تعزیہ بنانے والے اور اس میں شرکت کرنے والے کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: زید نے کہا تعزیہ بنانا اور اس میں شرکت کرنا شرک ہے، جو اس کام کو کرے گا وہ شرک کا مرتکب ہو گا، اور شرک کرنے کے بعد ایمان سے خارج ہو گیا، اور ایمان سے خارج ہونے سے بیوی حرام ہو گئی اس حالت میں جو بچے ہوں گے۔ وہ حرام ہوں گے اصلیت کیا ہے؟
جواب: تعزیہ بنانے اور تعزیہ داری میں شرکت کرنے کی دو صورتیں ہیں.
(1) تعزیہ کے اندر غیبی اور خدائی طاقت و تاثیر کے اعتقاد سے بناتے ہیں اور شرکت کرتے ہیں اور اس اعتقاد سے منتیں اور مرادیں مانگتے ہیں، تو یہ شرکِ اعتقادی ہے، اس کی وجہ سے ایمان سے خارج ہو جاتے ہیں، بیوی حرام ہو جاتی ہے، تجدیدِ ایمان و تجدیدِ نکاح کی ضرورت ہوتی ہے۔
(2) محض ظاہری تعظیم کے طور پر رسماً اور رواجاً بناتے ہیں اور شرکت تعظیم و سجدہ کرتے ہیں، نیز خدائی طاقت و تاثیر کا اعتقاد بھی نہیں ہے، تو یہ شرکِ عملی ہے، اس کی وجہ سے ایمان سے خارج نہیں ہوتے، بیوی حرام نہیں ہوتی بلکہ اس کی وجہ سے فاسق ہوتے ہیں۔
اگر زید کی مراد تعزیہ کی پہلی صورت ہے تو اس کا قول صحیح ہے اگر دوسری صورت ہے تو اس کا قول غلط ہے۔ نیز اگر مراد آباد کے لوگ تعزیہ کی دوسری صورت کرتے ہیں تو وہ لوگ شرکِ اعتقادی کے مرتکب نہیں ہیں، ان کی بیویاں حرام نہیں ہو گی بلکہ سب فاسق اور مستحقِ لعنت ہوں گے۔
( فتاویٰ قاسمیه: جلد، 2 صفحہ، 307)