سیدہ رقیہ رضی اللہ عنہا بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے آپ رضی اللہ عنہ کی شادی
علی محمد الصلابیسیدہ رقیہ رضی اللہ عنہا بنتِ رسول اللہﷺ سے آپ کی شادی
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے قبول اسلام سے مسلمان انتہائی خوش ہوئے۔ آپ اور اہلِ ایمان کے درمیان محبت و اخوت ایمانی کا رشتہ مضبوط ہوا۔ سیدہ رقیہؓ بنتِ رسول اللہﷺ کے ساتھ شادی کے ذریعہ سے اللہ تعالیٰ نے آپ کو عزت بخشی۔ رسول اللہﷺ نے حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا کا عقد عتبہ بن ابی لہب اور حضرت امِ کلثوم رضی اللہ عنہا کا عقد عتیبہ بن ابی لہب سے کر رکھا تھا لیکن جب سورۃ المسد: تَبَّتْ یَدَآ اَبِیْ لَہَبٍ نازل ہوئی تو ابو لہب اور اس کی بیوی امِ جمیل بنت حرب نے اپنے دونوں بیٹوں کو طلاق دینے کا حکم دے دیا اللہ کے فضل و کرم سے ابھی رخصتی نہیں ہوئی تھی۔ دونوں نے اپنے والدین کے حکم پر عمل کرتے ہوئے طلاق دے دی۔
(ذوالنورین عثمان بن عفان، محمد رشید رضا: صفحہ، 12)
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو جب اس کی خبر ملی تو بے حد خوش ہوئے اور سیدہ رقیہ رضی اللہ عنہا سے شادی کا پیغام رسول اللہﷺ کے سامنے پیش کیا۔ رسول اللہﷺ نے پیغام کو قبول کرتے ہوئے شادی کر دی، ام المومنین سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا نے حضرت رقیہؓ کو رخصت کیا۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ قریش میں انتہائی خوبصورت تھے، اور سیدہ رقیہ رضی اللہ عنہا حسن و جمال میں آپ سے کم نہ تھیں۔
رخصتی کے وقت لوگوں کی زبان پر یہ شعر تھا:
احسن زوجین رأہما انسان
رقیۃ و زوجہا عثمان
(انساب الاشراف: صفحہ، 89)
ترجمہ: ’’خوبصورت جوڑے جنہیں کسی انسان نے دیکھا سیدہ رقیہؓ اور ان کے شوہر سیدنا عثمانؓ ہیں۔‘‘
سدنا عبدالرحمٰنؓ بن عثمان القرشی سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ اپنی بیٹی کے گھر تشریف لے گئے، اس وقت وہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کا سر دھلا رہی تھیں، اس موقع پر رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’بیٹی! ابو عبداللہ کے ساتھ اچھا برتاؤ کرو، یقیناً وہ میرے صحابی ہیں، اخلاق میں مجھ سے سب سے زیادہ مشابہ ہیں۔‘‘
(الطبرانی، اس کے رواۃ ثقات ہیں، دیکھیے مجمع الزوائد، رقم: 14500)
امِ جمیل اور اس کے شوہر ابو لہب نے یہ سمجھا تھا کہ سیدہ رقیہ و سیدہ امِ کلثوم رضی اللہ عنہما کو طلاق دلا کر محمدی گھرانے کو زک پہنچائیں گے، لیکن اللہ تعالیٰ نے سیدہ رقیہؓ و سیدہ امِ کلثوم رضی اللہ عنہ کے لیے خیر و بھلائی منتخب فرمائی، اور بدبخت ابولہب و امِ جمیل کو رسوا و ذلیل کیا، وہ اپنا منہ لے کر رہ گئے اور اللہ نے نبوی گھرانے کو ان کے شر سے محفوظ رکھا، اور اللہ کا حکم مقدر تھا اور نافذ ہو کر رہا۔
(دماء علی قمیص عثمان، د۔ ابراہیم المنشاوی: صفحہ، 84)