Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

غیر مسلم عدالت کی طلاق معتبر نہیں


غیر مسلم عدالت کی طلاق معتبر نہیں

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: باغ گلاب رائے کی ایک لڑکی جس کا نام نرگس ہے، شب برأت کے دوسرے دن جامع مسجد کے نیچے ٹاٹ کالونی میں اس کا میکہ ہے، دو دن کے بعد میں اچانک یہ خبر ملی کہ اس کو کوئی لڑکا بہکا کر لے گیا ہے، جو خود بھی شادی شدہ ہے اور تین بچے ہیں، نہایت جواری، شرابی اور بد معاش قسم کے لوگ ہیں، اس سے پہلے تین لڑکیوں کی زندگی برباد کر چکے ہیں، یہ لڑکی نرگس گھر سے ہنسی خوشی گئی تھی اور کوئی بھی رنجش نہیں تھی۔ 13 دن کے بعد ان دونوں کو تھانہ مغل پورہ میں لایا گیا تھا اور اس کے بعد یہ لڑکی اپنی بڑی بہن کے گھر پر ہے۔ اب اس کا شوہر اس کو اپنے گھر میں کسی بھی قیمت میں رکھنے کو تیار نہیں ہے، لڑکی کا شوہر یہ بھی کہتا ہے کہ اپنی مرضی سے گئی تھی، اپنی مرضی سے آجاتی، لیکن ڈر کے مارے برا حال ہے لیکن میں رکھوں گا نہیں، اس لڑکی نے نکاح کر لیا تھا اور عدالت سے طلاق بھی لے لی تھی، تو یہ نکاح ہوا یا نہیں؟

جواب: عدالتی طلاق شرعاً معتبر نہیں، جبکہ شوہر نے طلاق نہیں دی، اور غیر مرد کے ساتھ بھاگنے کی وجہ سے آپ کے نکاح میں کوئی فرق نہیں آیا، آپ کا نکاح شرعاً بدستور باقی ہے اور آپ کی بیوی بھگا کر لے جانے والا مرد دونوں سخت ترین گنہگار ہوں گے، اور آپ کو بیوی بنا کر رکھنے میں عدت کی بھی ضرورت نہیں ہے۔

(فتاویٰ قاسميه:جلد:14:صفحہ:119)