Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

حضرت امام مہدی کی آمد

  حافظ عبدالستار حماد

حضرت امام مہدی کی آمد

سوال:ایک دوست نے ظہور مہدی کا انکار اس بنیاد پر کیا ہے کہ بہت سے جھوٹے دعویدار دنیا کو دھوکہ دیتے ہیں اور فساد کا باعث بنتے ہیں۔ کیا ہماری شریعت محمدی میں حضرت امام مہدی کی کوئی حقیقت ہے یا کوئی فرضی کردار ہے؟ وضاحت کریں۔


جواب:

ہمارے ہاں کچھ لوگ ظہور مہدی کے متعلق افراط و تفریط کا شکار ہیں۔ کچھ حضرات نے ان کی شخصیت اور آمد کا ہی انکار کر دیا ہے جیسا کہ سوال میں مذکور ہے۔ جبکہ کئی طبع آزما قسم کے لوگوں نے اپنی بابت مہدی ہونے کا دعویٰ کیا ہے جن میں ایک بدنصیب مرزا غلام قادیانی بھی تھا۔ شریعت اسلامیہ میں حضرت مہدی کا ظہور ایک اٹل حقیقت ہے جس سے انکار نہیں کیا جا سکتا، کیوں کہ ان کے متعلق اتنی احادیث کتب حدیث میں مروی ہیں جو حد تواتر کو پہنچی ہوئی ہیں۔ چنانچہ ہمارے استاد محترم شیخ عبدالمحسن عباد نے اس موضوع پر ایک مستقل رسالہ لکھا ہے، انہوں نے ثابت کیا ہے کہ حضرت مہدی کی آمد سے متعلقہ احادیث متواتر ہیں اور وہ تقریباً چھبیس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مروی ہیں۔ نیز اڑتیس محدثین کرام رحمہم اللہ نے ان احادیث کا تذکرہ اپنی کتب میں کیا ہے اور بتایا ہے کہ ان کی آمد کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیش گوئی فرمائی ہے، لہٰذا اس پر ایمان لانا اور اس کی تصدیق کرنا ہمارے عقیدہ میں شامل ہے۔

امام مہدی کے متعلق مروی احادیث چار قسم کی ہیں:

٭ صحیح احادیث

٭ حسن احادیث

٭ ضعیف احادیث

٭ جھوٹی احادیث

لیکن جن صحیح احادیث میں مہدی کا ذکر ہے اس سے مراد وہ فرضی مہدی نہیں جس کے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ اب بھی موجود ہے، بس وہ لوگوں کی آنکھوں سے اوجھل ہے اور وہ عراق میں ایک غار کے اندر چھپا ہوا ہے، حد یہ ہے کہ لوگ گھوڑے لے کر اس غار کے سامنے جا کر کہتے ہیں: ’’اے ہمارے سرپرست! اب باہر نکل آؤ، اے ہمارے سردار! اب ظہور فرماؤ۔‘‘

یہ عقیدہ رکھنا کہ حضرت مہدی اب موجود ہیں بالکل بے اصل اور خرافات میں سے ہے اور حقیقت کے ساتھ اس کا کوئی تعلق نہیں۔ وہ مہدی جن کا ذکر احادیث میں ہے وہ دوسرے انسانوں کی طرح انسان ہوں گے جو اپنے وقت پر پیدا ہوں گے اور اپنے وقت پر ان کی آمد ہوگی، جیسا کہ درج ذیل احادیث سے ثابت ہوتا ہے:

٭ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’اس وقت تمہاری کیا حالت ہوگی جب سیدنا عیسیٰ بن مریم علیہ السلام تم میں اتریں گے اور تمہارا امام تم ہی میں سے ہوگا۔‘‘

[بخاری، احادیث الانبیاء: ۳۴۴۹۔]

٭ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:

’’سیدنا عیسیٰ علیہ السلام جب اتریں گے تو مسلمانوں کے امیر ان سے کہیں گے: آئیں، نماز پڑھائیں تو وہ کہیں گے کہ نہیں، تمہارا امام بھی تم ہی میں سے ہوگا۔‘‘

[مسلم، الایمان: ۳۹۶۔]

بخاری و مسلم کی ان روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کے وقت مسلمانوں کا ایک امیر ہوگا۔ غالب گمان یہی ہے کہ وہ امیر حضرت مہدی ہوں گے کیوں کہ حضرت مہدی کے ظہور سے پہلے مسلمانوں کے ایک امیر کے تحت جمع ہونے کی کوئی صورت نظر نہیں آتی، اس کی تائید درج ذیل احادیث سے ہوتی ہے:

٭ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’مہدی میرے خاندان اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی اولاد سے ہوں گے۔‘‘

[ابوداؤد، المہدی: ۴۲۸۴۔]

امام ابن کثیر رحمہ اللہ نے حضرت مہدی کا نسب نامہ یوں بیان کیا ہے: ’’محمد بن عبداللہ العلوی الفاطمی الحسنی۔‘‘

[النہایہ: ۱؍ ۲۹۔]

٭ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’مہدی ہم میں سے یعنی اہل بیت میں سے ہوگا، اللہ تعالیٰ اسے ایک رات میں درست فرما دے گا۔‘‘

[ابن ماجہ، الفتن: ۴۰۸۵۔]

اس کا مطلب یہ ہے کہ مہدی میں اچانک قائدانہ صلاحیتیں بیدار ہو جائیں گی اور وہ حکمرانی کے لائق ہو جائے گا۔ اس حدیث سے سینکڑوں سال امام مہدی کے زندہ رہنے کی نفی بھی ہوتی ہے۔

٭ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’اگر دنیا کا صرف ایک دن بھی باقی رہ جائے تب بھی اللہ تعالیٰ اس کو اتنا طویل کر دے گا کہ میرے خاندان یا میرے اہل بیت میں سے ایک شخص کو خلیفہ بنائے گا، اس کا نام میرے نام پر ہوگا اور اس کے باپ کا نام بھی میرے باپ کے نام پر ہوگا۔‘‘

[ابوداود، المہدی: ۴۲۸۲۔]

٭ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’مہدی، میری نسل سے ہوگا، اس کی پیشانی فراخ اور ناک بلند ہوگی، وہ زمین کو عدل وانصاف سے بھر دے گا جیسے وہ ظلم و زیادتی سے بھری ہوگی اور وہ سات سال تک حکومت کرے گا۔‘‘

[مستدرک الحاکم: ۴؍ ۵۵۷۔]

اس سلسلہ میں ایک حدیث بیان کی جاتی ہے کہ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام ہی مہدی ہیں۔

[ابن ماجہ، الفتن: ۴۰۳۹۔]

اس حدیث سے کچھ لوگوں نے یہ موقف کشید کیا ہے کہ حضرت مہدی سے مراد سیدنا عیسیٰ علیہ السلام ہیں لیکن یہ حدیث صحیح نہیں کیوں کہ اس کی سند میں ایک راوی محمد بن خالد الجندی ضعیف ہے۔

[میزان الاعتدال: ۳؍ ۳۵۔]

ان احادیث میں ہمارے لیے یہ پیغام ہے کہ جس طرح دجال کی آمد کے لیے سٹیج تیار کیا جا رہا ہے ہمیں چاہیے کہ امام مہدی کی آمد کے لیے محاذ گرم کریں اور پلیٹ فارم مہیا کریں کیوں کہ اس وقت اس امت کو غلبہ نصیب ہوگا۔