Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

محرم میں تعزیہ بنانے اور کھانا بنا کر تقسیم کرنے اور اس کے کھانے کا حکم


سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں:

(1) محرم الحرام کے مہینے میں جو سیدنا حسینؓ و دیگر شہدائے کربلا کے نام کا تعزیہ بناتے ہیں، منتیں مانتے ہیں، مرثیہ اور نوحہ وغیرہ پڑھتے ہیں، ان کے لئے طرح طرح کے کھانے پکاتے ہیں اور ان کو تقسیم کرتے ہیں ڈھول بجاتے ہیں اور اکھاڑے کھیلتے ہیں، ماتم بھی کرتے ہیں، یہ سب کیسا ہے؟ یہ قرآن و احادیث نبویﷺ کی روشنی میں کیا معنیٰ اور کیا حکم رکھتا ہے؟ اور ان سب کاموں کو کرنے والوں کے حق میں اللہ تعالیٰ جل شانہ اور رسول اللہﷺ کا کیا حکم ہے؟

(2) غیر اللہ کے نام کا کھانا پکانا کیا حکم رکھتا ہے؟اللہ رب العزت نے غیر اللہ کے نام کے کھانے کو سورہ مائدہ میں کن چیزوں کے ساتھ شامل کیا ہے؟ اس کھانے جو کھانے والا کیسا ہے؟

(3) جو فیصلہ قرآن و احادیث رسولﷺ نے کیا ہے اس پر مطمئن نہ ہونے والا اور اس فیصلہ پر اعتراض کرنے والا کیسا ہے؟

جواب: (1) ماہ محرم میں تعزیہ بنانا، نوحہ کرنا اور ماتم وغیرہ کرنا سب کے سب شیعہ اور روافض کی ایجاد کردہ اور من گھڑت چیزیں ہیں یہ سب ناجائز اور حرام ہیں۔

(2) سیدنا حسنؓ و سیدنا حسینؓ کے نام سے کھانا پکانا یا شربت وغیرہ تقسیم کرنا حرام اور ناجائز ہے غیر اللہ کے نام سے جو کھانا تیار کیا جاتا ہے، اس کے :ما اھل لغیر اللہ میں داخل ہونے کی وجہ سے اس کا کھانا ناجائز اور حرام ہے۔

(3) ڈھول بجانا تعزیہ بنانا اور اکھاڑہ کھیلنا، اسی طرح ماتم و نوحہ کرنا رسول اللہﷺ اور سیدنا حسینؓ کی نافرمانی ہے۔ یہ سب روافض کی ایجاد کردہ من گھڑت چیزیں ہیں، شریعتِ اسلامیہ میں ان چیزوں کی کوئی اصل نہیں ہے، بلکہ ساتویں صدی ہجری میں ان چیزوں کی ایجاد ہوئی ہے اور تیمور لنگ بادشاہ جو شیعہ تھا، اسی نے ان چیزوں کو رواج دیا ہے۔

( فتاویٰ قاسمیه: جلد، 2 صفحہ، 443)