حضرت ابوسفیان رضی اللہ عنہ کے گستاخ کی امامت کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک خطیب صاحب نے جمعہ کے خطاب کے بیان میں فرمایا:
دادا کے منصوبے پوتا پورے کر رہا ہے، سیدنا ابوسفیانؓ نے مدینہ پر چڑھائی کی اور ان کے پوتے یزید نے مکہ پر چڑھائی کر دی ۔۔۔ کیا ایسا شخص مذکورہ کلمات کی وجہ سے سیدنا ابوسفیانؓ کی بےادبی اور گستاخی کا مرتکب ہے یا نہیں؟ اور کیا ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے؟
جواب: بشرطِ صحت سوال سیدنا ابوسفیانؓ کے بارے میں مذکورہ الفاظ کہنے والا شخص گمراہ اور مبتدع ہے اور ایسے شخص کی اقتداء میں نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے۔
ان افضل الامة بعد نبیھاﷺ اصحابةؓ الذین نصروہ وبذلو مھجھمفی مرذاته لیس من مؤمن ولا مؤمنة الاولھم فی عنقه اعظم منه فیجب علینا تعظیمھم احترامھمویحرم سبھم والطعن فیھم ونسکت عما جری بینھم من الحرب فانه کان عن اجتھاد ھاذا کله مذھب اھل الحق وھم اھل السنة والجماعت وھم الصحابةؓ والتابعونؒ الائمة المجتھدین ومن خرج عن ھاذا الطریق فھو ضال مبتدع او کافر۔"
(سائل ابنِ عابدین: جلد، 1 صفحہ، 357)
واما الفاسق فقد عللواکراھة تقدیمه بانه لایتھم لامر دینه وبان فی تقدیمه للامامة تعظیمه وقد وجب علیھم اھانته شرعا ولا یخفی انه اذا کان اعلم من غیره لاتزول العلة فانه لایومن ان یصلی بھم بغیر طھارة فھو کالمبتدع تکرہ امامته بکل حال۔
(شامی: جلد، 1 صفحہ، 414)
(ارشاد المفتین: جلد، 1 صفحہ، 333)