غیر مسلموں کے شرکیہ اعمال پر مشتمل مجالس میں شرکت کرنے اور کرنے والوں کا حکم
غیر مسلموں کے شرکیہ اعمال پر مشتمل مجالس میں شرکت کرنے اور کرنے والوں کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: ایک تنظیم جو اتر پردیش کے کاروباریوں کی :ادھیوگ دیا پار پریشد منڈل: کے نام سے جانی جاتی ہے، جو خود کو غیر سیاسی اور بلا لحاظ مذہب و ملت کاروبار کرنے والے سوداگروں کا ہمدرد ہونے کا دعویٰ کرتی ہے، اس بار اس نے آگرہ میں الیکشن اور میٹنگ کا پروگرام رکھا، جس کے ایجنڈے میں دوسری تمام باتوں کے علاؤہ مندرجہ ذیل نکات بھی شامل تھے، جو بمطابق پروگرام ہوئے بھی:
الف: لکشمن کی تصویر کو مالا ڈالنا اور دیپ جلانا۔
ب: وندے ماترم (اے بھارت ماں تیری پوجا کرتے ہیں) گانا۔
ت: سنگھ بجانا اور ویدوں کا پڑھنا اور پاٹھ کرنا۔
(1) تو کیا کسی مسلمان کا اس طرح کی میٹنگ میں جانا درست ہے۔
(2) اس تنظیم سے مسلمان منسلک رہ سکتے ہیں؟
(3) اس تنظیم سے جو مسلمان منسلک ہیں، ان کو اب کیا رخ اختیار کرنا چاہئے؟
(4) اس تنظیم سے منسلک رہ کر کیا دائر اسلام میں رہ سکتا ہے؟
(5) اب تک منسلک رہے لوگوں کے واسطے کیا حکم شرعی ہے؟
جواب: (1٫2٫3) ایسی تنظیم میں جبکہ اس کے ایجنڈے میں الیکشن اور میٹنگ کے پروگرام کے موقع پر شرکیہ اعمال بھی ہوتے ہوں، ایسی میٹنگ میں شریک ہونا یہ ان کے مذہب کو تقویت پہنچانا ہے اور ان کے شرکیہ اعمال پر عملاً رضامندی کا اظہار ہے۔ لہٰذا کسی مسلمان کیلئے ایسی میٹنگ میں شریک ہونا ہرگز جائز نہیں ہو گا، اور ایسی حالت میں اس تنظیم سے منسلک رہنا بھی درست نہیں ہو گا۔ نیز جو مسلمان اس میں منسلک ہیں اُن کیلئے ضروری ہے کہ جلد از جلد اس سے علیحدگی اختیار کر لیں :قال الٌّله تعالىٌ : وَلَا تَرۡكَنُوۡۤا اِلَى الَّذِيۡنَ ظَلَمُوۡا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ:
(4) اگر وہ مسلمان اُن کے شرکیہ اعمال میں شریک نہیں ہوتے، محض مجلس میں شریک ہوتے ہیں، تو وہ دائرہ اسلام سے خارج نہیں ہوں گے، لیکن اس میں شرکت کر کے عملاً ان کے مذہب کو تقویت پہنچاتا ہے، اس لئے شرکت بھی جائز نہیں، اور اگر وہ ان اعمال میں بھی شریک ہوتے ہیں تو وہ دائرہ اسلام سے خارج ہو جائیں گے۔
(5) ایسے لوگوں پر توبہ لازم ہے اور توبہ کے بعد پھر ایسے پروگراموں میں شرکت نہ کریں۔
(فتاویٰ قاسمیه:جلد:24:صفحہ:264)