خلیفہ کے انتخاب کے لیے ووٹ کی تعداد
علی محمد الصلابیخلیفہ کے انتخاب کے لیے ووٹ کی تعداد
سیدنا ابنِ سعدؓ نے ثقہ رواۃ سے طبقات میں نقل کیا ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ سے کہا: آپؓ تین دن تک لوگوں کو نماز پڑھائیں، اور یہ حضرات کسی گھر میں خلیفہ کے انتخاب کے لیے جمع ہو جائیں اور جب یہ لوگ کسی کی خلافت پر اتفاق کر لیں تو جو ان کی مخالفت کرے اس کی گردن اڑا دو۔
(الطبقات لابنِ سعد: جلد، 3 صفحہ، 342)
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس شخص کو قتل کرنے کا حکم فرمایا جو اس مجوزہ مجلس کی قرار داد کی مخالفت کرے، اور مسلمانوں کے اتحاد کو پارہ پارہ کر کے اختلاف و انشقاق برپا کرے۔ آپؓ نے یہ حکم رسول
اللہﷺ کے اس ارشاد پر عمل کرتے ہوئے دیا تھا:
من اتاکم و امرکم جمیع علی رجل منکم یرید ان یشق عصاکم او یفرق جماعتکم فاقتلوہ۔
(صحیح مسلم: جلد، 3 صفحہ، 1480)
ترجمہ: ’’جب تم اپنے میں سے کسی کی امارت و خلافت پر متفق ہو اور کوئی آ کر تمہارے اتحاد کو پارہ پارہ کرنا چاہے اور تمہاری جماعت میں اختلاف کا بیج ڈالے تو اس کو قتل کر دو۔‘‘
اور جو تاریخ کی کتابوں میں یہ آیا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان حضرات کو جمع ہونے اور مشورہ کرنے کا حکم فرمایا، اور خلیفہ کے انتخاب کے لیے ووٹ کی تعداد کی تحدید فرماتے ہوئے فرمایا کہ اگر ان میں سے پانچ کسی کی خلافت پر اتفاق کر لیں اور ایک مخالف ہو تو اس کی گردن مار دو اور اگر چار اتفاق کر لیں اور دو مخالف ہوں تو ان دونوں کی گردنیں اڑا دو
(تاریخ الطبری: جلد، 5 صفحہ، 226)
تو یہ روایات صحیح اسانید سے ثابت نہیں ہیں، یہ تو وہ عجائب و غرائب ہیں جنہیں ابو مخنف رافضی شیعی نے نصوصِ صحیحہ اور معروف سیرتِ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے خلاف بیان کیا ہے، اور یہ منکر قول ہے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ایسا کیسے کہہ سکتے ہیں جب کہ وہ جانتے تھے کہ یہ حضرات اصحابِ رسولﷺ سے چنندہ لوگ تھے اور خود سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ہی نے ان کو ان کے افضل اور قدر و منزلت کی بنیاد پر امرِ خلافت کے لیے منتخب فرمایا تھا۔
(مرویات ابی مخنف فی تاریخ الطبری، د۔ یحییٰ الیحیی: صفحہ، 175)
اسی طرح طبقات ابنِ سعد کی یہ روایت کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے انصار سے کہا: ان کو ایک گھر میں تین دن کے لیے داخل کر دو، اگر سیدھے رہے تو ٹھیک ورنہ داخل ہو کر ان کی گردنیں اڑا دو۔
(الطبقات لابنِ سعد: جلد، 3 صفحہ، 342)
اس کی سند منقطع ہے اور اس کی سند میں ایک راوی سماک بن حرب ہے جو ضعیف ہے، اور آخری عمر میں اس کا حافظہ جاتا رہا۔
(مرویات ابی مخنف فی تاریخ الطبری: صفحہ، 176)