کیا سورہ اعراف کی آیت نمبر 29 ہاتھ کھولنے پر دلالت کرتی ہے؟
جعفر صادقکیا سورہ الاعراف کی آیت نمبر 29 ہاتھ کھولنے پر دلالت کرتی ہے؟
یہ ایک عام سوال ہے کہ: شیعہ ہاتھ کھول کر کیوں نماز پڑھتے ہیں؟
اس کا جواب دیتے ہوئے شیعہ دو دلائل دئتے ہیں۔
اہلِ سنت والجماعت کا ایک فرقہ، فرقہ مالکی بھی ہاتھ کھول کر پڑھتے ہیں۔
قرآنِ کریم سے ثابت ہے کہ نماز ہاتھ کھول کر پڑھنی چاہئے! پھر شیعہ اس آیت کو پیش کرتے ہیں:
قُلۡ اَمَرَ رَبِّىۡ بِالۡقِسۡطِ وَاَقِيۡمُوۡا وُجُوۡهَكُمۡ عِنۡدَ كُلِّ مَسۡجِدٍ وَّادۡعُوۡهُ مُخۡلِصِيۡنَ لَـهُ الدِّيۡنَ كَمَا بَدَاَكُمۡ تَعُوۡدُوۡنَ۞
(سورة الاعراف: آیت، 29)
جس کا مطلب ہے کہ میرے رب نے انصاف کا حکم دیا ہے، اور تم ہر سجدہ کے وقت و مقام پر اپنے رُخ کعبہ کی طرف سیدھے کر لیا کرو اور تمام تر فرمانبرداری اس کے لئے خالص کرتے ہوئے اس کی عبادت کیا کرو۔ جس طرح اس نے تمہاری خلق و حیات کی ابتداء کی تم اسی طرح اس کی طرف پلٹو گے۔
كَمَا بَدَاَكُمۡ تَعُوۡدُوۡنَ۞
(سورة الاعراف: آیت، 29)
مطلب جیسے اس نے تمہیں بنا کر بھیجا تھا ایسے ہی پلٹائے گا۔
لہٰذا اس سے صاف صاف ثابت ہوگیا کہ ہاتھ کھول کر نماز پڑھنی چاہیئے کیونکہ ہم آئے تھے ہاتھ کھول کر
جائیں گے بھی ہاتھ کھول کر لو جی کر لو گل!
میں بڑا حیران ہوا کیونکہ میں اپنے چچا زاد بھائی کے یہاں تھا اس سے پوچھا تمہارے پاس ترجمہ والا قرآن ہے کہنے لگا ہاں تفسیر رکھی ہے پوری میں نے تفسیر نمونہ دیکھی اس میں خلقت کے متعلق بات تھی دور دور تک کہیں ہاتھ باندھنے تو کیا ہاتھ تک کا ذکر نہیں تھا۔
میں لمبی آہ بھری کہ اگر میں شیعہ ہوتا تو فیسبک پر اور انٹرنیٹ پر شیعوں کے عالم کی اس ویڈیو کو ایڈٹ کر کرے اس میں تمام مفسریں کے ترجمے ڈال کر شیعوں کو ایسا ذلیل کرتا کہ یاد رکھتے مگر افسوس کہ میں خود شیعہ تھا لہٰذا میں نے سوچا کہ ایک مضمون لکھ کر ثابت کروں کہ اگر دلیل نہ ہو تو تحقیق کیا کریں لازمی نہیں کہ الٹی سیدھی دلیلیں دے کر خود کو اور ملت کو دشمنوں کے سامنے شرمندہ کرنے کے جواز مہیا کرتے پھریں۔
لیجئے مشہور مفسریں کی اس آیت کی تفاسیر پیش خدمت ہیں:
آیت اللہ مکارم شیرازی صاحب تفسیر نمونہ:
یہ آیتِ معاد جسمانی کی حقیقت بیان کرنے کیلئے مختصر اور بہترین آیت ہے کہ جس میں اللہ فرماتا ہے: جب تمہارا جسم خلق ہوا تھا س پر غور کرو یہ جو تمہارا جسم جس میں پانی زیادہ اور دوسرے اجزات کم ہیں اور ان سب سے مل کر یہ بنا ہے، پہلے یہ کہاں تھا؟ جو پانی کے قطرے آپ کے جسم میں ہیں یہ ضرور کسی سمندر یا دریا کا حصہ ہوں گے پھر گرمی کی وجہ سے خارات کی شکل اختیار کرکے بادل بن گئے اور پھر زمین پر برسے اور ان میں سے گندم وغیرہ بنی جس سے ہمارے جسم کی نشونما ہوئی اور جسم کے ذرات جو آج محلول صورت میں آپ کے جسم میں کار فرما ہیں کل چھوٹے چھوتے ذرات تھے۔ یہی انسان پھر زمین میں جاتا ہے اور گل سڑ کر زمین کی کھاد بنتا ہے اور پھر اسی سے گندم و سبزیاں زمین سے نکلتی ہیں۔ تو اس لیئے قرآن نے کہا تم جیسے بنائے گئے ہو اسی طرح تمہیں لوٹایا جائے گا۔
تفسیر نور قرائتی:
كَمَا بَدَاَكُمۡ تَعُوۡدُوۡنَ۞
(سورة الاعراف: آیت، 29)
معاد کی جانب توجہ اور ایمان انسان اخلاص کی عامل ہے اور تمہیں ذرات سے بنانا معاد کی دلیل ہے۔
اس کے علاؤہ المیزان، مجمع البیان وغیرہ سب میں معاد پر بات کی گئی ہے۔ یہاں ان کے حوالے نہیں دئیے اختصار سے کام لینا تھا۔
یہ تفسیریں تو میں نے اس لیئے دیں کہ معلوم ہو کہ آیت تھی کس بارے میں۔
لیکن کوئی اندھا بھی اسے غور سے پڑھے گا تو اس میں کہیں بھی ہاتھ کھول کر یا باندھ کر نماز پڑھنے کی تک نہیں بنتی۔
بھائی جیسے آئے تھے ویسے جاؤ گے مطلب ہاتھ کھول کر نماز پڑھو ہائے ہائے!
جناب میری بات نوٹ فرما لیں:
اللہ کا شکر ہے شیعہ اپنے عقائد کا دفاع کر صحیح آیات احادیث و روایات سے کر سکتے ہیں احادیث اہلِ سنت سے ثابت ہے کہ حضور تکبیر کے بعد ہاتھ زانوؤں سے چپکا دتے تھے وغیرہ وغیرہ اب یہ تو الگ ہی بحث ہے لیکن بھائی میرے سورہ الاعراف کی 29 آیت پر غور کرو لیکن جو اس میں ہے اسے سمجھو بڑی زبردست آیت ہے لیکن اس میں نہ ہاتھ اور نہ اس کے کھولنے کا ذکر ہے معاد پر بھتریں آیتوں میں سے ایک ہے
میرے طوطے اڑ گئے! کل ہی میں نے دیکھا کہ پاکستان کے ایک ممتاز شیعہ عالم دین سے ایک نجی چینل پر پوچھے گئے ٹیلفونک سوال کہ شیعہ ہاتھ کھول کر کیوں نماز پڑھتے ہیں؟ کا جواب دے رہے تھے، پہلے تو ان عالم صاحب نے کہا کہ جناب یہ کوئی اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہے اہلِ سنت و الجماعت کا ایک فرقہ، فرقہ مالکی بھی ہاتھ کھول کر پڑھتے ہیں وغیرہ وغیرہ اس کے بعد ان عالم صاحب نے ایک چونکا دینے والی بات کی فرمایا قرآن میں صاف صاف لکھا ہے کہ:
قُلۡ اَمَرَ رَبِّىۡ بِالۡقِسۡطِ وَاَقِيۡمُوۡا وُجُوۡهَكُمۡ عِنۡدَ كُلِّ مَسۡجِدٍ وَّادۡعُوۡهُ مُخۡلِصِيۡنَ لَـهُ الدِّيۡنَ كَمَا بَدَاَكُمۡ تَعُوۡدُوۡنَ۞
(سورة الاعراف: آیت، 29)
جس کا مطلب ہے کہ میرے رب نے انصاف کا حکم دیا ہے، اور تم ہر سجدہ کے وقت و مقام پر اپنے رُخ کعبہ کی طرف سیدھے کر لیا کرو اور تمام تر فرمانبرداری اس کے لئے خالص کرتے ہوئے اس کی عبادت کیا کرو۔ جس طرح اس نے تمہاری خلق و حیات کی ابتداء کی تم اسی طرح اس کی طرف پلٹو گے۔
كَمَا بَدَاَكُمۡ تَعُوۡدُوۡنَ۞
(سورة الاعراف: آیت، 29)
مطلب جیسے اس نے تمہیں بنا کر بھیجا تھا ایسے ہی پلٹائے گا لہٰذا اس سے صاف صاف ظاہر ہو گیا کہ ہاتھ کھول کر نماز پڑھنی چاہیئے کیونکہ ہم آئے تھے ہاتھ کھول کر جائیں گے بھی ہاتھ کھول کر لو جی کرلو گل!
میں بڑا حیران ہوا کیونکہ میں اپنے چچا زاد بھائی کے یہاں تھا اس سے پوچھا تمہارے پاس ترجمہ والا قرآن ہے کہنے لگا ہاں تفسیر رکھی ہے پوری میں نے تفسیر نمونہ دیکھی اس میں خلقت کے متعلق بات تھی دور دور تک کہیں ہاتھ باندھنے تو کیا ہاتھ تک کا ذکر نہیں تھا میں لمبی آہ بھری کہ اگر میں شیعہ ہوتا تو فیسبک پر اور انٹرنیٹ پر شیعوں کے عالم کی اس ویڈیو کو ایڈٹ کرکرے اس میں تمام مفسریں کے ترجمے ڈال کر شیعوں کو ایسا ذلیل کرتا کہ یا د رکھتے مگر افسوس کہ میں خود شیعہ تھا لہٰذا میں نے سوچا کہ ایک مضمون لکھ کر ثابت کروں کہ اگر دلیل نہ ہو تو تحقیق کیا کریں لازمی نہیں کہ الٹی سیدھی دلیلیں دے کر خود کو اور ملت کو دشمنوں کے سامنے شرمندہ کرنے کے جواز مہیا کرتے پھریں۔
لیجئے مشہور مفسریں کی اس آیت کی تفاسیر پیش خدمت ہیں:
آیت اللہ مکارم شیرازی صاحب تفسیر نمونہ یہ آیت معاد جسمانی کی حقیقت بیان کرنے کیلئے مختصر اور بہترین آیت ہے کہ جس میں اللہ فرماتا ہے: جب تمہارا جسم خلق ہوا تھا س پر غور کرو یہ جو تمہارا جسم جس میں پانی زیادہ اور دوسرے اجزات کم ہیں اور ان سب سے مل کر یہ بنا ہے، پہلے یہ کہاں تھا؟ جو پانی کے قطرے آپ کے جسم میں ہیں یہ ضرور کسی سمندر یا دریا کا حصہ ہوں گے پھر گرمی کی وجہ سے خارات کی شکل اختیار کرکے بادل بن گئے اور پھر زمین پر برسے اور ان میں سے گندم وغیرہ بنی جس سے ہمارے جسم کی نشونما ہوئی اور جسم کے ذرات جو آج محلول صورت میں آپ کے جسم میں کارفرما ہیں کل چھوٹے چھوٹے ذرات تھے۔ یہی انسان پھر زمین میں میں جاتا ہے اور گل سڑ کر زمین کی کھاد بنتا ہے اور پھر اسی سے گندم و سبزیاں زمین سے نکلتی ہیں۔ تو اس لیئے قرآن نے کہا تم جیسے بنائے گئے ہو اسی طرح تمہیں لوٹایا جائے گا۔
تفسیر نور قرائتی
كَمَا بَدَاَكُمۡ تَعُوۡدُوۡنَ۞
(سورة الاعراف: آیت، 29)
معاد کی جانب توجہ اور ایمان انسان اخلاص کی عامل ہے اور تمہیں ذرات سے بنانا معاد کی دلیل ہے۔
اس کے علاوہ المیزان، مجمع البیان وغیرہ سب میں معاد پر بات کی گئی ہے۔ یہاں ان کے حوالے نہیں دئیے اختصار سے کام لینا تھا۔
یہ تفسیریں تو میں نے اس لیئے دیں کہ معلوم ہو کہ آیت تھی کس بارے میں۔ لیکن کوئی اندھا بھی اسے غور سے پڑھے گا تو اس میں کہیں بھی ہاتھ کھول کر یا باندھ کر نماز پڑھنی کی تک نہیں بنتی بھائی جیسے آئے تھے ویسے جاؤ گے مطلب ہاتھ کھول کر نماز پڑھو ہائے ہائے!
جناب میری بات نوٹ فرما لیں اللہ کا شکر ہے شیعہ اپنے عقائد کا دفاع کر صحیح آیات احادیث و روایات سے کر سکتے ہیں احادیث اہلِ سنت سے ثابت ہے کہ حضورﷺ تکبیر کے بعد ہاتھ زانوں سے چپکا دتے تھے وغیرہ وغیرہ اب یہ تو الگ ہی بحث ہے لیکن بھائی میرے سورۃ الاعراف کی 29 آیت پر غور کرو لیکن جو اس میں ہے اسے سمجھو بڑی زبردست آیت ہے لیکن اس میں نہ ہاتھ اور نہ اس کے کھولنے کا ذکر ہے معاد پر بہترین آیتوں میں سے ایک ہے۔