شیعہ کے جنازے میں شرکت کرنے سے ایمان اور نکاح کا حکم
شیعہ کے جنازے میں شرکت کرنے سے ایمان اور نکاح کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ہمارے گاؤں ننھے جاگیر ضلع قصور میں علماء نے شیعہ کا جنازہ پڑھنے کے بارے میں تجدید ایمان و نکاح کا حکم دیا ہے۔ از راہِ کرم اس مسئلہ کی وضاحت فرمائیں کہ کیا واقعی شیعوں کے جنازے میں شرکت کرنے سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے اور تجدید ایمان کی بھی ضرورت ہوتی ہے؟
جواب: صورت مسئولہ میں اگر شیعیت کے وہ عقائد جن سے کفر لازم آتا ہے، مثلاً قذف سیدہ عائشہ صدیقہؓ انکارِ صحبتِ سیدنا صدیق اکبرؓ اور تحریف قرآن وغیرہ کا علم ہونے کے باوجود جائز سمجھ کر جنازہ پڑھا تو پڑھنے والے پر تجدید ایمان و نکاح دونوں ضروری ہیں۔
فنقول لا يصلى على الكافرلان الصلوة على الميت دعا واستغفار له والاستغفار للكافر حرام:
(المحيط البرهاني:جلد:3:صفحہ:82)
ومنها ان استحلال المعصية صغيرة كانت او كبيرة كفر :
(شرح فقه الاكبر:صفحہ:152)
وشرطهاستة اسلام الميت وطهارته وفى الشامى قوله و شرطها ای شرط صحتها:
(الدر مع الشامي:جلد:1:صفحہ:640)
(ارشاد المفتين:جلد:5:صفحہ:242)