مدینہ میں سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی معاشرتی زندگی سیدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہا سے شادی 3ہجری
علی محمد الصلابیمدینہ میں سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی معاشرتی زندگی
سیدہ امِ کلثوم رضی اللہ عنہا سے شادی 3ہجری:
سیدہ امِ کلثوم رضی اللہ عنہا اپنی کنیت سے معروف ہیں، ان کا نام معروف نہیں ہے، الّا یہ کہ حاکم نے مصعب زبیری سے ان کا نام امیہ نقل کیا ہے۔ یہ عمر میں سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہ سے بڑی تھیں۔
(الدوحۃ النبویۃ الشریفۃ، فاروق حمادۃ: صفحہ، 45۔ 46)
سیدنا سعید بن مسیب رحمہما اللہ کا بیان ہے کہ جب سیدہ رقیہ رضی اللہ عنہا کا انتقال ہو گیا اور ادھر سیدہ حفصہؓ بنتِ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے شوہر وفات پا گئے تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ان سے کہا: کیا سیدہ حفصہؓ سے شادی کرو گے؟ تو چوں کہ آپؓ نے رسول اللہﷺ سے سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا سے متعلق سن رکھا تھا اس لیے کوئی جواب نہ دیا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے نبی کریمﷺ سے اس کا ذکر کیا تو رسول اللہﷺ نے فرمایا: کیا تم اس سے بہتر چاہتے ہو؟ میں سیدہ حفصہؓ سے شادی کر لیتا ہوں اور سیدنا عثمانؓ کی شادی سیدہ حفصہؓ سے بہتر سیدہ امِ کلثومؓ سے کر دیتا ہوں۔
(مستدرک حاکم: جلد، 4 صفحہ، 49 الآثار لابی یوسف: صفحہ، 1957)
اور بخاری میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے: حضرت حفصہؓ کے شوہر سیدنا خنیس بن حذافہ سہمی رضی اللہ عنہ کا مدینہ میں انتقال ہو گیا۔ میں سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے پاس گیا اور ان سے کہا اگر چاہو تو سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا سے تمہاری شادی کر دوں، انہوں نے کہا اس سلسلہ میں غور کرتا ہوں چند راتیں گزر گئیں پھر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ مجھ سے ملے اور کہا میری یہ رائے قرار پائی ہے کہ ابھی شادی نہ کروں۔ پھر میں (سیدنا عمر رضی اللہ عنہ) سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے ملا اور عرض کیا اگر آپؓ چاہیں تو حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کو آپؓ کی زوجیت میں دے دوں۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بالکل خاموشی اختیار کی اور کوئی جواب نہ دیا ان پر مجھے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے زیادہ غصہ آیا۔ کچھ ہی راتیں گزری تھیں کہ رسول اللہﷺ نے سیدہ حفصہؓ سے نکاح کا پیغام بھیجا اور میں نے سیدہ حفصہؓ کی شادی رسول اللہﷺ سے کر دی۔ اس کے بعد مجھ سے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ملے اور فرمایا: سیدہ حفصہؓ سے شادی کے سلسلہ میں آپؓ کی پیش کش کا جواب نہ دینے کی وجہ سے شاید آپؓ مجھ سے ناراض ہو گئے تھے، چوں کہ میں نے سیدہ حفصہؓ کا ذکر رسول اللہﷺ سے سنا تھا اس لیے میں رسول اللہﷺ کے راز کا افشا نہیں کرنا چاہتا تھا، اگر آپﷺ سیدہ حفصہؓ سے شادی نہ کرتے تو میں قبول کر لیتا۔
(صحیح البخاری: کتاب النکاح: صفحہ، 5122)
ام المومنین سیدہ صدیقہؓ بنتِ صدیق رضی اللہ عنہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے سیدہ امِ کلثوم رضی اللہ عنہا کی شادی کی تفصیل بیان کرتے ہوئے فرماتی ہیں: جب رسول اللہﷺ نے سیدہ امِ کلثوم رضی اللہ عنہا کی شادی سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے کر دی تو سیدہ امِ ایمن رضی اللہ عنہا سے فرمایا: میری بیٹی سیدہ امِ کلثوم رضی اللہ عنہا کو تیار کر کے سیدنا عثمانؓ کے یہاں رخصت کرو اور دف بجاؤ، سیدہ امِ ایمن رضی اللہ عنہا نے ایسا ہی کیا۔ رسول اللہﷺ تین دن کے بعد سیدہ امِ کلثوم رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لائے اور فرمایا: میری بیٹی اپنے شوہر کو کیسا پایا۔ سیدہ امِ کلثومؓ نے عرض کیا بہترین شوہر ہیں۔
(السیرۃ النبویۃ، ابو شہبۃ: جلد، 2 صفحہ، 231 دماء علی قمیص عثمان: صفحہ، 22)
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ مسجدِ نبوی کے دروازے کے پاس ٹھہرے اور فرمایا: اے سیدنا عثمانؓ! یہ حضرت جبریل علیہ السلام ہیں جنہوں نے مجھے خبر دی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تم سے سیدہ امِ کلثومؓ کی شادی سیدہ رقیہؓ کے مہر کے مثل اور صحبت کے مثل پر کر دی ہے۔ یہ ربیع الاول 3 ہجری میں ہوا، اور رخصتی جمادی الاخریٰ میں عمل میں آئی۔
(سنن ابنِ ماجہ: صفحہ، 110 اس میں عثمان بن خالد راوی ضعیف ہے۔)