صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں مراتب
جعفر صادقصحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں مراتب:
اہلِ سنت و الجماعت کا اس امر پر اتفاق ہے کہ سیدنا ابوبکرؓ اور آپؓ کے بعد سیدنا عمرؓ تمام امت میں افضل ہیں، سیدنا عمرؓ کے بعد سیدنا عثمانؓ و سیدنا علیؓ کا درجہ ہے اکثر علماء نے سیدنا عثمانؓ کو افضل قرار دیا ہے اور علمائے کوفہ نے سیدنا علیؓ کو۔
(مقدمہ ابنِ الصلاح: صفحہ، 168)
امام ابوحنیفہؒ کا رجحان بھی اسی طرف بتایا جاتا ہے اسی لئے آپ نے اہلِ سنّت و الجماعت کی علامات میں حضراتِ شیخینؓ کی فضیلت اور سیدنا عثمانؓ و سیدنا علیؓ کی محبت کو شمار کیا ہے۔
(خلاصۃ الفتاویٰ: جلد، 4 صفحہ، 381)
امام مالکؒ سے اس سلسلہ میں توقف منقول ہے ، نیز مشہور محدث محمد بن اسحاق بن خزیمہؒ اور خطابیؒ نے بھی سیدنا علیؓ کو افضل مانا ہے۔
خلفائے اربعہؓ کے بعد پھر ان چھ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا درجہ ہے جو عشرہ مبشرہؓ میں ہیں ان کے بعد اصحابِ بدرؓ، ان کے بعد اصحابِ احدؓ اور ان کے بعد حدیبیہ میں بیعتِ رضوان کے شرکاء کا شمار ہے آخر درجہ فتحِ مکہ اور اس کے بعد ہونے والے مسلمانوں کا ہے جن میں سیدنا ابو سفیانؓ اور سیدنا امیرِ معاویہؓ وغیرہ ہیں۔
امام حاکم نیشاپوریؒ نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے بارہ طبقات بیان کئے ہیں:
- مکہ میں ابتداءً اسلام قبول کرنے والے جن میں خلفائے اربعہؓ بھی داخل ہیں۔
- دار الندوہ کے اصحابؓ، یعنی جب سیدنا عمرؓ اسلام لائے اور اپنے اسلام کا عام اعلان و اظہار کیا تو وہ آپﷺ کو دار الندوہ لے گئے جہاں اہلِ مکہ کی ایک جماعت نے آپﷺ کے ہاتھ پر بیعت کی، ان حضرات کو اصحابؓ دار الندوہ کہتے ہیں ۔
- حبشہ ہجرت کرنے والے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین۔
- بیعتِ عقبہ اول میں شریک رہنے والے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین۔
- بیعتِ عقبہ ثانی میں شریک رہنے والے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین۔
- وہ مہاجرین جو آپﷺ کے قباء میں رہتے ہوئے پہنچ چکے تھے۔
- غزوہِ بدر میں شریک ہونے والے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین۔
- غزوہِ بدر صلح حدیبیہ کے درمیان ہجرت کرنے والے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین۔
- وہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین جو بیعتِ رضوان میں شریک رہے جن کے بارے میں قرآن مجید میں آیت نازل ہوئی:
لَـقَدۡ رَضِىَ اللّٰهُ عَنِ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ اِذۡ يُبَايِعُوۡنَكَ تَحۡتَ الشَّجَرَةِ فَعَلِمَ مَا فِىۡ قُلُوۡبِهِمۡ فَاَنۡزَلَ السَّكِيۡنَةَ عَلَيۡهِمۡ وَاَثَابَهُمۡ فَتۡحًا قَرِيۡبًا۞
(سورۃ الفتح: آیت، 18)
ترجمہ: اللہ ایمان والوں سے خوش ہوا جب تجھ سے بیعت کرنے لگے اس درخت کے نیچے۔
10. صلحِ حدیبیہ اور فتحِ مکہ کے درمیان ہجرت کرنے والے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ان ہی میں سیدنا خالد بن ولیدؓ، سیدنا عمرو بن العاصؓ اور سیدنا ابو ہریرہؓ وغیرہ ہیں۔
11. جو لوگ فتحِ مکہ کے دن ایمان لائے۔
12. وہ کم سن صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین جنہوں نے فتحِ مکہ اور حجۃُ الوداع وغیرہ کے موقع سے آپﷺ کی زیارت کی ہے سیدنا سائبؓ بن یزید سیدنا عبداللہ بن ثعلبہؓ، سیدنا ابو الطفیلؓ سیدنا عامر بن واصلہؓ اور سیدنا ابوجحیفہؓ وغیرہ کا شمار اسی طبقہ میں ہے۔
(معرفۃ علوم الحدیث: صفحہ، 29،31)
روایت کے اعتبار سے درجات باعتبار روایت حدیث کے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے تین درجات کئے گئے ہیں ، اول مکثرین جن کی روایات ہزار سے اوپر ہوں دوسرے مقسطین جن کی روایات ہزار سے کم اور سو سے زیادہ ہوں، تیسرے مقلین جن سے سو سے کم حدیثیں منقول ہیں، مقسطین اور مقلین کی تعداد تو بہت ہے البتہ مکثرین سات ہیں، اور ان کے نام اور مرویات کی تعداد اس طرح ہے :
سیدنا ابوہریرہؓ 5374
سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ 2630
سیدنا انس بن مالکؓ 2286
سیدہ عائشہؓ 2210
سیدنا عبداللہ بن عباسؓ 1660
سیدنا جابر بن عبداللہؓ 1540
سیدنا ابو سعید خدریؓ 1170
فقہی اعتبار سے بھی بعض صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین مکثرین شمار کئے گئے ہیں، تاہم مسروق سے منقول ہے کہ حضورﷺ کے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا علم چھ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں جمع ہو گیا ہے سیدنا عمرؓ، سیدنا علیؓ، سیدنا ابی بن کعبؓ، سیدنا زید بن ثابتؓ، سیدنا ابو الدرداءؓ اور سیدنا عبداللہ بن مسعودؓ، بعض نے سیدنا ابوالدرداءؓ کی جگہ سیدنا ابو موسیٰ اشعریؓ کا ذکر کیا ہے اور پھر ان چھ کا علم دو میں جمع ہوگیا، سیدنا علیؓ اور سیدنا عبداللہ بن مسعودؓ۔
امام شعبیؒ سے مروی ہے کہ ان میں سیدنا عمرؓ، سیدنا عبداللہ بن مسعودؓ اور سیدنا ابو موسیٰ اشعریؓ اور سیدنا ابی بن کعبؓ کی آراء میں زیادہ موافقت پائی جاتی تھی۔
(مقدمہ ابنِ صلاح: صفحہ، 127)