شیعہ سنی کا وارث نہیں ہو سکتا شیعوں سے پیسے لے کر ماتم کرنا شیعوں کا حج پر جانا
شیعہ سنی کا وارث نہیں ہو سکتا شیعوں سے پیسے لے کر ماتم کرنا شیعوں کا حج پر جانا
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں:
(1) زید کے دو لڑکے عابد اور خالد اور ایک لڑکی عابدہ بالغ ہیں۔ خالد اور عابدہ نے شیعہ مذہب اختیار کر لیا ہے، زید کا انتقال ہو گیا ہے۔ زید یعنی باپ کے ترکہ سے خالد اور عابدہ کو حصہ ملے گا یا نہیں؟
(2) شیعہ لوگ مسلمانوں کو ماتم کرنے کے لئے روپیہ دے کر ایک شہر سے دوسرے شہر لے جاتے ہیں (اپنی تعداد زیادہ دکھانے کے لئے) تو مسلمانوں کا ماتم کرنا اور روپیہ لینا کیسا ہے؟
(3) جبکہ علمائے دین نے شیعوں کو کافر اور اسلام سے خارج قرار دیا ہے تو سعودی حکومت شیعوں کے حج پر پابندی کیوں نہیں لگاتی؟ اس کی کیا وجہ ہے؟
جواب: شیعوں کے مختلف فرقے ہیں۔ جو فرقہ سیدنا علیؓ میں اللہ تعالیٰ جل شانہ کو حلول مانتا ہو یا ان کے نبی آخر الزمان ہونے کا معتقد ہو یا سیدنا ابوبکر صدیقؓ کی صحابیت کا منکر ہو یا سیدہ عائشہؓ پر تہمت زنا کو جائز سمجھتا ہو (معاذاللہ) یا اس جیسے کفریہ اور شرکیہ عقائد کا قائل ہو وہ کافر ہے۔
صورتِ مسئولہ میں زید کا لڑکا خالد اور لڑکی عابدہ اگر اس طرح کا غالی شیعہ مذہب اختیار کر لیں تو وہ مرتد کے حکم میں ہوں گے اور اپنے سنی باپ (زید) کی میراث سے محروم ہوں گے۔ اور اگر اس طرح کے کفریہ و شرکیہ عقائد نہ ہوں بلکہ صرف سیدنا علیؓ کو تمام صحابہ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین میں افضل کہتے ہوں، تو وہ غالی شیعہ نہیں، تفضیلی شیعہ ہیں، وہ اسلام سے خارج نہیں، اس لئے انہیں باپ کے ترکہ سے حصہ ملے گا۔
:وفی الشامی نعم لا شك في تكفير من قذف السيدة عائشة او انكر صحبة الصديق او أعتقد الألوهية في علي او ان جبريل عليه السلام غلط في الوحي او نحو ذالك من الكفر الصريح المخالف للقران و في امداد الفتاوى المرتد لا يرث من مسلم و لا من مرتد مثله:
(2) اہلِ شیعہ کے ساتھ مروجہ ماتم کرنا اور اس پر اجرت لینا ناجائز اور حرام ہے۔
:وفي مجالس الابرار و اما اتخاذه ماتما لاجل قتل حسين بن علي كما يفعله الروافض فهو من عمل الذين ضل سعيهم في الحياة الدنيا الخ:
(3) علمائے اہلِ سنت والجماعت نے مکمل شیعہ کو نہیں بلکہ بعض غالی شیعہ کو خارج از اسلام قرار دیا ہے، اور بظاہر اس طرح کے غالی اور منافق شیعہ کا امتیاز ممکن نہیں اس لئے سعودی حکومت نے ان پر حج کرنے کی پابندی نہیں لگائی۔
(فتاویٰ قاسمیه:جلد:2:صفحہ:298)