غیر مسلم میت پر قرآن خوانی کرنے والے کی امامت
قوله تعالىٰ :مَا كَانَ لِلنَّبِىِّ وَالَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡاۤ اَنۡ يَّسۡتَغۡفِرُوۡا لِلۡمُشۡرِكِيۡنَ وَ لَوۡ كَانُوۡۤا اُولِىۡ قُرۡبٰى مِنۡۢ بَعۡدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمۡ اَنَّهُمۡ اَصۡحٰبُ الۡجَحِيۡمِ (سورۃ توبه: آیت:113)
مذکورہ آیت کریمہ میں کافر و مشرک کی موت پر قرآن خوانی و دیگر دعا و استغفار کی سخت ممانعت واضح طور آچکی ہے، پھر بھی اگر کوئی نص قرآنی قطعی کے خلاف غلط تاویلات کر کے خود کو اور دوسروں کو کافر کی موت پر قرآن خوانی وغیرہ میں شرکت پر مامور کرتا ہے تو وہ فاسق ہے، اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ہے۔ جب تک توبہ کر کے باز نہ آوے، امامت سے معزول کر دیا جائے۔
(فتاویٰ قاسمیه: جلد، 6 صفحہ، 544)