Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

حضرت امیر معاویہ کے دور حکومت میں سب و شتم (ابوالاعلی مودودی اور نواب صدیق حسن خان)

  مولانا اشتیاق احمد ، مدرس دارالعلوم دیوبند

شیعہ اعتراض

1. معاویہ کے دور حکومت میں حضرت علیؓ  کی توہین کی جاتی تھی(کتاب آثار قیامت)

2. امیر معاویہ نے اسلام پر کاری ضرب لگائی(سنت کی آئینی حیثیت)

جواب

یہ دونوں لوگ جناب نواب صدیق حسن خان اور جناب ابو الاعلیٰ مودودی نہ تو اہلِ سنت کے نمائندہ و ترجمان ہیں اور نہ ہی انکی کوئی قابل قبول حیثیت ہے ۔

ان کی کتابیں بطور الزام کے پیش کرنا بلکل درست نہیں اور نہ ہی ان کا جواب دینے کی ضرورت ہے جو لچر اعتراضات ان کتابوں میں اٹھائے گئے ہیں ان کی بنیاد بیٹے کو اپنا جانشین مقرر کرنے کا مسئلہ ہے مگر یہ لوگ بھول رہے ہیں اور غلط پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔

حضرت امیر معاویہؓ  نے سب سے پہلے اپنا جانشین بیٹے کو بنایا حالانکہ ہر دماغ رکھنے اور ماضی سے کچھ واقفیت رکھنے والا شخص بہت اچھی طرح جانتا ہے کہ حضرت حسنؓ حضرت علیؓ کے بیٹے تھے جو حیدرکرارؓ کے بعد اپنے والد گرامی کی مسند خلافت پر فائز ہوئے اگر باپ کے بعد اس کے بیٹے کا خلیفہ ہونا درست نہیں تو یہ کام حضرت امیر معاویہؓ سے پہلے شروع ہوا ہے زیادہ سے زیادہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ حضرت امیر معاویہؓ  نے حضرت علیؓ کی سنت کو زندہ کر کے اپنے بیٹے کو اپنی جگہ امیر نامزد کردیا لہٰذا یہ بدعت نہ ہوئی اور نہ ہی سنت خلفاء راشدینؓ سے خلاف کوئی کام ہوا کیونکہ حضرت علیؓ خلیفہ راشد ہیں اور ۔خلفائے راشدینؓ کی سنت اختیار کرنا بالکل جائز اور اطاعت رسولﷺ ہے خلفائے راشدینؓ کی سنت کو اپنانے کا خود رحمت عالمﷺ نے حکم ارشاد فرمایا ہے۔