Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

خراج وصول کرنے والوں کے نام سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کا خط

  علی محمد الصلابی

خراج وصول کرنے والوں کے نام سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کا خط

خراج وصول کرنے والوں کے نام پہلا خط تحریر کرتے ہوئے فرمایا: 

’’حمد و صلوٰۃ کے بعد! اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو حق کے ساتھ پیدا فرمایا ہے اور حق ہی قبول فرماتا ہے۔ حق لو اور حق ادا کرو، امانت کا خیال رکھو، امانت کا خیال رکھو، اس پر قائم رہو، پہلے امانت ضائع کرنے والے نہ بنو، ایسی صورت میں تم بھی اپنے اس کرتوت کی وجہ سے اپنے بعد کے لوگوں کے شریک کار بنو گے۔ وفاداری کا خیال رکھو، وفاداری کا خیال رکھو، نہ یتیم پر ظلم کرو، اور نہ معاہد پر، کیوں کہ جو ان پر ظلم کرے گا اللہ اس کا مدِ مقابل ہو گا۔‘‘

(تاریخ الطبری: جلد، 5 صفحہ، 244)

سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنے اس خط میں وزرائے مال کو خصوصیت کے ساتھ مخاطب کیا جو افراد امت سے مال کو جمع کرتے ہیں تاکہ وہ امت کے مصالح عامہ میں خرچ کیا جائے، آپؓ نے ان کے سامنے یہ واضح فرمایا کہ اللہ تعالیٰ حق ہی کو قبول فرماتا ہے اور حق امانت و وفا پر قائم ہے۔

پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے رعیت میں سے دو طرح کے لوگوں کو خصوصیت سے ذکر کیا، جو ان میں کمزور ترین ہیں یعنی یتیم اور معاہد۔ ان پر مظالم سے احترام کرنے پر ابھارا کیوں کہ اللہ تعالیٰ ان دونوں کا حامی و مددگار ہے۔

(عثمان بن عفان، صادق عرجون: صفحہ، 198) 

اور یہ یاد دہانی کرائی کہ اگر ان پر ظلم کریں گے تو غضبِ الہٰی کو دعوت دیں گے، کیوں کہ جو ان کمزوروں پر ظلم ڈھائے گا اللہ اس کا مدِ مقابل ہو گا، اس کے اندر عظمتِ اسلام کی طرف توجہ دلائی گئی ہے کہ اسلام مظلومین کی نصرت و مدد کی دعوت دیتا ہے اگرچہ یہ معاہد کفار ہی کیوں نہ ہوں۔

(التاریخ الاسلامی: جلد، 20 صفحہ، 371)