ شیعہ اور سنی کا نکاح آپس میں سرے سے ہوتا ہی نہیں ہے۔ 

جواب: مذکورہ صورت میں اگر لڑکی کا خاوند کفریہ عقائد رکھتا ہے ، مثلاً: سیدہ عائشہ صدیقہؓ پر تہمت لگاتا ہو، یا سیدنا صدیق اکبرؓ کی صحابیت کا انکار کرتا ہو یا سیدنا علیؓ کی الوہیت کا قائل ہو یا حضرت جبرئیلؑ کے متعلق یہ اعتقاد رکھتا ہو کہ انہوں نے حضور اکرمﷺ کے پاس وحی پہنچانے میں غلطی کی یا اور کوئی ایسا عقیدہ رکھتا ہو جو صریح قرآن و حدیث اور نصوص قطعیہ کے مخالف ہو تو وہ کافر ہے، اس سے ابتداء ہی سے لڑکی کا نکاح صحیح نہیں ہوا، لہٰذا فسخ کی بھی ضرورت نہیں ہے۔ اور اگر اس کا عقیدہ کفریہ نہیں ہے، صرف سب و شتم کرتا ہو تو اس میں فقہاء کرام کا اختلاف ہے، بعض تکفیر کرتے ہیں اور بعض تکفیر نہیں کرتے بلکہ صرف تفسیق کرتے ہیں ۔ ایسی صورت میں بہتر یہ ہے کہ اس کی رضا مندی سے یا ڈرا کر یا لالچ دلا کر اس سے طلاق حاصل کر لی جائے یا خلع کر لیا جائے اور اگر یہ نہ ہو سکے تو عورت کے اولیاء عدم کفو کی بنیاد پر عدالت میں فسخ نکاح کا دعویٰ دائر کردیں۔

نعم لاشك في تكفير من قذف السيدة عائشةؓ اوانكر صحبة الصديقؓ او اعتقد الالوهية في علىؓ اوان جبرئيل غلط فى الوحى أو نحو ذلك من الكفر الصريح المخالف وللقرآن ولكن لوتاب تقبل توبته

(فتاویٰ شامی:جلد، 3 صفحہ،321) 

ومنها ان لا تكون المرءة مشركة اذا كان الرجل مسلما فلا يجوز للمسلم أن ينكح .المشركة لقوله تعالى : ولا تنكحو المشركت حتى يؤمن

(بدائع الصنائع:جلد، 2  صفحہ، 554)

اقول نعم نقل فى البزازية عن الخلاصة ان الرافضي ان كان يسب الشيخينؓ وي لعنهما فهو كافروان كان يفضل عليا عليهما فهو مبتدع اه: وهذا لا يستلزم عدم قبول التوبة على ان الحكم عليه بالكفر مشكل لمافى الاختيار اتفق الائمة على تضليل اهل. البدع اجمع وتخطئتهم وسب احد من الصحابةؓ وبغضه لا يكون كفراولكن يضلل:(رد المحتار:جلد:3:صفحہ:321

(ارشاد المفتين:جلد، 2 صفحہ، 198)