بدعتی مدرسہ میں چندہ دینا
بدعتی مدرسہ میں چندہ دینا
سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: جن مدرسوں میں عاشورہ، شب برأت اور کونڈے کی نسبت باقاعدہ چھٹی ہو، اور تیجہ، دسواں، چالیسواں، برسی چہلم، چھومک، منگنی بارات یعنی لڑکی کی شادی کی دعوت قبول کی جاتی ہو اور دوکان و مکان پر طلبہ کو باقاعده رسمی قرآن خوانی کیلئے بھیجا جاتا ہو وغیرہ اور مہتمم عامی غیر عالم ہو، کیا ایسے مدرسوں میں چندہ دیا جا سکتا ہے؟
جواب: سوال میں مذکورہ تمام رسومات داخل بدعت ہونے کی وجہ سے ممنوع ہیں۔ اور یہ سب چیزیں مدارس اسلامیہ کے اندر قطعاً جائز نہیں ہیں۔ اگر ان چیزوں پر روک تھام کے باوجود باز نہ آئیں تو بجائے ایسے مدارس میں چندہ دینے کے دوسرے اچھے مدارس میں چندہ کا پیسہ بھیج دیا جائے، جہاں اس قسم کی بدعات وخرافات نہ ہوتی ہو۔
(فتاویٰ قاسمیه:جلد:11:صفحہ:193)