شیعہ کا ذبیحہ کھانے نمازِ جنازہ پڑھنے اور ان کے یہاں شادی کرنے کا حکم
شیعہ کا ذبیحہ کھانے نمازِ جنازہ پڑھنے اور ان کے یہاں شادی کرنے کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں:
(1) شیعہ کے ہاتھ ذبیحہ ہم اہلِ سنت والجماعت کے لئے کھانا جائز ہے یا نہیں؟
(2) کیا ان کے جنازہ کی نماز پڑھنا مناسب ہے یا نہیں؟
(3) کچھ احباب نے ان کے یہاں اپنے بچوں کا نکاح کیا ہے تو شرعی حکم کیا ہے؟
جواب: (1) شیعہ غالی جو سیدنا علیؓ کو اُلوہیت کا درجہ دیتے ہیں، اور سیدنا ابوبکرؓ و سیدنا عمرؓ کی مذمت کرتے ہیں، سیدہ عائشہؓ پر بہتان لگاتے ہیں، ان کا ذبیحہ حلال نہیں اس کا کھانا جائز نہیں۔ اور شیعہ تفضیلی جو سیدنا علیؓ کو ابوبکر صدیقؓ و سیدنا عمرؓ پر فضیلت دیتے ہیں ان کا ذبیحہ حلال ہے اور ہمارے ہندوستان میں اکثر شیعہ غالی ہیں
:وفي الشامية وبهذا ظهر ان الرافضى ان كان ممن يعتقد الألوهية على او ان جبريل عليه السلام غلط في الوحي او كان ينكر صحبة الصديق او يقذف السيدة عائشة فهو كافر لمخالفته القواطع المعلومة من الدين بالضرورة بخلاف ماانا كان بفضل عليا او يسب الصحابة فانه مبتدع لا كافر الخ. وفي الشامي في مقام آخر إذا كان يسب الشيخين و يلعنهما فهو كافر:
(2) ان کے جنازے میں شرکت کرنے سے گریز کرنا لازم ہے۔
(3) شیعہ غالی سے نکاح کرنا جائز نہیں :وفي الشامي إذا كان يسب الشيخين او يلعنهما فهو كافر وفي الهندية وهؤلاء القوم خارجون عن ملة الاسلام واحكامهم احكام المرتدين:
(فتاویٰ قاسمیه:جلد:2:صفحہ:303)