نماز پنجگانہ اور احادیث متواترہ کے منکر کا نمازِ جنازہ پڑھنا اور مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرنا
نماز پنجگانہ اور احادیث متواترہ کے منکر کا نمازِ جنازہ پڑھنا اور مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرنا
سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: ہمارے قصبہ میں کچھ لوگ ہیں جو اپنے کو اہلِ قرآن کہتے ہیں، حدیث نبویﷺ کو ناقابل عمل جانتے ہیں، پورے کلمہ طیبہ کے بھی قائل نہیں ہیں، تین وقت کی نماز فرض جانتے ہیں۔ اس جماعت کا ایک آدمی چند دن پہلے مر گیا، کچھ لوگوں نے اس کی نمازِ جنازہ بھی پڑھی اور مرنے کے دن قرآن خوانی بھی کی، اس بات پر جب سمجھ دار طبقہ نے اعتراض کیا تو مختلف قسم کی باتیں ہونے لگی۔
اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ جن لوگوں نے لاعلمی میں نمازِ جنازہ پڑھی یا مرنے والے کیلئے اس کو مسلمان جان کر تلاوت قرآن کی ان کیلئے کیا حکم ہے؟ اور جن لوگوں نے یہ سب کچھ جان کر کیا ان کے لئے کیا حکم ہے؟
نوٹ: جو شخص دفن میں رسماً شریک ہوا اور نہ مٹی دیتے وقت آیت قرآن پڑھی اور نہ نمازِ جنازہ پڑھی، نہ فاتحہ پڑھی، اس کے لئے کیا حکم ہے؟
جواب: نماز پنجگانہ ضروریاتِ دین میں سے ہے۔ جو ایک وقت کی نماز کا منکر ہو اور حدیث متواترہ کا منکر ہو، وہ خارج از اسلام ہے، اس کی نمازِ جنازہ اور اس کیلئے ایصالِ ثواب کرنا اور اس کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرنا ہے سب نا جائز ہیں۔
اور جن لوگوں نے غلطی اور لاعلمی میں شرکت کی ہے ان پر کوئی گناہ نہیں ہے، اور جن لوگوں نے جان بوجھ کر شرکت کی ہے وہ لوگ گناہ کبیرہ کے مرتکب ہوئے ہیں، اللّٰہ تعالیٰ جل شانہ سے اپنے گناہ پر توبہ استغفار کر کے آئندہ کے لئے عہد کر لینا واجب ہو گا۔
اور رسماً شریک ہونا بھی نا جائز ہے، توبہ کر کے باز آجانا لازم ہوگا قال اللّٰه تعالیٰ :وَلَا تَرۡكَنُوۡۤا اِلَى الَّذِيۡنَ ظَلَمُوۡا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُۙ:
(فتاوىٰ قاسميه:جلد:1:صفحہ:551)