شیعہ کے جنازے میں شرکت کرنے اور ان کیساتھ میل جول رکھنے کا حکم
شیعہ کے جنازے میں شرکت کرنے اور ان کیساتھ میل جول رکھنے کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ہمارے ملک پاکستان میں جو شیعہ رہتے ہیں، ہم سنی مسلمانوں کیلئے ان کے جنازہ ختم قُل وغیرہ میں شرکت کرنا کیسا ہے؟ اس بارے میں عوام الناس کیلئے کیا حکم ہے؟ اور خصوصاً ہمارے اہلِ سنت والجماعت کے علمائے کرام کیلئے کیا حکم ہے؟ کہ ان کی نماز جنازہ پڑھا سکتے ہیں یا نہیں؟ اگر وہ کسی ختم وغیرہ کے لئے ہمارے آئمہ مساجد کو بلاتے ہیں تو ان کو جانا چاہئے یا نہیں؟ اگر ان کے گھر سے کھانے کی کوئی چیز پیش کی جائے یا بھیجی جائے تو لینا چاہئے یا نہیں؟ از راہِ کرم وضاحت فرمائیں۔
جواب: صورت مسئولہ میں تفصیل ہے، اگر شیعہ جو غالی ہوں اور وہ جن کے عقائد ان کی مذہبی کتابوں کے مطابق ہوں اور وہ جن کے عقائد کفریہ حد کو پہنچے ہوئے ہوں وہ قذف سیدہ عائشہ صدیقہؓ کے قائل ہوں تحریف قرآن پاک کا عقیدہ رکھتے ہوں۔ سیدنا صدیق اکبرؓ کے صحابی ہونے کے منکر ہوں یا سیدنا علیؓ کو معاذ اللّٰہ خدا سمجھتے ہوں اور خدا تعالیٰ کے ساتھ قدرت وغیرہ میں شریک مانتے ہوں یا جن کا عقیدہ یہ ہو کہ حضرت جبرئیلؑ نے وحی لانے میں غلطی کی ہے اور سیدنا علیؓ کے بجائے محمد مصطفیﷺ کو پہنچائی، تو ایسے عقائد والوں کو فقہائے کرام نے اسلام سے خارج قرار دیا ہے اور ان کے ساتھ مذہبی میل جول اور ان کیلئے مغفرت کی دعا کرنا جائز نہیں، اور جو شیعہ مندرجہ بالا عقائد سے پاک ہیں اور ان کے عقائد شیعہ مذہب کی کتابوں کے مطابق نہیں ہیں ان کا نماز جنازہ پڑھنا جائز ہے، البتہ ممتاز علمائے کرام شرکت سے اجتناب کریں۔
ولا تصل على احد منهم مات ابدا ولا تقم على قبره: (سورة التوبه:آيت, 84)
ما كان للنبي والذين أمنوا ان يستغفر و اللمشركين: (سورة التوبه:آيت, 113)
الرافضي ان كان يسب الشيخين والعياذ بالله ويلعنهما فهو كافروان كان يفضل عليا عليهما لا يكون كافرا الا انه مبتدع والمعتزلى مبتدع الا اذا قال باستحالة الروية فحين نذ هو كافر كذافي الخلاصة ولوقذف عائشة بالزنا كفر بالله ولوقذف سائرنسوة النبي لا يكفر و يستحق اللعنة كذافي خزانة الفقه، و من انكرابي بكر الصديق فهو كافر و على قول بعضهم هو مبتدع وليس بكافر و الصحيح انه كافر وكذلك من انكر عمر اصبح الاقوال كذافى الظهيرية ويجب اكفار هم با كفار عثمان وعلى وطلحة وزبير عائشةويجب اكفار الروافض في قولهم برجعة الاموات الى الدنيا وبتناسخ الارواح وبانتقال روح الاله الى الائمة وبقولهم في خروج امام باطن وبتعطيلهم الأمر والنهي الى ان يخرج الامام الباطن وبقولهم ان جبرئيل عليه السلام غلط فى الوحى الى محمد دون على بن ابى طالب وهؤلاء القوم خارجون عن ملة الاسلام واحكامهم احكام المرتدين كذافى الظهيرية
فتاوىٰ هندية:جلد, 2 صفحہ, 286)
نعم لاشك في تكفير من قذف السيدة عائشة اوا نكر صحبة الصديق او اعتقد الالوهية في على اوان جبرئيل غلط فى الوحى أو نحو ذلك من الكفر الصريح المخالف للقرآن
(ردالمختار:جلد, 3 صفحہ, 321)
( ارشاد المفتین:جلد, 6 صفحہ, 164)