شیعہ کا ذبیحہ اور ان کے ساتھ نکاح کرنے کا حکم
شیعہ کا ذبیحہ اور ان کے ساتھ نکاح کرنے کا حکم
سوال: شیعہ کی خباثتیں تو ظاہر ہیں مگر ان پر کفر کا فتویٰ کن وجوہ کی بناء پر ہے؟ ذرا تفصیل سے وضاحت فرمائیں۔ اور ان کے ذبیحہ اور ان سے نکاح کا کیا حکم ہے؟
جواب: شیعہ کے تکفیر کی وجوہ بےشمار ہیں۔ ان میں سے جو زیادہ معروف، خواص و عوام میں مشہور اور ان کی تقریباً سب کتابوں میں مذکور ہیں، وہ تحریر کی جاتی ہیں۔
(1) عقیدۂ تحریف قرآن۔
(2) اللہ تعالیٰ جل شانہ کے بارے میں عقیدہ بدا۔
(3) حضرات انبیاء کرام علیہم السلام کی طرف تقیہ جیسے نفاق کی نسبت.
(4) سیدنا صدیقِ اکبرؓ کی طرف کفر اور نفاق کی نسبت۔
(5) سیدنا صدیقِ اکبرؓ کی صحابیت کا انکار۔
(6) سیدنا صدیقِ اکبرؓ کی خلافت کا انکار، جس کا اعلان روزانہ ہر شیعہ مؤذن ۔۔۔۔ لاؤڈ سپیکر پر اپنی منگھڑت اذان میں کرتا ہے۔
(7) سیدنا فاروقِ اعظمؓ کی طرف کفر و نفاق کی نسبت۔
(8) سیدنا فاروقِ اعظمؓ کی صحابیت کا انکار۔
(9) سیدنا فاروقِ اعظمؓ کی خلافت کا انکار، جس کا اعلان روزانہ ہر شیعہ مؤذن ۔۔۔۔ لاؤڈ سپیکر پر اپنی منگھڑت اذان میں کرتا ہے۔
(10) سیدنا عثمان غنیؓ کی طرف کفر و نفاق کی نسبت۔
(11) سیدنا عثمان غنیؓ کی صحابیت کا انکار۔
(12) سیدنا عثمان غنیؓ کی خلافت کا انکار، جس کا اعلان روزانہ ہر شیعہ مؤذن ۔۔۔۔ لاؤڈ ڈسپیکر پر اپنی منگھڑت اذان میں کرتا ہے۔
(13) دوسرے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سے بھی تین کے سوا سب کو کافر و منافق کہتے ہیں۔
(14) سیدہ عائشہ صدیقہؓ کا تزکیہ و تطہیر نصِ قرآن سے ثابت ہے، یہ ملعون و مردود اس کا انکار کرتے ہیں اور سیدہ عائشہ صدیقہؓ پر معاذ اللہ زنا کی تہمت لگا کر اللہ تعالیٰ جل شانہ کی تکذیب اور قرآن کریم کی تغلیظ کرتے ہیں۔
(15) اپنے ماموں کو معصوم اور عالم الغیب سمجھتے ہیں۔
(16) اماموں کو انبیاء کرام علیہم السلام سے افضل سمجھتے ہیں۔
(17) ختمِ نبوت کے منکر ہے۔ اس لئے کہ اپنے آئمہ میں جریانِ نبوت کا عقیدہ رکھتے ہیں۔
(18) متعہ جیسی حرام کاری اور پرلے درجہ کی بےغیرتی اور دیوثی کو حلال بلکہ بہت بڑے اجر و ثواب کا کام، جہنم سے نجات اور جنت میں ترقی درجات کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔
(19) تحلیل جیسی حرام کاری اور انتہائی بےغیرتی اور دیوثی کو حلال سمجھتے ہیں۔
وجوہ مذکورہ کی بنا پر مردود ۔۔۔۔ دوسرے کفار، یہود نصاریٰ، ہندؤ سکھ، بھنگی، چمار وغیرہ سے بھی بدتر ہیں۔ :اکفر الکفار: ہیں۔
شیعہ کا ذبیحہ مردار اور حرام اور شیعہ عورت یا مرد سے کسی مسلمان کا نکاح نہیں ہو سکتا۔ ان کو اہلِ کتاب کے حکم میں سمجھنا بالکل غلط ہے اس لئے کہ بظاہر اسلام کا دعویٰ کرتے ہیں اور اندرونی طور پر عقائدِ اسلام میں تحریف و الحاد کے ذریعہ مسلمانوں کو اسلام سے برگشتہ کرنے کی مساعی میں سرگرم رہتے ہیں۔ ایسے کفار کو زنادقہ کہا جاتا ہے ۔
زنادقہ کے احکام:
(1) حکومت پر فرض ہے کہ ان کے عقائد کی تحقیق کر کے ان کے قتل کا حکم دے۔
(2) گرفتار ہونے کے بعد ان کی توبہ بھی قبول نہیں، گرفتار ہونے سے پہلے توبہ قبول ہے۔
(3) ان کا ذبیحہ حرام ہے۔
(4) ان سے نکاح کرنا حرام ہے.
ان مردودوں نے نہ صرف عقائدِ اسلام میں تحریف کی بلکہ اسلام کے ارکان و احکام نماز، روزہ، حج، زکوۃ، نکاح، طلاق وغیرہ کو بھی مکمل طور پر مسخ کر کے اسلام کے مقابلہ میں اپنا الگ مستقل مذہب پیدا کیا۔ اس لئے ان کو مسلمانوں کا فرقہ سمجھنا بالکل غلط ہے۔ یہ مردود ۔۔۔۔ عقائد کے علاؤہ نماز، روزہ وغیرہ تمام احکام میں بھی مسلمانوں سے بالکل الگ مذہب رکھتے ہیں۔
یہ حقیقت ذہن نشین کر لیں کہ اس فرقہ کی ابتداء مسلمانوں سے کسی مذہبی اس اختلاف کی بناء پر نہیں ہوئی، بلکہ اسلام کے خلاف یہودیوں کی سازش نے اس فرقہ کو جنم دیا ہے۔
بعض مسلمانوں کو ان زنادقہ کے بارے میں دو غلط فہمیاں ہیں: پہلی غلط فہمی یہ ہے کہ ان میں بعض فرقہ یا بعض افراد ایسے ہیں جو تحریفِ قرآن اور انبیاء کرام علیہم السلام پر تفضیلِ آئمہ کے قائل نہیں ہے۔
دوسری غلط فہمی یہ کہ ان کے عوام کو تحریفِ قرآن اور تفضیل آئمہ جیسے عقائد کا علم نہیں ہے۔
جو حضرات ان دو غلط فہمیوں میں مبتلاء ہیں انہوں نے شیعہ کی کتابوں کا مطالعہ نہیں کیا اور ان کے عوام کا جائزہ نہیں لیا۔
حقیقت یہ ہے کہ ان میں مرد و عورت، چھوٹا، بڑا، بچہ بوڑھا کوئی فرد ایسا نہیں جو تحریفِ قرآن کا عقیدہ نہ رکھتا ہو۔ ہر خاص عام اور جاہل سے جاہل کے دل میں بھی یہ عقیدہ خوب راسخ ہے۔ ان میں عقیدہ تحریفِ قرآن بالکل اسی طرح متواترات، مسلّمات اور بدیہات و ضروریاتِ دین میں سے ہے جیسے مسلمانوں میں صداقتِ قرآن اور نماز روزہ۔
اگر یہ ناممکن مفروضہ کو تسلیم بھی کر لیا جائے کہ ان کے عوام کو ایسے عقائد کا علم نہیں تو بھی کفر و زندقہ کے حکم سے شیعہ کے کسی فرد کو خارج نہیں کیا جا سکتا۔ اس لئے کہ کسی مذہب میں دخول کا حکم لگانے کے لئے اس مذہب کے عقائد کی تفصیل کا علم ضروری نہیں بلکہ اس مذہب کی طرف صرف انتساب (نسبت) کافی ہے۔ مثلاً کسی کو مسلمان قرار دینے کے لئے ضروری نہیں کہ اسے عقائدِ اسلام کی تفصیل معلوم ہو بلکہ اتنا کافی ہے کہ وہ خود کو مذہب اسلام کی طرف منسوب کرتا ہو۔ یعنی ایمان مجمل کے حصول سے اسلام میں داخل ہو جائے گا بشرطیکہ کہ اسلام کے خلاف کوئی عقیدہ نہ رکھتا ہو۔ لہٰذا ہر وہ شخص جو خود کو مذہبِ شیعہ کی طرف منسوب کرتا ہے وہ شیعہ ہی ہے۔ اس لئے وہ بھی کافر اور زندیق ہے، اگرچہ اپنے مذہب کے عقائد کی تفصیل سے بے خبر ہو۔
یہ محض بطورِ ارخاء عنان و فرض محال لکھ دیا ہے، ورنہ حقیقت وہی ہے کہ مردودوں کے عقائدِ مذکورہ ہر شیعہ بچے کے گھٹی میں پڑے ہوئے ہیں۔ جیسے مسلمان اپنے بچوں کو سنبھالتے ہی اللہ تعالیٰ جل شانہ رسولﷺ اور قرآن جیسے موٹے موٹے قائدِ اسلام کی تعلیم دیتے ہیں۔ اسی طرح مردودوں کا کوئی بھی بچہ جیسے ہی ہوش سنبھالتا ہے یہ تحریفِ قرآن جیسے عقائد اس کے دل و دماغ کی گہرائیوں میں اتار کر اسے مکمل طور پر شیعہ اور کافر و زندیق بنا دیتے ہیں۔
اس انتہائی مکار، عیار تخریب کار اور اسلام اور مسلمانوں کے خلاف بہت خطرناک سازشوں میں ہر وقت مصروف کار، دغا بازی و فریب دہی کے فن میں ہر زمانے میں پوری دنیا میں اوّل نمبر مشہور اور ماہر، یہود نژاد قوم کو جس کے مذہب کی بنیاد ہی مکروہ فریب اور اسلام اور اہلِ اسلام کے خلاف بغض و عناد اور تخریب کاری پر ہے۔ اور ایسی شاطرانہ، روبہ صفت نسل کو اپنے بچوں کی ذہنی تربیت اور ان کے دل و دماغ میں اپنے مذہب کی بنیاد اتارنے کی کوشش و محنت میں مسلمانوں سے کم سمجھنا صرف سادہ لوحی نہیں بلکہ پرلے درجے کی حماقت اور انتہائی فریب خوردگی ہے ۔
ان مردودوں کے دین و ایمان کی بنیاد ہی تقیہ پر ہے۔ اس لئے اگر کوئی شیعہ قرآن پر ایمان کا دعویٰ کرتا ہے تو یقیناً وہ تقیہ کر رہا ہے۔ اس کی مثالیں خود انہی کی کتابوں میں موجود ہیں ۔
جب ان پر ان کی کتابیں پیش کی جاتی ہیں تو جواب دیتے ہیں کہ ہم میں سے ہر شخص مجتہد ہے، اس لئے جس مصنف نے تحریفِ قرآن کا قول کیا ہے اس کا اپنا اجتہاد ہے جو ہم پر حجت نہیں۔
ایسی صورت میں ان کے تقیہ کا پول کھولنے کے دو طریقے ہیں:
پہلا طریقہ: عقیدہ تحریفِ قرآن اصول کافی میں بھی موجود ہے۔ اور اس کتاب کے بارے میں ان کا یہ عقیدہ ہے کہ امام مہدی نے اس کی تصدیق کی ہے۔ یہ لوگ امام مہدی کی تصدیق اس کتاب کے سرورق کی پیشانی پر چھاپتے ہیں، اور ان کے عقیدہ کے مطابق ان کا امام غلطی سے معصوم اور عالم الغیب ہے اور انبیاء کرام علیہم السلام سے بھی افضل ہے، اس لئے ان کا اصول کافی کے فیصلے سے انکار کرنا اپنے امام کی عصمت اور اس کے علم غیب سے انکار کرنا ہے۔
دوسرا طریقہ: ان کے جن مصنفین نے تحریفِ قرآن کا قول لیا ہے ان سب کو کافر کہیں اور اس کی تمام کتابیں جلا ڈالیں۔ پھر اپنے اس قول و فعل کا اخباروں میں اشتہار دیں۔
میں دعویٰ سے کہتا ہوں کہ دنیا میں کوئی شیعہ بھی اس پر آمادہ نہیں ہو سکتا۔ جو شخص بھی چاہے اس کا تجربہ کر کے دیکھ لے ۔
میں نے کئی شہروں میں خاص طور پر ان مردودوں کے محلوں میں ان کے امام باڑوں کے سامنے جا کر بڑے بڑے جلسوں میں بار بار یہ اعلان کیا ہے کہ:
جو شیعہ، اصول کافی کو مجمع میں پھاڑ کر جلائے اور اس کے مصنف کو کافر کہے، پھر اس قول و فعل کا اخباروں میں اشتہار دے تو میں اسے ایک لاکھ روپے دوں گا۔ جتنے شیعہ بھی اعلان کرتے جائیں گے ہر ایک کو ایک لاکھ روپے دیتا جاؤں گا۔ مگر آج تک کوئی ایک شیعہ بھی ایسا پیدا نہیں ہوا اور نہیں قیامت تک ہو سکتا ہے۔
کیا اس کے بعد بھی کسی کو اس حقیقت میں کسی قسم کے تأمل کی کوئی گنجائش نظر آ سکتی ہے کہ بلا استثناء شیعہ کا ہر فرد کافر اور زندیق ہے ۔۔۔۔ ؟؟؟
(احسن الفتاویٰ جلد 10 صفحہ 36)