Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

تعزیہ پر بکرا چڑھانا اور اس کی کھال کا پیسہ مسجد میں دینا


سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ میرے گاؤں کے اندر محرم کے مہینہ میں عاشورہ کے دن تعزیہ پر ایک بکرا (خصی) چڑھاوا چڑھاتے ہیں، جس کو ذبح کیا جاتا ہے، اور اس کے چمڑے کو بیچ کر مسجد میں لگاتے ہیں۔ یہ عمل کیسا ہے؟ مسجد میں لگانا درست ہے یا نہیں؟ مزید بچا ہوا روپیہ گاؤں والے آپس میں تقسیم کر لیتے ہیں اور بیسں فیصد کے حساب سے مہینہ میں جمع کرتے ہیں، اور وہ پیسہ مسجد پر خرچ ہوتا ہے تقریباً چھ لاکھ روپے جمع ہے۔ اب اس کا کیا حکم ہے، وہ سود ہے یا نہیں، اگر سود ہے تو اس رویے کو کیا کیا جائے؟ اورجو پیسہ مسجد کے اندر لگ چکا ہے اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ 

جواب: تعزیہ پر چڑھاوے کا وہ بکرا جسے ذبح کر دیا جائے وہ مردار ہے، اس کا کھانا امیر و غریب کسی کے لئے حلال نہیں ہے، البتہ مالک کی اجازت سے اس کی کھال کارِ خیر بشمول مسجد میں صرف کی جا سکتی ہے، لیکن بچا ہوا پیسہ کسی بھی شخص کیلئے قطعاً حلال نہیں ہے، لہٰذا اس کی جو رقم مسجد پر خرچ کے علاوہ جمع شدہ ہے اسے فوراً غریبوں میں تقسیم کرنا لازم ہے۔ 

(کتاب النوازل: جلد، 1 صفحہ، 498)