عاشورہ کے دن تعزیہ نکالنے اور اس میں شرکت کرنے والے امام کے پیچھے نماز پڑھنے کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: زید جو کہ ایک مسجد میں منصب امامت پر فائز ہے اور تدریسی خدمات بھی انجام دیتا ہے، ماہ محرم میں عاشورہ کے موقع پر اہلِ تشیع و اہلِ بدعت کی طرف سے تعزیہ داری کے سلسلے میں منعقد تقریبات، جلوس اور میلہ میں بہ رغبتِ نفس شرکت کرتا ہے حتیٰ کہ نماز پڑھانے کو وقت تنگ ہو جاتا ہے۔ لہٰذا قرآن وحدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں کی مذکورہ شخص کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟ اگر جائز ہے تو مکروہ تو نہیں؟ اگر مکروہ ہے تو مکروہ تحریمی ہے یا مکروہ تنزیہی؟
جواب: عاشوراء کے دن تعزیہ کا جو طوفان بدتمیزی ہوتا ہے وہ شرعاً ناجائز اور حرام ہے، اس میں شرکت کرنے والے سب فاسق ہیں، ایسے لوگ امامت کے لائق نہیں، ان کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ہو جاتی ہے۔ سائل کے بیان کے مطابق مذکورہ شخص فاسق ہے لہٰذا اس کو ہٹا کر متبع شریعت امام کا انتظام کرنا ضروری ہے۔
( فتاویٰ قاسمیه: جلد، 2 صفحہ، 434)