Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے قبول اسلام کا اسلامی دعوت پر اثر

  علی محمد الصلابی

سیدنا عمرؓ کے قبول اسلام کا اسلامی دعوت پر اثر

عبداللہ بن مسعودؓ کا بیان ہے کہ جب سے سيدنا عمرؓ اسلام لائے ہم کافروں پر برابر بھاری رہے، ہمیں یاد ہے کہ ہم میں خانہ کعبہ کے طواف اور اس میں نماز پڑھنے کی طاقت نہ تھی یہاں تک کہ سیدنا عمرؓ اسلام لے آئے۔ جب وہ اسلام لے آئے تو آپ نے ان سے لڑائی کی، یہاں تک کہ وہ ہمیں چھوڑنے پر مجبور ہو گئے۔ پھر ہم نے نماز پڑھی اور طواف کیا۔

نیز آپ کا بیان ہے کہ سیدنا عمرؓ کا اسلام ایک فتح اور آپ کی بجرت ایک مدد خلافت ایک رحمت تھی۔ ہمیں یاد لاتا اور ہے کہ ہم خانہ کعبہ میں نماز اور اس کے طواف کی طاقت نہیں رکھتے تھے یہاں تک کہ سیدنا عمرؓ اسلام لے آئے۔ جب آپ اسلام لے آئے تو ہم نے ان سے لڑائی کی یہاں تک کہ انہوں نے ہمیں چھوڑ دیا ہم نماز پڑھنے لگے۔ صہیب بن سنان کا بیان ہے کہ جب سیدنا عمر بن خطابؓ اسلام لے آئے تو اسلام کو غلبہ حاصل ہو گیا، علی الاعلان اس کی طرف دعوت دی گئی، ہم خانہ کعبہ کے اردگرد حلقہ بنا کر بیٹھنے لگے، ہم نے اس کا طواف کیا اور جس نے ہم پر سختی کی ہم نے اس سے بدلہ لیا۔

(الرياض النظرة: صفحہ، 319)

 فاروقؓ کے بارے میں کسی شاعر کا یہ قول سچ ہے:

أعنى به الفاروق فرق عنوة

بالسيف بين الكفر والإيمان

ترجمہ: میری مراد فاروق سے ہے جنہوں کفر و ایمان کے درمیان تلوار کی قوت سے فرق واضح کر دیا۔

 بو أظهر الإسلام بعد خفائه ومحا الظلام وباح بالكتمان 

یہ مجلس ہماری ہوئی یا تمہاری ۔

انہوں نے پوشیدگی کے بعد اسلام کو ظاہر کیا اور تاریکیوں کو ختم کر دیا اور پوشیدگی کو دور کیا