Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

شیعہ عورت سے نکاح اس سے پیدا شدہ بچوں کے نسب اور وراثت کا حکم


شیعہ عورت سے نکاح اس سے پیدا شدہ بچوں کے نسب اور وراثت کا حکم

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: کیا شیعہ عورت سے نکاح جائز ہے؟ اگر جائز نہیں تو اس سے پیدا شدہ بچوں کا کیا حکم ہے؟ اور جس صحیح العقیدہ اہلِ سنت والجماعت سے وہ بچے پیدا ہوئے ہیں، اس کے مال میں ان کا حق ہے یا نہیں؟

جواب: ہندوستان میں جتنے شیعہ رہتے ہیں وہ سب غالی اور تبرائی ہیں جو شیخینؓ کو مرتد کہتے ہیں اور گالیاں دیتے ہیں (نعوذباللّٰہ من ذالک) اور سیدہ عائشہؓ پر تہمت کے قائل ہیں، جس سے قرآن کریم کی نص قطعی کا انکار لازم آتا ہے اور یہ شیعہ اثناء عشریہ ہیں جو غالی تبرائی ہیں۔ ان کے ساتھ سنی مرد و عورت کا نکاح فاسد ہو جاتا ہے، لیکن ان سے جو اولاد پیدا ہوتی ہے وہ شرعاً ثابت النسب ہوتی ہے اور وہ اولاد سنی باپ کے تابع ہو جائے گی، اس لئے کہ اولاد :خیرالابوین: کے تابع ہوتی ہے۔ اگر مرد شیعہ ہے اور عورت سنی ہے تو پھر اولاد ماں کے تابع ہو جائے گی اور یہ اولاد سنی ماں باپ کی وارث بھی ہو جائے گی۔ 

وفي الشامي: نعم لا شك في تكفير من قذف السيدة عائشة او انكر صحبة الصديق او أعتقد الألوهية في علي او ان جبريل عليه السلام غلط في الوحي او نحو ذالك من الكفر الصريح المخالف للقران:

(فتاویٰ قاسمیه:جلد:13:صفحہ:250)