اسلامی کلمہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
حضرت مولانا علامہ علی شیر حیدری شہیدؒاسلامی کلمہ
لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ
برادرانِ اسلامی: اسلام اور ایمان کا دارو مدار کلمہ لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ پر ہے، لہٰذا جو شخص دل میں اس کلمہ کی تصدیق رکھے اور زبان سے اس کلمہ کا اقرار کرے وہ مسلمان اور مؤمن کہلائے گا۔
اس اسلامی کلمے کے دو حصے ہیں۔
پہلا حصہ: لَآ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ ہے یعنی اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، اس پہلے حصے میں توحید الٰہی کا اقرار ہے۔
دوسرا حصہ: مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللّٰهِ ہے یعنی محمدﷺ اللہ کے رسولﷺ ہیں۔
اس حصے میں سرکارِ دو جہاں، فخر کون و مکاں خاتم النبیین سید الرسل حضرت محمدﷺ کی رسالت و پیغمبری کا اقرار ہے، انہی دو باتوں کا اقرار کرنا اور دل میں یقین رکھنا ایمان لانے کے لیے اولین شرط ہے۔ کوئی بھی شخص جو دونوں حصوں میں سے کسی ایک کا بھی منکر ہو وہ مسلمان نہیں ہوسکتا۔
پھر جس شخص نے کلمہ کا اقرار کر لیا اس پر دیگر اسلامی احکام نماز، روزہ، حج اور زکوٰۃ وغیرہ لازم ہو جاتے ہیں۔
سب سے پہلے اسلام کا بنیادی کلمہ یہی ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی توحید اور حضور اکرمﷺ کی رسالت کا ذکر ہے اور اس کلمہ کے دونوں حصے جدا جدا طور پر قرآن کریم میں سورۃ محمد میں موجود ہے۔
فَاعۡلَمۡ اَنَّهٗ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ (سورۃ محمد :آیت، 19)
ترجمہ: لہٰذا (اے پیغمبر) یقین جانو کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔
اس سورة کے متصل بعد سورۃ فتح میں کلمہ کا دوسرا حصہ بھی موجود ہے۔
مُحَمَّدٌ رَّسُوۡلُ اللّٰهِ وَالَّذِيۡنَ مَعَهٗۤ اَشِدَّآءُ عَلَى الۡكُفَّارِ رُحَمَآءُ بَيۡنَهُمۡ
(سورۃ الفتح: آیت نمبر 29)
ترجمہ: محمدﷺ اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں، وہ کافروں کے مقابلے میں سخت ہیں (اور) آپس میں ایک دوسرے کے لیے رحم دل ہیں۔
پہلی آیت لَآ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ کے الفاظ بالکل ظاہر ہیں اور یہی کلمہ کا پہلا حصہ ہے اور دوسری آیت میں مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللّٰهِ کے الفاظ بھی صاف ظاہر ہیں، جو کلمہ کا دوسرا حصہ ہے۔
یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ تمام مسلمان اہلِ سنت جو کلمہ پڑھتے ہیں، اس میں کوئی اختلاف نہیں بلکہ اہلِ سنت کے ساتھ تمام اہلِ تشیع بھی ان دونوں حصوں پر متفق ہیں، البتہ اہلِ تشیع کی طرف سے اس کے بعد بھی تین حصے مزید بڑھائے جاتے ہیں، اہلِ سنت اس کو نا جائز ہی نہیں بلکہ کفر قرار دیتے ہیں اور اہلِ سنّت و اہلِ تشیع کے درمیان اختلاف صرف اسی زیادتی میں ہے۔
اہلِ تشیع کے کلمہ کے پانچ حصے ہیں:
- لَآ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ
- مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللّٰهِ
- عَلِیٌّ وَلِیٌّ اللّٰه
- وَصِیُّ رَسُوْلُ اللّٰه
- وَ خَلِیْفَتَهٌ بِلاَ فَصْلِ
اہل تشیع کے پانچ حصوں والے کلمہ کے حوالے سے شیعہ کتابوں سے
- رسالہ علی ولی اللہ صفحہ 204، تالیف عبد الکریم مشتاق شیعہ
- اصول الشریعہ فی عقائد الشیعہ صفحہ 422، م: حجتہ الااسلام سرکار علامہ محمد حسین قبلہ مجتہد العصر سرگودھا
- نمازِ امامیہ صفحہ 4، م: سید منظور حسین نقوی، ناشر امامیہ کتب خانہ لاہور
- نماز شیعہ خیر البریہ صفحہ 6، م: حجۃ الاسلام ابو القاسم الخوئی، مجتہد اعظم نجف
- احکام نماز صفحہ 22، م: حجۃ الاسلام علامہ حسنین نجفی دار المعارف الامامیہ
- شیعہ نماز صفحہ 1، ناشر شیعہ آرگنائزیشن شکارپور سندھ
- نماز اہلِ بیت صفحہ 3، مفتی سید عنایت اللہ شاہ نقوی، ناشر محلہ شیعان لاہور
- پیغامِ نجات صفحہ 13، تالیف سید سعید اختر
- امامیہ دینیات درجۂ اطفال صفحہ 3، ادارہ تنظیم مکاتب کراچی
- دینیات کی پہلی کتاب صفحہ 10، سید فرمان علی ناشر امامیہ کتب خانہ
- نماز امامیہ صفحہ 3، علامہ حسین بخش جاڑا
- شیعت کا تعارف (اردو) صفحہ 359، تالیف: محمد بخش مگسی خیرپور سندھ۔
- رسالہ اثبات علی ولی اللہ فی کلمۃ طیبہ صفحہ 23، عبد الوہاب حیدری لاڑکانہ۔
- ولایت علی بنص جلی صفحہ 119، آغا عبد الحسین سرحدی، ناشر: مبلغ اعظم اکیڈمی فیصل آباد
- دینیات کی دوسری کتاب صفحہ 34، مرزا اشک ہمدانی، ناشر: امامیہ لاہور
مذکورہ تمام حوالہ جات میں شیعوں کے کلمہ کے پانچ حصے ہیں اور وہ اسلامی کلمہ کے دو حصوں کے بعد مزید تین حصوں کا اضافہ کرتے ہیں اور اضافہ شدہ تین حصے درج ذیل ہیں:
- عَلِيٌّ وَلِيُّ اللّٰه
- وَصِيٌّ رَسُولُ اللّٰهِ
- خَلِيفَتُهُ بِلَا فَصْلِ
برادرانِ اسلام کلمہ میں شیعوں کے اضافہ شدہ تینوں حصے قرآن کریم میں کہیں موجود نہیں ہیں اور نہ ہی سرور کائنات حضور اقدسﷺ کی تمام حیات مبارکہ میں شیعوں والا کلمہ پڑھا گیا اور نہ کبھی کسی کو مسلمان کرتے وقت شیعوں والا یہ کلمہ پڑھایا گیا،
خود سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی ساری زندگی میں اس کلمہ کو تلاش کر لیں؟ مگر حدیث کی کسی معتبر کتاب میں کسی صحیح سند کے ساتھ کوئی شخص ثابت نہیں کر سکتا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے یا کسی بھی دوسرے امام نے یہ کلمہ خود پڑھا ہو یا کسی کو مسلمان کرتے وقت پڑھایا ہو، معلوم ہوا کہ یہ سراسر اپنی طرف سے گھڑا ہوا کلمہ ہے اور شیعہ لوگ اس کلمہ کو پڑھنے کے بعد ساری دنیائے اسلام سے کٹ جاتے ہیں۔
اسلامی کلمہ اور احادیث مبارکہ:
دین اسلام میں قرآن مجید کے بعد سب سے بڑی حجت اور دلیل سرکار دو عالمﷺ کی حدیث شریف ہے،
اللہ تعالیٰ کی کتاب قرآن کریم سے کلمہ کے دونوں حصے ثابت ہو چکے ہیں، اب حضور اکرمﷺ کی احادیث مبارکہ میں سے ان دونوں حصوں کو دلائل کے ساتھ ثابت کیا جاتا ہے، جاننا چاہیے کہ حضور اکرمﷺ جب بھی کسی کو دائرہ اسلام میں داخل فرماتے سب سے پہلے اس سے صرف توحید و رسالت دو چیزوں کی گواہی لیتے اور یہ چیزیں کلمہ میں آجاتی ہیں توحید لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ، رسالت مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ اور ان کے علاوہ کلمہ میں کبھی بھی کسی سے کسی کی امامت یا خلافت یا ولایت کا اقرار نہ کرواتے، مثال کے طور پر چند احادیث پیش کی جاتی ہیں:
1: سیدنا عبادہ بن صامتؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اکرمﷺ کو فرماتے ہوئے سنا
جو شخص (زبان اور دل سے لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ کی گواہی دے، اللہ تعالیٰ اس پر جہنم کی آگ حرام فرما دیتے ہیں۔ (مسلم و مشکوٰۃ: کتاب الایمان)
مسلم شریف میں ایک باب اس عنوان سے ہے:
باب الامر بقتال الناس حتىٰ يقولوا لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ۔
(مسلم کتاب الايمان)
ترجمہ: یعنی کافر لوگوں سے جنگ جاری رکھنے کا حکم جب تک کہ وہ لا اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ نہ کہہ لیں، اس باب کی مناسبت سے امام صاحب نے مذکورہ حدیث بھی ذکر فرمائی ہے۔
2: سیدنا عبد اللہ بن عمروؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: أُمِرْتُ أَنْ أَقَاتِلَ النَّاسَ حَتّٰى يَشْهَدُوا أَنْ لَّا اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ وَأَنَّ مُحَمَّداً رَسُولُ اللّٰه
(بخاری، مسلم، مشكوٰۃ: كتاب الايمان)
ترجمہ: اللہ تعالیٰ کی طرف سے حکم ملا ہے کہ میں لوگوں سے قتال جاری رکھوں حتٰی کہ وه لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ کی گواہی دے دیں۔
3: قَالَ رَسُولُ اللهﷺ لِمَعَاذِ بنْ جَبَلٌ حَيْن بَعَثَهُ إِلَى الْيَمَنِ، إِنَّكَ سَتَاتِي قَوْماً مِنْ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ فَإِذَا جِئْتَهُمْ فَادْعُهُمْ إِلَى أَنْ يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللّٰه وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللّٰهﷺ فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لَكَ بِذَلِكَ فَأَخْبِرُهُمُ أَنَّ اللّٰه قَدْ فَرَضَ عَلَيْهِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي كُلِّ يَوْمٍ و ليلة۔
(بخاري كتاب المغازي)
ترجمہ: جب حضور اکرمﷺ نے سیدنا معاذ بن جبلؓ کو یمن کی طرف بھیجا تو فرمایا (اے معاذ) تو اہلِ کتاب میں سے ایک قوم کے پاس جا رہا ہے۔ لہٰذا جب تو ان کے پاس پہنچے تو ان کو دعوت دے کہ وہ لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ کی گواہی دیں۔ اگر وہ اس بات کی گواہی دے کر تیری بات مان لیں تو ان کو بتا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر ہر دن اور رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔
4: سیدہ جریرہؓ فرماتی ہیں:
بَايَعْتُ رَسُولَ اللهﷺ شَهَادَةً أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللّٰه وَأَنَّ مُحَمَّداً رَسُولُ اللّٰه۔
ترجمہ: کہ میں نے لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ کی گواہی کے ساتھ حضور اکرمﷺ کی بیعت کی۔ (بخاری کتاب البیوع)
5: جب سیدنا عبد اللہ بن سلامؓ نے حضور اکرمﷺ کے سامنے توحید و رسالت کا اقرار کر کے اسلام قبول کر لیا تو عرض کیا: یا رسول اللہ یہودی ایک شرارتی قوم ہے، میرے اسلام کے ان پر ظاہر ہونے سے پہلے آپ ان سے میرے متعلق کچھ بات چیت کریں لہٰذا جب یہودی آپﷺ کی خدمت میں آئے تو آپ نے دریافت فرمایا کہ عبد اللہ بن سلام تمہارے اندر کیسے شخص ہیں؟ یہودی کہنے لگے وہ ہم میں سب سے بہترین انسان ہیں اور بہترین شخصیت کے فرزند ہیں، پھر حضور اکرمﷺ نے دریافت فرمایا اور اگر وہ مسلمان ہو جائیں تو پھر؟ یہودی کہنے لگے اللہ تعالیٰ ان کو اپنی پناہ میں رکھے، حضور اکرمﷺ نے پھر دریافت فرمایا کہ اگر وہ مسلمان ہو جائیں تو پھر؟ انہوں نے پھر کہا کہ اللہ تعالیٰ ان کو اپنی پناہ میں رکھے، فَخَرَجَ إِلَيْهِمُ عَبْدُ اللّٰهِ فَقَالَ اَشْهَدُ اَنْ لَآ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ وَ اَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللّٰهِ
اتنے میں حضرت عبد اللہؓ ان کی طرف آ نکلے اور فرمایا: میں لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ کی گواہی دیتا ہوں، یہ سن کر یہودی کہنے لگے یہ ہم میں سب سے برا آدمی ہے اور پھر طرح طرح کے عیب بیان کرنے لگے، عبد اللہ بن سلامؓ نے عرض کیا: یا رسول اللہ کیا آپ نے دیکھا؟ یہودی کس طرح اپنی بات سے پھر گئے، مجھے اس بات کا خدشہ تھا۔ (بخاری کتاب المناقب)
(6) سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ کے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے بنی حنیفہ کے ایک شخص ثمامہ بن اثال کو گرفتار کر کے مسجد نبوی کے ایک ستون سے باندھ دیا نبی اکرمﷺ اس کے پاس تشریف لے گئے اور دریافت فرمایا اے ثمامہ تیرا کیا ارادہ ہے؟ جواب میں عرض کیا یا رسول اللہ میرا نیک ارادہ ہے، آپ مجھے قتل فرمانا چاہیں تو کر دیں اور اگر جان بخشی کا احسان فرمائیں تو یہ آپ کا ایک احسان تسلیم کرنے والے پر احسان ہوگا، دوسرے دن حضور اکرمﷺ نے حکم فرمایا کہ ثمامہ کو رہا کر دو رہائی کے بعد ثمامہ مسجد نبوی کے قریب واقع باغ میں تشریف لے گئے وہاں غسل کیا پھر مسجد میں داخل ہوئے اور شہادت دی کہ:
اَشْهَدُ اَنْ لَا اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ وَاَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللّٰهِ میں لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ کی گواہی دیتا ہوں۔ (صحیح بخاری)
7) بنو سلیم قبیلے کے ایک ہزار افراد نبی کریمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کلمہ لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ پڑھ کر دامن اسلام میں داخل ہو گئے۔
یہ درج بالا حصہ ایک طویل روایت کا حصہ ہے جس کا دلچسپ خلاصہ درج ذیل ہے۔
ایک گوہ کی شہادت پر ہزار افراد کا مسلمان ہونا:
سیدنا عمر بن خطابؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ اپنے اصحاب کے ساتھ تشریف فرما تھے کہ اچانک بنی سلیم قبیلے کا ایک اعرابی ایک سوسمار یعنی گوہ اٹھائے ہوئے آیا اور حضور اکرمﷺ کی خدمت میں عرض کیا کہ اگر یہ گوہ آپ کی نبوت کی گواہی دے دیں تو میں آپ پر ایمان لے آؤں گا، نبی اکرمﷺ نے گوہ سے مخاطب ہو کر دریافت فرمایا: اے گوہ میں کون ہوں؟ گوہ فصیح و شیریں عربی زبان میں گویا ہوئی:
أَنْتَ رَسُولُ رَبِّ الْعَلَمِينَ وَ خَاتَمُ النَّبِيِّينَ قَدْ أَفْلَحَ مَنْ صَدَّقَكَ وَقَدْ خَابَ مَنْ كَذَّبَكَ فَقَالَ أَعْرَابِي أَشْهَدُ أَنْ لَآ إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَ أَنَّكَ رَسُولُ اللّٰهِ۔
ترجمہ: آپ رب العالمین کے رسول ہیں اور خاتم النبین ہیں، جس نے آپ کی تصدیق کی وہ کامیاب ہوا اور جس نے جھٹلایا وہ نامراد ہوا،(یہ سنتے ہی) اعرابی برجستہ بول اٹھا: لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ
جب اعرابی رسول اللہﷺ کی خدمت سے نکلا تو راستے میں ایک ہزار افراد سے ملاقات ہوئی جو سب تیر و تلوار اور نیزوں کے ساتھ مسلح تھے۔ اعرابی نے ان سے پوچھا کس ارادے سے نکلے ہو؟ وہ بولے ہم اس شخص کے قتل کے ارادے سے نکلے ہیں جو اپنے آپ کو نبی کہلواتا ہے۔ اعرابی نے کہا میں تو لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ کی گواہی دیتا ہوں انہوں نے کہا: اچھا تو تو اتنے میں بد دین ہو گیا؟ لیکن پھر اعرابی نے مذکورہ گوہ والا قصہ بیان کیا تو سب کے سب بول اٹھے لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ
فَبَلَغَ ذلكَ النَّبِيَّﷺ فَتَلْقَاهُمْ فِي رِدَاءٍ فَتَزَلُوا عَنْ ركبهم يُقبلُونَ مَا وَلُوا مِنْهُ وَهُمْ يَقُولُونَ، لَآ إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللّٰهِ مُرُنَا بِأَمْرِكَ يَا رَسُولَ اللّٰهِ فَقَالَ تدخُلُو تَحْتَ رَايَةِ خَالِدِ بْنِ وَلِيدٍ قَالَ فَلَيْسَ أَحَدٌ مِنْ الْعَرَبِ أَمَنَ مِنْهُمُ الْفِ جَمِيعًا إِلَّا بَنُو سُلَيْمٍ۔
ترجمہ: پھر یہ ماجرا حضور اکرمﷺ کی خدمت میں پہنچا تو آپ چادر زیب تن فرما کر ان سے ملاقات اور استقبال کے ارادے سے نکلے وہ (آپ کو دیکھ کر) سواریوں سے نیچے اتر گئے اور حضورﷺ کو بوسے دیتے ہوئے کہتے جاتے تھے، لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ پھر انہوں نے پوچھا کہ ہمیں کوئی حکم دیجیئے حضورﷺ نے فرمایا کہ خالد بن ولید کے جھنڈے کے نیچے لشکر اسلام میں داخل ہو جاؤ۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں بنی سلیم کے علاوہ کوئی قبیلہ ایسا نہیں ہے جس کے ایک ہزار افراد ایک ہی وقت میں اکٹھے مسلمان ہوئے ہوں۔
(المعجم الصغير للطبرانی : جلد 2 صفحہ 66، طبع بیروت)
8) عن ابن عباس رضی اللہ عنہ قَالَ أَوْحَى اللّٰهُ إِلَى عِيسَىؑ یَا عِيسَى أَمِنْ بِمُحَمَّدٍ وَ أَمُرُ مَنْ أَدْرَكَهُ مِنْ أُمَّتِكَ أَنْ يُؤْمِنُوا بِهِ فَلَوْ لا مُحَمَّدٌ مَا خَلَقْتُ آدَمَ وَلَوْ لَا مُحَمَّدٌ مَا خَلَقْتُ الْجَنَّةَ وَلَا النَّارَ وَ قَدْ خَلَقْتُ آدَمَ الْعَرْشَ عَلَى الْمَاءِ فَاضْطَرَبَ فَكَتَبْتُ عَلَيْهِ لَآ إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللّٰهِ فَسَكَن هذا حديث صحيح الاسناد۔
(المستدرك على الصحيحين للحاكم: حديث نمبر 4193 باب من كتاب آیات رسول اللہ المستدرك على الصحيحين للحاكم مع تعليقات الذهبي حدیث نمبر: 4227 باب و من کتاب آیات رسول اللہ)
ترجمہ: ابنِ عباسؓ نے فرمایا: کہ اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ پر وحی فرمائی کہ اے عیسیٰ محمدﷺ پر ایمان لے آؤ اور حکم دو کہ آپ کی امت میں سے جو ان کو پائے وہ ان پر (یعنی حضرت محمدﷺ) ایمان لے آئے پس اگر محمد ﷺ نہ ہوتے تو میں نے آدم کو پیدا نہ کیا ہوتا اور اگر محمدﷺ نہ ہوتے تو میں نہ جنت پیدا کرتا اور نہ جہنم اور تحقیق میں نے عرش کو پیدا کر کے پانی پر رکھا تو ہلنے لگا پھر میں نے اس پر لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ لکھا تو سکون میں آگیا۔
9) عَنْ أَبِي ذَرٍ رَفَعَهُ قَالَ إِنَّ الْكَنْزَ الَّذِي ذَكَرَ اللّٰهُ فِي كِتَابِهِ لَو مِنْ ذَهَبٍ مُصَمَّتٍ عَجِبْتُ لِمَنْ أَيْقن بِالْقَدْرِ لِمَ نَصَبَ وَ عَجِبْتُ لِمَنْ ذَكَرَ النَّارَ لِمَ ضَحِكَ؟ وَ عَجِبْتُ لِمَنْ ذَكَرَ الْمَوْتَ لِمَ غَفَلَ؟ لَآ إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ مُحَمَّدٌ رسُولُ اللّٰه۔
(البحر الزخار مسند البزار : حديث نمبر 3437 باب ان الكنز الذی ذكر الله فی)
ترجمہ: سیدنا ابوذرؓ نے رسول اللہﷺ سے نقل فرمایا: کہ تحقیق (دو یتیموں) کا وہ خزانہ جس کو اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں (خضر علیہ السلام کے قصہ کے درمیان سورۃ کہف میں) ذکر فرمایا ہے، وہ سونے کی ایک محفوظ تختی ہے (جس میں لکھا ہوا ہے) کہ مجھے تعجب ہے اس شخص پر جو تقدیر پر یقین رکھتا ہے (پھر کسی چیز کے نہ ملنے پر) کیوں غمگین ہوتا ہے اور تعجب ہے اس شخص پر جس کو جہنم یاد ہے پھر وہ کیوں ہنستا ہے، اور تعجب ہے اس شخص پر جس کو موت یاد ہے پھر وہ اس سے کیوں غفلت کرتا ہے لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ۔
10: عَنْ ابْنِ عَبَّاس رضی اللہ عنہ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ مَا فِي الْجَنَّةِ شَجَرَةٌ أَو مَا فِي الْجَنَّةِ شَجَرَةٌ شَكٍّ عَلِيُّ بْنُ جَمِيلِ مَا عَلَيْهَا وَ رَقَةٌ إِلَّا مَكْتُوبٌ عَلَيْهَا لَآ إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللّٰهِ أَبُوبَكْرِنِ الصِّدِيقُ عُمَرُ الْقَارُوقُ، عُثْمَانُ ذُوْ النُّوْرِیْن۔
(المعجم الكبير للطبرانی حدیث: 1093 باب 3)
ترجمہ: جنت میں کوئی بھی درخت ایسا نہیں جس کے ہر پتے پر یہ نہ لکھا ہوا ہو کہ لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ، ابوبکر صدیق ہیں، عمر فاروق ہیں، عثمان دو نور والے ہیں۔
11: عَنْ عَلِي بْنِ أَبِي طَالِبٍ فِي قَوْلِ اللَّهِ عز وجل (وَكَانَ تَحۡتَهٗ كَنۡزٌ لَّهُمَا، قَالَ لَوْمٌ مِنْ نَهَبٍ مَكْتُوبٌ فِيهِ. لَآ إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللّٰه عَجَبًا لِمَنْ يَذْكُرُ أَنَّ الْمَوْتَ حَقٌّ كَيْفَ يَفْرَحُ، وَ عَجَبًا لِمَنْ يَذْكُرُ أَنَّ النَّارَ حَقٌّ كَيْفَ يَضْحَكُ، وَ عَجَبًا لِمَنْ يَذْكُرُ أَنَّ الْقَدْرَ حَقُّ كَيْفَ يَحْزُنُ، وَ عَجَبًا لِمَنْ يَرَى الدُّنْيَا وَ تَصَرُّفَهَا بِأَهْلِهَا حَالاً بَعْدَ حَالٍ كَيْفَ يَطْمَئِنُّ إِلَيْهَا۔
(شعب الايمان للبيہقى حديث نمبر 212، باب وكان تحته كنز لهما، جامع الاحاديث حديث نمبر 33843، باب مسند علی بن ابی طالب)
ترجمہ: علی رضی اللہ عنہ بن ابی طالب اللہ تعالیٰ کے قول: وَكَانَ تَحۡتَهٗ كَنۡزٌ لَّهُمَا(سورۃ الکہف: آیت 82) کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ وہ ایک سونے کی تختی تھی جس پر لکھا ہوا تھا لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ اور یہ کہ تعجب ہے اس پر جس کو یاد ہے کہ موت برحق ہے پھر وہ کیسے خوش ہوتا ہے اور تعجب ہے اس پر جس کو یاد ہے کہ جہنم برحق ہے پھر وہ کیسے ہنستا ہے اور تعجب ہے اس پر جس کو یاد ہے تقدیر برحق ہے پھر وہ کیوں پریشان رہتا ہے اور تعجب ہے اس پر جو دیکھتا ہے دنیا کو اور (وقتاً فوقتاً) اہلِ دنیا کے ساتھ اس کی گردش کو وہ کیسے اس پر مطمئن ہو جاتا ہے۔
12: عَنْ ابْنِ عَبَاس رضی اللہ عنہ يَا أَيُّهَا لَّذِينَ آمَنُوا إِذَا ضَرَبْتُمُ فِي سَبِيلِ اللّٰهِ فَتَبَيَّنُوا نَزَلَتْ فِي رَجُل مِنْ بَنِي مُرَّة بْنِ عَوْفِ بْنِ سَعْدِ بْنِ دِينَارٍ يُقَالُ لَهُ هِرْدَاسُ بْنُ نَهِيكٍ وَ كَانَ مِنْ أَهْلِ فَدَكَ وَ كَانَ مُسْلِماً لَمْ يُسْلِمُ کو مِنْ قَوْمِهِ غَيْرُهُ فَسَمِعُوا بِسَرِيَّةِ رَسُولِ اللّٰهِﷺ تُرِيدُ هُمْ فَنَزَلَ مِنَ الْجَبَلِ يَقُول لَآ إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللّٰه فَتَغَشَّاهُ أُسَامَةٌ فَقَتَلَهُ وَاسْتَاقَ غَنَمَهُ فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَة الآيَةُ فِيهِ۔
(معرفۃ الصحابہ لابی نعيم اصفهانی حدیث نمبر: 5610، باب من اسمہ مجمع)
ترجمہ: سیدنا ابنِ عباس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ آیت، يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا ضَرَبۡتُمۡ فِىۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِ فَتَبَـيَّـنُوۡا (سورۃ النساء: آیت: 94) بنی مرہ بن عوف بن سعد بن دینار کے ایک آدمی کے بارے میں نازل ہوئی جس کو ہرداس بن نہیک کہا جاتا تھا اور وہ اہلِ فدک میں سے تھا اور وہ اکیلا مسلمان ہوا تھا اور اس کی قوم سے دوسرا کوئی بھی مسلمان نہیں ہوا تھا، پس جب انہوں نے سنا کہ رسول اللہﷺ کا لشکر اس طرف آرہا ہے، تو وہ شخص پہاڑ سے اترا اور لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ پڑھتا ہوا آیا لیکن اسامہ نے حملہ کر کے قتل کر دیا اور اس کی بکریوں پر قبضہ کر لیا تو اس کے متعلق یہ آیت کریمہ نازل ہوئی اے ایمان والو جب تم جہاد کے لیے جاؤ تو پوری تحقیق کر لو۔
13: مَكْتُوبٌ عَلَى الْعَرْشِ لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ لَا أُعَذِّبُ مَنْ قَالَهَا۔
(الاحاديث القدسیہ حديث نمبر: 2، جامع الجوامع او الجامع الكبير للسيوطی حريف الميم، جامع الاحاديث حرف الى)
ترجمہ: عرش پر لکھا ہوا ہے لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ اخلاص سے اس کلمہ کے پڑھنے والے کو میں عذاب نہیں دوں گا۔
14: يَقُولُ اللّٰهُ قَرَبُوا أَهْلَ لَآ إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللّٰهِ مِنْ ظِلَّ عَرْشِیْ فَإِنِّي أُحِبُّهُمْ-
(جامع الجوامع او الجامع الكبير للسيوطى حرف الياء جامع الاحاديث حديث 26981، باب ياء النداء مع الياء)
ترجمہ: لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ اخلاص سے پڑھنے والوں کو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ ان کو میرے عرش کے سائے کے قریب کرو، یقیناً میں ان سے محبت کرتا ہوں (وہ مجھے محبوب ہیں)۔
15) عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَائِطِ أَنَّ النَّبِيَّﷺ ضَحَى بِكَبْشَيْنِ امْلَحَيْنِ ذَبَحَ أَحَدَهُمَا عَنْ نَفْسِهِ وَالْآخَرَ عَمَّنْ قَالَ لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ۔
(كتاب الآثار ويليہ الايثار: حدیث نمبر 790، صفحہ 175، باب الاضحیۃ والخصاء الفحل)
ترجمہ: نبیﷺ نے دو مینڈھوں کی قربانی کر کے فرمایا کہ ایک میری طرف سے اور دوسرا ہر اس امتی کی طرف سے جس نے لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ پڑھا۔
16: عَنْ أَبِي دَرْدَاءِ رَأَيْتُ لَيْلَةَ أُسْرِى لِي حَوْلَ الْعَرْشِ فَرِيدَةً خَضَرَاءَ مَكْتُوبٌ فِيهَا بِقَلَمٍ مِنْ نُورٍ أَبْيَضَ لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ أَبُوبَكْرٍ الصديق۔
(كنز العمال فی سنن الاقوال والافعال حدیث نمبر 32579، الفصل الثانی في فضائل الخلفاء الاربعۃ رضوان الله عليهم اجمعين صفحہ 549، جلد 11)
ترجمہ: معراج والی رات کو میں نے ایک سبز موتی دیکھا جس پر نور کے سفید قلم سے لکھا ہوا تھا لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ ابوبکر صدیق ہیں۔
17: عَنْ سَلْمَان لَمَّا خَلَقَ اللّٰهُ الْعَرْشَ كَتَبَ عَلَيْهِ بِقَلَمٍ مِنْ نُورِ طُولُ الْقَلَمِ مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ بِهِ أَخُذُ وَ بِهِ أعطى و امتُهُ أَفْضَلُ الْأُمَمِ وَأَفْضَلُهَا أَبُوبَكْرِنِ الصديق۔
(كنز العمال فی سنن الاقوال والافعال حدیث نمبر 32581، باب الفصل الثاني في فضائل الخلفاء الاربعۃ رضوان الله عليهم اجمعين صفحہ 550، جلد 11)
ترجمہ: جب اللہ تعالیٰ نے عرش کو پیدا فرمایا تو اس پر بھی مشرق و مغرب کے نور کے لمبے قلم سے لکھا لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ اس کے ذریعے لیتا اور دیتا ہوں اور اس کلمے والی امت سب امتوں میں سے بہتر ہوگی اور اس میں سب سے بہتر ابوبکر صدیق ہی ہوگا۔
مذکورہ تمام احادیث سے معلوم ہوا کہ کلمہ صرف دو حصوں پر مشتمل ہے اور اہلِ تشیع کے اضافہ کردہ تین حصے ان کے من گھڑت ہیں، چونکہ کلمہ کے ان دو حصوں میں کوئی اختلاف نہیں بلکہ اسلام کا دعویٰ کرنے والے سب لوگ پڑھتے ہیں اس لیے صرف نمونہ کے طور پر یہاں چند روایات پیش کی گئیں، ورنہ احادیث اور آثار کا بے انتہا ذخیرہ موجود ہے، جس سے بخوبی معلوم ہو جاتا ہے کہ اسلامی کلمہ کے صرف دو ہی حصے ہیں، زیادہ نہیں۔
ایک جاہلانہ اعتراض:
ذہن نشین رکھنا چاہیے کہ کلمہ توحید و رسالت میں عربی عبارت کبھی کبھی اَن یا اَنَّ کے ساتھ بھی آتی ہے اور کبھی شہادۃ کا لفظ بھی آتا ہے اور یہ صرف عربی گرائمر کی وجہ سے آتا ہے ورنہ کلمہ کے حصے صرف وہی دو ہیں یعنی لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ شیعہ اکثر ان پڑھ اور جاہل لوگوں کے سامنے یہ اعتراض کرتے ہیں:
سوال: اگر کلمہ صرف لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ ہے تو یہ دوسرے الفاظ اَنْ اور اَنّ وغیرہ کہاں سے آئے؟
جواب: یہ جاہلانہ اور بالکل لغو اعتراض ہے، عربی سے معمولی واقفیت رکھنے والا شخص بھی اس کے کھوکھلے پن کو خوب سمجھ سکتا ہے اور عربی جاننے والا ہر شیعہ سنی اس اعتراض کو بے جا اور غلط قرار دیتا ہے، لہٰذا ہم اس بات کے پیش نظر خود شیعہ علماء کی کچھ عبارتیں پیش کرتے ہیں، جن میں اَنْ یا اَنّ یا شہادۃ کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں، مگر انہوں نے بھی اس کا ترجمہ صرف لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ سے کیا ہے۔
1: قال رسول اللہﷺ اربع من کن فیه کان فی نور اللہ الاعظم من کانت عصمۃ امرہ شہادۃ لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ وَاَنّی رَسُولُ اللّٰه
(خصال شیخ صدوق قمی :صفحہ 210، ایران)
تفسیر عیاشی اور الخصال میں اس کا ترجمہ یوں ہے کہ جناب رسول اللہﷺ سے یہ حدیث مروی ہے کہ جس شخص میں یہ چار خصلتیں ہوں گی اس کو خدا تعالیٰ کہ سب سے بڑے نور میں جگہ ملے گی پہلی چیز یہ ہے کہ اس کے ایمان کی ڈھال یہ کلمہ لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ
(حاشیہ ترجمہ مقبول: شیعہ صفحہ 45)
2: اِنَّ اللّٰهَ یَامُرُ بِالعَدلِ وَ الاِحسَانِ الخ قال: العدل شہادۃ اَنْ لَآ إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَان محمداً رَّسُولُ اللّٰه۔
(تفسیر قمی سورۃ نحل آیت: 90)
تفسیر قمی اور عیاشی میں جو حدیثیں اس آیت کی تفسیر میں منقول ہیں، ان سب کا خلاصہ یہ ہے کہ العدل سے مراد کلمہ شہادت لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ ہے۔
(ترجمہ مقبول حاشیہ: صفحہ 155)
3: فَقَالَ لَھُم رَسُولُ اللّٰہﷺ تَشھَدُونَ اَنْ لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ۔
(تفسیر قمی: جلد 2، صفحہ 228 نجف)
جناب رسول اللہﷺ نے فرمایا بس اتنا کہہ لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ۔
(حاشیہ مقبول 904)
4: علی بن ابراہیم گفتہ کہ عدل گواہی لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ است۔
(حیات القلوب فارسی: جلد 3، صفحہ 184، ایران ملا محمد باقر مجلسی)
علی بن ابراہیم (مصنف تفسیر قمی) نے کہا ہے کہ عدل سے مراد لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ کی گواہی دینا ہے۔
(حیات القلوب اردو :جلد 3، صفحہ 361، ناشر امامیہ کتب خانہ لاہور)
5: عن عبد اللہ فی قول اللہ عزوجل (فکاتبوھم ان علمتم فیھم خیرا) قال الخیر ان یشہد لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ وَاَنّ مُحَمَّدا رَّسُوْلُ ﷲ۔
(من لا یحضرہ الفقیہ: جلد 3، صفحہ 178، ایران)
تفسیر المتقن اردو صفحہ 459، تالیف سید امداد حسین کاظمی شہیدی:
سیدنا جعفر صادقؒ سے منقول ہے کہ خیر سے مراد کہ وہ لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ کی شہادت دے۔
(تفسیر المتقن صفحہ 459، سورۃ نور سید امداد حسین کاظمی شہیدی)
6: من لا یحضرہ الفقیہ کی اسی عربی عبارت کا ترجمہ حاشیہ ترجمہ مقبول صفحہ 704 میں یوں کیا گیا ہے۔
الفقیہ میں سیدنا جعفر صادقؒ سے منقول ہے کہ خیر سے مراد ہے کہ لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ کا قائل ہو۔
7: ثم بعث الله محمدﷺ و هو بمكة عشر سنين فلم يمت بمكة في تلك العشر سنين احد يشهد ان لا اله الله و ان محمداً رسول الله الا أَدْخَلَهُ اللهُ الْجَنَّةَ بِاقْرَارِہ
(اصول کافی: جلد 2، صفحہ 29، کتاب الايمان و الكفر مطبوعه ايران)
کتاب الشافی ترجمه اصول کافی:
اس کے بعد اللہ نے حضرت محمدﷺ کو بھیجا وہ مکہ میں دس سال اس طرح رہے کہ لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ کی گواہی دے کر مرنے والا کوئی نہ تھا، مگر خدا نے اس کو اس لمحہ کی وجہ سے جنت میں داخل فرما دیا۔
(الشافی ترجمہ اصول کافی: جلد 2، صفحہ 43، حیات القلوب)
8: اصول کافی:
وَ شَهِدُوا اَنْ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰهُ وَ اَنَّ مُحَمَّداً رَّسُولُ اللّٰه۔
(اصول کافی جلد 2 صفحہ 411 کتاب الايمان و الكفر، ایران)
حیات القلوب: جلد 2، صفحہ 472، طبع ایران تالیف باقر مجلسی (المتوفی سنہ1111ھ)
لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰهُ مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللّٰه گفتند
سید بشارت حسین شیعہ نے حیات القلوب کی عبارت کا یہ ترجمہ کیا ہے اور لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰهُ مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللّٰه کے قائل ہوئے۔
(مترجم حیات القلوب: جلد 2، صفحہ 717)
9: من لا يحضره الفقيہ:
قال شهادة اَنْ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰهُ مُحَمَّداً رَّسُولُ اللّٰه-
(من لا يحضره الفقيہ صفحہ 131)
رساله اثبات علی ولی الله صفحہ 45، تالیف عبد الوہاب
حیدری لاڑکانہ:
آپ نے فرمایا لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰهُ مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللّٰه کی گواہی ہے۔
10: تفسیر صافی:
قَالَتِ الْأَعْرَابُ آمَنَّا قِيلَ نَزَلَتْ فِي نَفَرٍ مِنْ بَنِي اسدٍ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ فِي سَنَةٍ جَدْبَةٍ وَ أَظْهَرُوا الشَّهَادَتَيْنِ۔
(تفسیر صافی: جلد 2، صفحہ 595، سورة حجرات)
ترجمہ مقبول:
قَالَتِ الأَعْرَابُ آمَنَّا تفسیر صافی میں ہے کہ یہ آیت بنی اسد کے ایک گروہ کے بارے میں نازل ہوئی جو قحط سالی کے زمانے میں مدینہ منورہ آگئے تھے اور اظہار كلمہ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰهُ مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللّٰه کرتے تھے۔
(ترجمہ مقبول حاشیہ: 1030)
تنبیہ:
قارئین کرام! آپ کو معلوم ہوا کہ شیعہ مجتہد علماء کے ہاں بھی ان عربی عبارتوں میں سے صرف کلمہ کے دو حصے لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰهُ اور مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللّٰه مراد ہیں، اہلِ سنّت مناظر حضرات کو مندرجہ بالا عبارات ذہن نشین رکھنا ضروری ہیں۔