عزاداری (جواد محدثی کی کتاب پر ایک نظر)
آیت اللہ برقعیعزاداری (جواد محدثی کی کتاب پر ایک نظر)
عزاداری کے متعلق چالیس غیر معتبر احادیث
عزاداری میں رونے رلانے کی فضیلت اور نوحہ و مرثیہ کے حق میں 40 احادیث بہت مشہور اور زبان زد عام ہیں۔ كتاب چہل حديث عزادارى جس کے مولف جواد محدّثى صاحب ہیں،ان کی اس کتاب کا مختلف زبانوں میں ترجمہ ہوا ہے اور ذاکروں اور علماء کے پاس یہ کتاب عموما ہوتی ہے۔ ہم سے اکثر سوال کیا جاتا ہے کہ رائج عزاداری کے رونے رلانے اور ماتم کے فضائل والی روایات کے ہم لوگ قائل کیون نہیں ہیں،چنانچہ ہم نے ان 40 غیر معتبر روایات کو جو کہ جواد محدثی کی کتاب میں ہے جب دیکھا تو حیران رہ گئے سارے ضعیف،غالی،مجہول،فطحی المذھب لوگوں کی زبانی یہ روایات موجود ہیں۔ان احادیث کے راویوں کے احوال کے لیے ہم نے المفید من معجم الرجال اور جامع احادیث سافٹ ویر نیز درایہ النور سے استفادہ کیا ہے۔آیت اللہ آصف محسنی کی کتاب "مشرعہ بھار الانوار" یا المعتبر من البحار اور استاد علامہ باقر بھبودی کی صحیح الکافی سے بھی استفادہ کیا ہے،تاکہ ان غیر معتبر احادیث کی حقیقت کھل کر سامنے آجائے۔
حدیث نمبر :1
قالَ رَسُولُ اللّهِ صلّى اللّه عليه و آله: اِنَّ لِقَتْلِ الْحُسَيْنِ عليه السّلام حَرارَةً فى قُلُوبِ الْمُؤ منينَ لا تَبْرَدُ اَبَداً.
پیغمبر اکرمۖ نے فرمایا :مومنین کے دلوں میں امام حسینؑ کی شہادت کی ایسی حرارت ہے جو کبھی خاموش نہ ہوگی
جامع احاديث الشيعه ، ج 12، ص 556
ابراہیم بن اسحاق الاحمری ضعیف ہے۔احمد بن ابی ھراسہ بھی مجہول ہے۔
حدیث نمبر :2
قال الرّضا عليه السّلام : مَنْ كانَ يَوْمُ عاشورا يَوْمَ مُصيبَتِهِ وَ حُزْنِهِ وَ بُكائِهِ جَعَلَ اللّهُ عَزّوَجَلّ يَوْمَ القيامَةِ يَوْمَ فَرَحِهِ وَ سُرُورِهِ.
امام رضاؑ نے فرمایا: جو شخص عاشورا کے دن مصیبت اور حزن کی حالت میں رہے تو خداوند عالم ایسے شخص کے لئے روز قیامت خوشی وخرم قرار دیگا یعنی اس دن وہ شخص خوشحال ہوگا۔
بحارالانوار، ج 44، ص 284
محمد بن ابراہیم بن اسحاق طالقانی کی توثیق ثابت نہیں۔
حدیث نمبر :3
ال الرّضا عليه السّلام : انَ اَبى اِذا دَخَلَ شَهْرُ الْمُحَرَّمِ لا يُرى ضاحِكاً وَ كانَتِ الْكِاَّبَةُ تَغْلِبُ عَلَيْهِ حَتّى يَمْضِىَ مِنْهُ عَشْرَةُ اَيّامٍ، فَاِذا كانَ الْيَوْمُ العْاشِرُ كانَ ذلِكَ الْيَوْمُ يَوْمَ مُصيبَتِهِ وَ حُزْنِهِ وَ بُكائِهِ
امام رضاؑ: نے فرمایا:جب محرم کا مہینہ آتا تو میرے والد محترم امام موسی کاظمؑ کو کوئی ہنستے نہیں دیکھتا بلکہ غم کی حالت میں رہتے اور جب دس محرم کا دن آتا تو سارا دن آہ وبکا اور رونے میں گذرتا تھا۔
امالى صدوق ، ص 111
جعفر بن محمد بن مسرور مجہول ہے۔
حدیث نمبر :4
قالَ رسولُ اللّه صلّى اللّه عليه و آله: يا فاطِمَةُ! كُلُّ عَيْنٍ باكِيَهٌ يَوْمَ الْقيامَةِ اِلاّ عَيْنٌ بَكَتْ عَلى مُصابِ الْحُسَينِ فَاِنِّها ضاحِكَةٌ مُسْتَبْشِرَةٌ بِنَعيمِ الْجَنّةِ.
پیغمبر اکرمۖ فرماتے ہیں: اے فاطمہ! روز قیامت غم حسینؑ میں رونے والی آنکھ کے علاوہ ہر آنکھ روئے گی بلکہ ایسی آنکھ خوشحال ہوگی اور اسے جنت کی نعمتوں کی بشارت دی جائے گی۔
بحارالانوار، ج 44، ص 293
بحار الانوار روایت نمبر 37 ،آیت اللہ محسنی کے نزدیک غیر معتبر ہے۔
حدیث نمبر :5
عَنِ الصّادق عليه السّلام :
نيحَ عَلَى الْحُسَينِ بْنِ عَلي سَنَةً فى كُلِّ يَوْمٍ وَ لَيْلَةٍ وَ ثلاثَ سِنينَ مِنَ الْيَوْمِ الَّذى اُصيبَ فيهِ.
حضرت صادقؑ فرماتے ہیں: پورا ایک سال دن رات امام حسینؑ کے لئے نوحہ خوانی ہوئی اور روز شہادت سے لےکر تین سال تک سوگواری برپا رہی۔
بحارالانوار، ج 79، ص 102
بحار کے اس باب 16 التعزية و المأتم و آدابهما و أحكامها میں روایت 2 اور 17 آیت اللہ محسنی نے معتبر کہا ہے لیکن اوپر کی روایت جو 48 نمبر روایت ہے اس باب کی یہ اوپر کی روایت آیت اللہ محسنی کے نزدیک غیر معتبر ہے۔
حدیث نمبر :6
قالَ الصّادق عليه السّلام : قالَ لى اَبى : يا جَعْفَرُ! اَوْقِفْ لى مِنْ مالى كَذا وكذا النّوادِبَ تَنْدُبُنى عَشْرَ سِنينَ بِمنى اَيّامَ مِنى
امام صادقؑ فرماتے ہیں: میرے والد امام باقرؑ نے فرمایا: اے جعفر! اپنے مال سے اتنی مقدار مال نوحہ خوانوں کے لئے وقف کرو تاکہ لوگ حج کے دوران منی میں دس سال تک سوگ منائیں ۔
بحارالانوار، ج 46، ص 220
یہ الکافی میں طبع اسلامیہ میں جلد 5 صفحہ 117 پر بَابُ كَسْبِ النَّائِحَة میں موجود ہے،اور آیت اللہ باقر بھبودی کے مطابق یہ روایت صحیح یا معتبر نہیں ہے اس لیے اس باب میں یہ روایت صحیح الکافی میں شامل نہیں کیا لہذا یہ روایت بھی غیر معتبر ہے۔
حدیث نمبر :7
عَن اَبى هارونَ المكفوفِ قال : دَخَلْتُ عَلى ابى عَبْدِاللّه عليه السّلام فَقالَ لى : اَنْشِدْنى ، فَاءَنْشَدْتُهُ فَقالَ: لا، كَما تُنْشِدوُنَ وَ كَما تَرْثيهِ عِنْدَ قَبْرِه.
ابو ہارون مکفوف نے کہا: میں امام صادقؑ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے مجھ سے اشعار پڑھنے کی فرمائیش کی میں نے شعر پڑھے لیکن آپ نے فرمایا، اس طرح نہیں ! بلکہ جس طرح تم اپنے لئے اشعار پڑھتے ہو اور جس طرح تم امام حسینؑ کی قبر پر مرثیہ خوانی کرتے ہو ۔
بحارالانوار، ج 44، ص 287
ابوہارون المکفوف مجہیول ہے۔
حدیث نمبر :8
قال الصّادق عليه السّلام : ما مِنْ اَحَدٍ قالَ فى الحُسَينِ شِعْراً فَبَكى وَ اَبكْى بِهِ اِلاّ اَوْجَبَ اللّهُ لَهُ الْجَنّةً وَ غَفَرَ لَهُ.
امام صادقؑ فرماتے ہیں: جو شخص غم حسینؑ میں اشعار پڑھے اور اس سے روئے اور دوسروں کو بھی رولائے تو خدا وند عالم ایسے شخص پر جنت واجب کرتا ہے اور اسے بخش دیتا ہے۔
رجال شيخ طوسى ، ص 289
محمد بن سنان ضعیف ہے،اور یہ رجال الکشی ہے۔
نصر بن صباح کی توثقیق ثابت نہیں وہ غالی بلکہ مجہول ہے المفید من معجم الرجال کے مطابق۔
حدیث نمبر :9
قال الصّادق عليه السّلام : مَنْ قالَ فينا بَيْتَ شِعْرٍ بَنَى اللّهُ لَهُ بَيْتاً فىِ الْجَنَّةِ.
امام صادقؑ: فرماتے ہیں: جو شخص ہم اہل بیتؑ کے لئے ایک شعر پڑھے، خداوند عالم اسے جنت میں ایک گھر عطا کرے گا۔
وسائل الشيعه ، ج 10، ص 467
یہ بحار الانوار میں بھی موجود روایت ہے ، جلد نمبر 76 میں باب نمبر 108 میں۔لیکن آیت اللہ آصف محسنی فرماتے ہیں کہ باب نمبر 104 سے باب 108 تک مجھے کوئی معتبر سند و مصدر والی روایت نہیں ملی۔ لم اجد فیھا روایۃ معتبرۃ سندا ومصدرا۔
حدیث نمبر :10
قال الصّادق عليه السّلام : اَلْحَمْدُ لِلّهِ الَّذى جَعَلَ فىِ النّاسِ مَنْ يَفِدُ اِلَيْنا وَ يَمْدَحُنا وَ يَرْثى لَنا.
امام صادقؑ فرماتے ہیں: خدا کا شکر ہے کہ اس نے لوگوں میں سے کچھ ایسے مدح خوان قرار دئے جو ہم اہل بیت کے پاس آتے ہیں اور مرثیہ خوانی کرتے ہیں۔
وسائل الشيعه ، ج 10، ص 469
علی بن محمد بن سلیمان مجہول ہے۔بحار 98 کا ص 74 ،باب 10 روایت 21 ۔ آیت اللہ محسنی کے مطابق غیر معتبر ہے۔
حدیث نمبر :11
قالَ الرّضا عليه السّلام: يا دِعْبِلُ! اُحِبُّ اَنْ تُنْشِدَنى شِعْراً فَاِنَّ هذِهِ الا يّامَ اَيّامُ حُزْنٍ كانتْ عَلَينا اَهْلِ الْبَيْتِعليهم السّلام .
امام صادقؑ نے دعبل شاعر سے فرمایا: اے دعبل! مجھے غم حسینؑ کے اشعار پسند ہیں کیونکہ یہ دن ہم خاندان اہل بیتؑ کےلئے غم و اندوہ کے دن ہے،
جامع احاديث الشيعه ، ج 12، ص 567
یہ باب باب 44 ما قيل من المراثي فيه صلوات الله عليه میں روایت نمبر 15 ہے جو کہ آیت اللہ آصف محسنی کے نزدیک غیر معتبر ہے۔
حدیث نمبر :12
عَن الرّضا عليه السّلام: يا دِعبِلُ! اِرْثِ الحُسَيْنَعليه السّلام فَاَنْتَ ناصِرُنا وَ مادِحُنا ما دُمْتَ حَيّاً فَلا تُقصِرْ عَنْ نَصْرِنا مَا اسْتَطَعْتَ.
امام رضا علیہ السلام نے فرمایا: اے دعبل! حسین بن علیؑ کے لئے مرثیہ پڑھو ،تم جب تک زندہ ہو ہمارے مددگار اور مدح خوان رہو اور جتنا ممکن ہوسکے ہمارے ذکر سے کوتاہی نہ کرو۔
جامع احاديث الشيعه ، ج 12، ص 567
یہ باب باب 44 ما قيل من المراثي فيه صلوات الله عليه میں روایت نمبر 15 ہے جو کہ آیت اللہ آصف محسنی کے نزدیک غیر معتبر ہے۔
حدیث نمبر :13
* قال علىُّ عليه السّلام : اِنَّ اللّهَ ... اِخْتارَ لَنا شيعَةً يَنْصُرُونَنا وَ يَفْرَحُونَ بِفَرَحِنا وَ يَحْزَنُونَ لِحُزْنِنا.
علی علیہ السلام فرماتے ہیں: خدا وند عالم نے ہمارے لئے شیعہ لوگوں کو ہماری مدد کے لئے انتخاب کیا جو کہ ہماری خوشی میں خوشحال اور غم میں غمگین ہوتے ہیں۔
غررالحكم ، ج 1، ص 235
غرر الحکم میں یہ بلا سند نقل ہے،اصل میں یہ خصال صدوق سے منقول ہے سند کے ساتھ لیکن اس کی سند میں 3 راوی ضعیف ہیں
كتاب الطهارة – السيد الخوئي – ج 8 – شرح ص 350 – 351
على أن سندها ضعيف بمحمد بن سنان وأحمد بن محمد الكوفي وابن جمهور وأبيه أي جمهور نفسه لأنه مهمل ،وقد وردت في طريق آخر للصدوق وهو ضعيف أيضا لوجود القاسم بن يحيى وجده الحسن بن راشد فيه، وهما ضعيفان والحسن هو مولى المنصور ( الضعيف ) بقرينة رواية القاسم عنه
كتاب الطهارة – السيد الخوئي – ج 8 – شرح ص 442
حدیث نمبر :14
قاَلَ الْحسین عَلَیْہِ السَّلاٰمُ اَنَا قَتِیْلُ الْعِبْرَةِ لَاَیَذْکُرُنِیْ مُوْمِن اِلَّا بَکٰی
حضرت امام حسینؑ فرماتے ہیں: میں عبرت آموز مقتول ہوں اور ہر مومن مجھ پر میری مصیبت کے لئے روئے گا۔
بحارالانوار، ج 44، ص 279
بحار میں باب 34 میں یہ روایت نمبر 5 ہے جو کہ آیت اللہ آصف محسنی کے نزدیک غیر معتبر ہے۔
حدیث نمبر :15
قالَ الحسينُ عليه السّلام : مَنْ دَمِعَتْ عَيناهُ فينا قَطْرَةً بَوَّاءهُ اللّهُ عَزَّوَجَلّ الجَنَّةَ.
حسین بن علی علیہ السلام نے فرمایا: جو شخص ہماری مصیبت پر آنسو کا ایک قطرہ بہائے خدا وند عالم اسے جنت نصیب فرمائےگا۔
احقاق الحق ، ج 5، ص 523
یہ شرح اخبار اور وسائل الشیعہ میںں بھی قدرے مختلف الفاظ سے منقول ہے ربیع بن المنذر سے جو کہ مجہول راوی ہے۔بشارۃ المصطفی میں جس سند سے یہ روایت ہے اس میں محمد بن ابی عمارہ مجہول راوی ہے۔حسین الاشقر بھی مجہول ہے۔اور محمد بن عمرو بن عقبہ بھی مجہول ہے۔
حدیث نمبر :16
قال على بن الحسين السجّاد عليه السّلام : اَيُّما مُؤ مِنٍ دَمِعَتْ عَيْناهُ لِقَتْلِ الْحُسَيْنِ وَ مَنْ مَعَه حَتّى يَسيلَ عَلى خَدَّيْهِ بَوَّاءَهُ اللّهُ فىِ الْجَنَّةِ غُرَفاً.
امام سجاد علیہ السلام فرماتے ہیں: ہر وہ مومن جو امام حسینؑ اور آپ کے شہداء کے غم میں روئے تو خداوند عالم اس کے بدلے اسے جنت میں ایک مقام عطا کرے گا۔
ينابيع الموده ، ص 429
یہ روایت تفسیر قمی سے منقول ہے جو کہ آیت اللہ آصف محسنی وغیرہ کے نزدیک غیر معتبر ہے۔بلکہ بھار جلد 44 میں ثواب بکاء میں یہ روایت 21 نمبر پر ہے جو کہ آیت اللہ محسنی کے مطابق غیر معتبر ہے۔
حدیث نمبر :17
قالَ السجّادُ عليه السّلام : اِنّى لَمْ اَذْكُرْ مَصْرَعَ بَنى فاطِمَةَ اِلاّ خَنَقَتْنى لِذلِكَ عَبْرَةٌ.
امام سجاد علیہ السلام فرماتے ہیں :مجھے جب بھی اولاد فاطمہؑ کی شھادت یاد آتی ہے تو میری آنکھوں سے آنسوجاری ہوجاتے ہیں۔
بحارالانوار، ج 46، ص 109
باب 6 میں 4 روایات ہیں جو چاروں ہی آیت اللہ محسنی کے مطابق غیر معتبر ہے بشمول اوپر کی روایت جو روایت نمبر 2 ہے۔
محمد بن سہیل البحرین اور امام جعفر کے درماین سند منقطع ہے۔
حدیث نمبر :18
قال الباقرُ عليه السّلام : ْكيهِ وَ يَاءْمُرُ مَنْ فى دارِهِ بِالْبُكاءِ عَلَيْهِ وَ يُقيمُ فى دارِهِ مُصيبَتَهُ بِاِظْهارِ الْجَزَعِ عَلَيْهِ وَ يَتَلاقُونَ بِالبُكاءِ بَعضُهُمْ بَعْضاً فِى البُيُوتِ وَ لِيُعَزِّ بَعْضُهُمْ بَعْضاً بِمُصابِ الْحُسَيْنِ عليه السّلام .
امام باقر علیہ السلام نے ان افراد کے لئے جو عاشورا کو امام حسینؑ کی زیارت نہیں کرسکتے،فرمایا: ہر شخص اپنے گھر امام حسینؑ پر نوحہ خوانی وعزاداری کرے اور اپنے اہل خانہ کو بھی ایسا ہی دستور دے اور گھر میں عزاداری کے مراسم برپا کرے اور ایک دوسرے کو تعزیت پیش کرے۔
كامل الزيارات ، ص 175
مالک الجہینی کی وچاقت ثابت نہیں۔
بحار الانوار جلد 98 صفحہ 290 پر باب 24 كيفية زيارته صلوات الله عليه يوم عاشوراء
روایت نمبر 1 ہے ۔جو کہ آیت اللہ محسنی کے مطابق غیر معتبر ہے۔
حدیث نمبر :19
قالَ الباقر عليه السّلام : بَلا فى اِثْنَيْنِ مِنْ اَصْحابِهِ قالَ: فَلمّا مَرَّبِها تَرَقْرَقَتْ عَيْناهُ لِلْبُكاءِ ثُمَّ قالَ: هذا مَناخُ رِكابِهِمْ وَ هذا مُلْقى رِحالِهِمْ وَهيهُنا تُهْراقُ دِماؤُهُمْ، طوبى لَكِ مِنْ تُرْبَةٍ عَلَيْكِ تُهْراقُ دِماءُ الا حِبَّةِ.
امام باقرعلیہ السلام فرماتے ہیں: حضرت علیؑ اپنے دو اصحاب کے ہمراہ کربلا سے گزرے اور جب کربلا کی سر زمین پر پہنچے تو آپ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے اور فرمانے لگے: اس سر زمین پر شہداء کی سواریاں رکیں گی اور اسی جگہ ان کا خون بہایا جائے گا، اے زمین! تو کتنی خوش نصیب ہے کہ تیرے اوپر شہداء کا خون بہایا جائے گا۔
بحارالانوار، ج 44، ص 258
جعفر بن محمد بن عبیداللہ مجہول ہے۔
اس میں باب 31 میں یہ روایت نمبر 8 ہے جو کہ آیت اللہ محسنی کے مطابق غیر معتبر ہے۔
حدیث نمبر :20
قال الباقر عليه السّلام: ما مِنْ رَجُلٍ ذكَرَنا اَوْ ذُكِرْنا عِنْدَهُ يَخْرُجُ مِنْ عَيْنَيْهِ ماءٌ ولَوْ مِثْلَ جَناحِ الْبَعوضَةِ اِلاّ بَنَى اللّهُ لَهُ بَيْتاً فى الْجَنَّةِ وَ جَعَلَ ذلِكَ الدَّمْعَ حِجاباً بَيْنَهُ وَ بَيْنَ النّارِ.
امام باقر علیہ السلام فرماتے ہیں: جس شخص کے سامنے ہمارا ذکر کیا جائے اور اگر وہ مچھر کے پر کے برابر بھی آنسو بہائے تو خدا وند عالم اس کے بدلے جنت میں گھر عطا کرے گا اور یہ آنسو انسان اور دوزخ کی آگ کے درمیان حائل ہونگے۔
الغدير، ج 2، ص 202
یہ روایت کفایۃ الاطہار سے منقول ہے،اور یہ الورد بن کمیت سے منقول ہے جس کا ترجمہ کتب رجال میں نہیں آیا یعنی یہ مجہول ہے۔بحار الانوار میں جلد نمبر 36 صفحہ 391 پر یہ روایت ہے ،روایت نمبر 2 ہے باب 45 نصوص الباقر صلوات الله عليه عليهم عليهم السلام۔اس باب میں کسی معتبر روایت کی شیخ محسنی نے نشاندہی نہیں کی۔
حدیث نمبر :21
قالَ الصّادقُ عليه السّلام: بَكى عَلىُّ بْنُ الحُسَينِ عليه السّلام عِشْرينَ سَنَةً وَ ما وُضِعَ بَيْنَ يَدَيْهِ طَعامٌ اِلاّبَكى .
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا :امام زین العابدین علیہ السلام کربلا کی یاد میں بیس سال روئے اور جب بھی ان کے سامنے کھانا رکھا جاتا تو رونا شروع کردیتے تھے۔
بحارالانوار، ج 46، ص 108
یہ ابن شہر آشوب نے بغیر کسی سند کے امام صادق ؑ سے نقل کیا ہے۔
یہ باب حزنہ و بکائہ میں موجود چار روایات میں سے پہلی روایت ہے لیکن آیت اللہ محسنی کے نزدیک اس باب میں چاروں روایت غیر معتبر ہے۔
حدیث نمبر :22
قالَ الصّادقُ عليه السّلام : لَمّا ماتَ اِبراهيمُ بْنُ رَسُولِاللّهِ صلّى اللّه عليه و آله حَمَلَتْ عَيْنُ رَسُولِاللّهِ بِالدُّمُوعِ ثُمَّقالَ النّبىُّصلّى اللّه عليه و آله : تَدْمَعُ الْعَيْنُ وَ يَحْزَنُ الْقَلْبُ وَ لا نَقُولُ ما يُسْخِطُ الرَّبَّ وَ اِنّا بِكَ يا اِبراهيمُ لَمَحْزُونُونَ.
امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: جب رسول خداۖکا بیٹا ابراہیم فوت ہوا تو آپۖ کی آنکھیں آنسو سے بھر آئیں اور پھر فرمایا:
آنکھیں روئیں گی اور دل غمگین ہوگا اور خدا سے شکوہ نہیں کریں گے، اے ابراہیم! ہم تیرے سوگ میں غمگین ہیں۔
بحارالانوار، ج 22، ص 157
سہل بن زیاد ضعیف راوی ہے۔ عبد الله بن ميمون القداح جیسے راوی بھی اس میں موجود ہیں جس پر اسماعیلی ہونے کا الزام ہے۔
اس باب میں صرف روایت 24 معتبر ہے جب کہ آیت اللہ محسنی نے روایت 16 جو اوپر والی روایت ہے غیر معتبر کہا ہے۔
حدیث نمبر :23
قالَ الصّادقُ عليه السّلام : مَنْ ذُكِرْنا عِنْدَهُ فَفاضَتْ عَيْناهُ حَرَّمَ اللّهُ وَجْهَهُ عَلَى النّارِ.
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا :جس انسان کے سامنے ہمارا ذکر کیا جائے اور اس کی آنکھیں اشکبار ہو تو خدا وند عالم اس کے چہرے پر دوزخ کی آگ حرام کردے گا۔
بحارالانوار، ج 44، ص 285
یہ روایت نمبر 22 ہے جو آیت اللہ محسنی کے نزدیک غیر معتبر ہے۔
فضیل بن فضالہ مجہول ہے۔
حدیث نمبر :24
قال الصّادق عليه السّلام : تَزاوَرُوا وَ تَلاقُوا وَ تَذاكَرُوا و اَحْيُوا اَمْرَنا.
امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: ایک دوسرے کی زیارت کیا کرو، ایک دوسرے کی ملاقات کو جائو، مذاکرہ کرتے رہو اور ہماری ولایت کو زندہ رکھو۔
بحارالانوار، ج 71، ص 352
بحار میں باب 21 تزاور الإخوان و تلاقيهم و مجالستهم في إحياء أمر أئمتهم ع میں یہ روایت نمبر 20 ہے جو آیت اللہ محسنی کے مطابق غیر معتبر ہے۔
حدیث نمبر :25
قال الصّادق عليه السّلام لِلفُضَيل: تَجْلِسُونَ وَ تُحَدِّثُونَ؟ فَقالَ: نَعَمْ، قالَ: اِنَّ تِلْكَ الْمَجالِسَ اُحِبُّها فاءَحْيُوا اَمْرَنا، فَرَحِمَ اللّهُ مَنْ اَحْيى اَمْرَنا.
امام صادق علیہ السلام نے فضل سے پوچھا: کیا تم اکھٹے بیٹھ کر ایک دوسرے سے باتیں کرتے ہو؟ اس نے کہا: جی ہاں۔
آپ نے فرمایا: میں ایسی مجالس پسند کرتا ہوں، ہماری امامت کو زندہ رکھو، خدا اس انسان پر رحم کرے جو ہمارے ذکر کو زندہ کرتا ہے ۔
وسائل الشيعه ، ج 10، ص 392
یہ شیخ صدوق کی مستدرک الاخوان سے لیا گیا ہے جس میں انہوں نے کوئی سند ذکر نہیں کیا ہے۔
یہ بحار جلد 44 میں باب بکاء میں روایت 15 ہے جو آیت اللہ محسنی کے مطابق غیر معتبر ہے۔
حدیث نمبر :26
قال الصّادق عليه السّلام: ....رَحِمَ اللّهُ دَمْعَتَكَ، اَما اِنَّكَ مِنَ الَّذينَ يُعَدُّوَنَ مِنْ اَهْلِ الْجَزَعِ لَنا وَالَّذينَ يَفْرَحُونَ لِفَرَحِنا و يَحْزَنُونَ لِحُزْنِنا، اَما اِنّكَ سَتَرى عِنْدَ مَوْتِكَ حُضُورَ آبائى لَكَ.....
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: خدا تیرے آنسو کو تیرے لئے رحمت قرار دے۔ آگاہ رہو ! تم ان افراد میں سے ہے جو ہماری خوشی میں خوشحال اور ہمارے غم سے غمگین ہوتے ہیں، آگاہ رہو ! تم حالت احتضار میں اپنے سرہانے میرے بابا کو پائے گا۔
وسائل الشيعه ، ج 10، ص 397
المفید من معجم میں عبد الله بن عبد الرحمن الأصم مجہول ہے۔ان کو حلی نے ضعیف غال بھی کہا ہے۔ ابن غضائری نے ضعیف غال کذاب کہا ہے۔
حدیث نمبر :27
قال الصّادق عليه السّلام : اَللّهم ... وَ ارْحَمْ تِلْكَ الاَعْيُنَ الَّتى جَرَتْ دُمُوعُها رَحْمَةً لَنا وَ ارْحَمْ تِلْكَ الْقُلُوبَ الَّتى جَزَعَتْ وَ احْتَرَقَتْ لَنا وَ ارْحَمِ الّصَرْخَةَ الّتى كانَتْ لَنا.
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: اے خدا ! ہمارے غم میں آنسو بہانے والی آنکھوں پر رحم فرما، ان دلوں پر رحم فرما جو ہمارے غم غمگین ہوں۔ اور ہمارے لئے آہ وبکا کرنے والوں پر رحم فرما۔
بحارالانوار، ج 98، ص 8
یہ راوی اصل میں غسان البصری ہے نہ کہ حسن البصری ،اور یہ راوی مجہول ہے۔ اور الکافی میں یہ روایت ضعیف ہے۔
حدیث نمبر :28
قالَ الصّادقُ عليه السّلام : مَنْ دَمِعَتْ عَيْنُهُ فينَا دَمْعَةً لِدَمٍ سُفِكَ لَنا اَوْ حَقٍّ لَنا نُقِصْناهُ اَوْ عِرْضٍ اُنْتُهِكَ لَنا اَوْلاَِحَدٍ مِنْ شيعَتِنا بَوَّاءهُ اللّهُ تَعالى بِها فِى الْجَنَّةِ حُقُباً.
امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: جو آنکھ ہماری مظلومیت پر روئے یا ہمارا حق غصب ہونے پر روئے یا ہماری اور ہمارے اصحاب کی آبرو کی حرمت پر روئے تو خداوند عالم اسے ہمیشہ رہنے والی جنت میں داخل کرے گا۔
امالى شيخ مفيد، ص 175
محمد بن ابی عمارہ الکوفی مجہول ہے۔
حدیث نمبر :29
قالَ الصّادقُ عليه السّلام : لِكُلّ شَيْئٍ ثَوابٌ اِلا الدَمْعَةٌ فينا.
امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: ہر چیز کا کچھ نہ کچھ ثواب ملتا ہے لیکن ہم پر بہائے گئے آنسو کا بے حساب ثواب ملے گا۔
جامع احاديث الشيعه ، ج 12، ص 548
یہ بحار الانوار کی جلد 44 میں باب ثواب البکاء میں روایت نمبر 25 ہے جو کہ آیت اللہ آصف محسنی کے نزدیک غیر معتبر ہے۔
حدیث نمبر :30
قالَ الصّادقُ عليه السّلام : ما مِنْ عَيْنٍ بَكَتْ لَنا اِلاّ نُعِّمَتْ بَالنَّظَرِ اِلَى الْكَوْثَرِ وَ سُقِيَتْ مِنْهُ.
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: ہم پر رونے والی آنکھ کا اجر کوثر سے سیراب ہونا ہے۔
جامع احاديث الشيعه ، ج 12، ص 554
یہ روایت بحار الانوار میں بھی جلد 44 میں صفحہ 278 پر موجود باب ثواب البکاء کی روایات میں سے روایت نمبر 31 کا ایک حصہ ہے جو کہ آیت للہ محسنی کے نزدیک غیر معتبر ہے۔
حدیث نمبر :31
عَنِ الصّادقُ عليه السّلام : يا زُرارَةُ! اِنَّ السَّماءَ بَكَتْ عَلَى الْحُسَيْنِ اَرْبَعينَ صَباحاً.
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا :اے زرارہ ! آسمان نےچالیس دن تک امام حسینؑ کے غم میں گریہ کیا ہے۔
جامع احاديث الشيعه ، ج 12، ص 552
اصل میں یہاں راوی علی بن محمد بن سلیم کی بجائے علی بن محمد بن سلیمان ہے جو کہ مجہول ہے۔
حدیث نمبر :32
قالَ الصّادقُ عليه السّلام : كُلُّ الْجَزَعِ وَ الْبُكاءِ مَكْرُوهٌ سِوَى الْجَزَعُ وَ الْبُكاءُ عَلَى الحُسَينِ عليه السّلام
امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: مظلومیت امام حسینؑ کے علاوہ غیر کے لئے گریہ کرنا مکروہ ہے۔
بحارالانوار، ج 45، ص 313
اس باب سے کسی معتبر روایت کی نشاہندہی شیخ محسنی نے نہیں کی البتہ جلد 44 میں صفحہ 280 یہی روایت ہے اور روایت نمبر 9 ہے جو کہ آیت اللہ محسنی کے نزدیک غیر معتبر روایت ہے۔
حدیث نمبر :33
قالَ الصّادقُ عليه السّلام: اِنَّ النَّبىَّ لَمّا جائَتْهُ وَفاةُ جَعْفَرِ بنِ اَبى طالبٍ وَ زَيْدِ بنِ حارِثَةَ كانَ اَذا دَخَلَ بَيْتَهُ كَثُرَ بُكائُهُ عَلَيْهِما جِدّاً وَ يَقولُ: كانا يُحَدِّثانى وَ يُؤانِسانى فَذَهَبا جَميعاً.
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب جعفربن ابی طالبؑ و زید بن حارثؒ کی شہادت کی خبر رسول خدا ۖ کو ملی تو اس کے بعد جب آپۖ گھر میں داخل ہوئے، گریہ کیا اور فرمایا: یہ دونوں شہید مجھ سے باتیں کرتے تھے اور میرے مونس تھے، لیکن دونوں دنیا سے چلے گئے ۔
من لايحضره الفقيه ، ج 1، ص 177
شیخ صدوق نے اس کی کوئی سند نقل نہیں کی ہے۔
حدیث نمبر :34
قالَ الصّادقُ عليه السّلام : نَفَسُ الْمَهْمُومِ لِظُلْمِنا تَسْبيحٌ وَ هَمُّهُ لَنا عِبادَةٌ وَ كِتْمانُ سِرّنا جِهادٌ فى سَبيلِ اللّهِ. ثَمَّ قالَ اَبُو عَبدِاللّهِ عليه السّلام : يَجِبُ اَنْ يُكْتَبَ هذا الْحَديثُ بِالذَّهَبِ.
امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: ہماری مظلمومیت پر غمگین سانس لینا تسبیح شمار ہوتا ہے اور یہ غم عبادت ہے، ہمارا راز چھپانا جہاد ہے، اسکے بعد امام صادق علیہ السلام مزید فرماتے ہیں، یہ حدیث سونے سے لکھنے کے قابل ہے۔
امالى شيخ مفيد، ص 338
عیسی بن ابی منصور اور مھمد بن سعید بن غزوان مجہول ہیں۔
حدیث نمبر :35
قالَ الصّادقُ عليه السّلام : اَرْبَعَةُ الا فِ مَلَكٍ عِنْدَ قَبْرِ الْحُسَيْنِ عليه السّلام شُعْثٌ غُبْرٌيَبْكُونَهُ اِلى يَوْمِ القِيامَةِ.
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: چار ہزار غبار آلود فرشتے امام حسینؑ کی قبر کے قریب قیامت تک آپ پر روئیں گے۔
كامل الزيارات ، ص 119
القاسم بن محمد الجوہری مجہول ہے۔
حدیث نمبر :36
قالَ الرّضا عليه السّلام : يَا ابنَ شَبيبٍ! اِنْ كُنْتَ باكِياً لِشَئٍ فَاْبكِ لِلْحُسَيْنِ بْنِ عَلىّ بْنِ اَبى طالبٍ عليه السّلام فَاِنَّهُ ذُبِحَ كَما يُذْبَحُ الْكَبْشُ.
امام رضا علیہ السلام نے فرمایا: اے فرزند شبیب! اگر گریہ کرنا چاہتے ہو تو امام حسینؑ پرگریہ کرو کیونکہ انھیں جانور کی طرح ذبح کیا گیا تھا۔
بحارالانوار، ج 44، ص 286
محمد بن علی ماجیلویہ قمی مجہول ہے۔
حدیث نمبر :37
قالَ الرّضا عليه السّلام : مَنْ جَلَسَ مَجْلِساً يُحْيى فيهِ اَمْرُنا لَمْ يَمُتْ قَلْبُهُ يَوْمَ تَمُوتُ الْقُلُوبُ.
امام رضا علیہ السلام نے فرمایا: جو شخص کسی مجلس میں بیٹھ کر ہمارے ذکر کو زندہ کرے تو ایسا دل قیامت میں نہیں مرے گا جس دن تمام دل مردہ ہوں گے۔
بحارالانوار، ج 44، ص 278
محمد بن ابراہیم بن اسحاق طالقانی کی توثیق ثابت نہیں۔
حدیث نمبر :38
قالَ الرّضا عليه السّلام : فَعَلى مِثْلِ الْحُسَينِ فَلْيَبْكِ الْباكُونَ فَاِنَّ البُكاءَ عَلَيهِ يَحُطُّ الذُّنُوبَ الْعِظامَ.
امام رضا علیہ السلام نے فرمایا: گریہ کرنے والوں کو حسینؑ جیسی شخصیت پر گریہ کرنا چاہیے کیونکہ آپ پر رونے سے بڑے گناہ معاف ہوتے ہیں۔
بحارالانوار، ج 44، ص 284
جعفر بن محمد بن مسرور مجہول ہے۔
حدیث نمبر :39
قالَ الرّضا عليه السّلام : يَا بْنَ شَبيبٍ! اِنْ بَكَيْتَ عَلَى الحُسَينِ عليه السّلام حَتّى تَصيرَ دُمُوعُكَ عَلى خَدَّيْكَ غَفَرَ اللّهُ لَكَ كُلَّ ذَنْبٍ اَذْنَبْتَهُ صَغيرا كانَ اَوْ كَبيراً قَليلا كانَ اَوْ كثيراً.
امام رضا علیہ السلام نے فرمایا: اے فرزند شبیب ! اگر تم امام حسینؑ پر اتنا گریہ کرو کہ آنسو تیرے رخسار پر جاری ہو جائیں تو اس کے بدلے خدا وند عالم تمھارے گناہ معاف کردے گا چاہے وہ گناہ چھوٹے ہوں یا بڑے، کم ہوں یا زیادہ۔
امالى صدوق ، ص112
محمد بن علی ماجیلویہ قمی مجہول ہے۔
حدیث نمبر :40
قالَ الرّضا عليه السّلام : اِنْ سَرَّكَ اَنْ تَكُونَ مَعَنا فىِ الدَّرَجاتِ الْعُلى مِنَ الجِنانِ فَاحْزَنْ لِحُزْنِنا وَ افْرَحْ لِفَرَحِنا.
امام رضا علیہ السلام نے ریان بن شبیب سے فرمایا: اگر تم چاہتے ہوجنت میں ہمارے ساتھ درجہ پاکر خوشحال رہو تو ہمارے غم پر غمگین رہو اور ہماری خوشی پر خوش رہو۔
جامع احاديث الشيعه ، ج 12، ص 549
محمد بن علی ماجیلویہ قمی مجہول ہے۔
كتاب چہل حديث عزادارى مولف: جواد محدّثى